9 جون1982ء کو جنگ شروع ہوتے ہی اسرائیلی ائیر فورس نے شامی فوج کو روس کے مہیا کئے گئے زمین سے فضا تک مار کرنے والے 29 سام میزائل بیٹریز کو حرکت میں لانے سے پہلے ہی تباہ کر دیا۔ ابھی ان روسی ساختہ سام میزائلوں کے شعلے اٹھے ہی تھے کہ اسرائیلی ائیر فورس کے دوسرے سکواڈرن نے شامی ائیر فورس کے100 فائٹر طیاروں کو ان کے ہوائی اڈوں سمیت نیست و نا بود کردیا اور جنگی تاریخ کا سب سے حیران کن باب تحریر کرتے ہوئے اسرائیلی ائیر فورس اپنا مشن مکمل کرتے ہوئے تمام جہازوں سمیت صحیح سلامت اپنے ائیر بیس پر اتر نے میں کامیاب ہو گئی۔ کس قدر حیران کن ہے کہ 29 سام میزائل بیٹریز اور شامی ائیر فورس کے دس بیس نہیں ‘بلکہ ایک سو جنگی طیارے ‘اسرائیلی ائیر فورس نے زمین پر کھڑے شامی طیاروں کو بطخوں کی طرح زمین بوس کر دیا۔ جیسے ہی یہ خبر مختلف ٹی وی چینلز پر آن ائیر ہوئی ‘ دنیا بھر میں ایک تہلکہ مچ گیا۔ کوئی یقین کرنے کو تیار ہی نہیں ہو رہا تھا‘ لیکن جب اسرائیلی وزارتِ دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں اور دنیا بھر کے میڈیا نے شام میں اپنے کیمروں کی آنکھوں سے یہ تباہی کے منا ظر دکھانے شروع کئے تو یقین کرنے کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہ رہا ۔
دنیا بھر کے دفاعی ماہرین اور جنگی وقائع نگار حیران تھے کہ یہ وہی اسرائیلی ائیر فورس ہے اور اس کے مقابلے میں مصر اور شام کی وہی ائیر فورس تھی‘ جس نے1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیلی ائیر فورس کوایسے ناکوں چنے چبوائے کہ اسرائیل کی فوجی قوت اور اس کی فوج اور ائیر فورس کا سارا غرور و تکبر جھاگ کی طرح ہوا برُد ہو گیا تھا۔ اسرائیل کے کئی طیارے اڑنے سے پہلے ہی اپاہج کر دیئے گئے اور جو مقابلے میں آئے‘ وہ اپنا سب کچھ گنوا کر راکھ بن کر بکھر گئے ۔اس وقت دانتوں میں انگلیاں دبائے ہر کوئی یہی سوال کر رہا تھا کہ ایساکیا ہوا کہ 1973ء میں شامی ائیر فورس کے ہاتھوں ملنے والی عبرتناک شکست کو ابھی گیارہ سال بھی نہیں ہوئے کہ اسرائیلی ائیر فورس نے شامی فوج کا غرور سمجھے جانے والے سام میزائل بیٹریز اور روسی طیاروں کو منٹوں میں تہس نہس کر کے رکھ دیا۔
پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کا بدلہ چکانے کیلئے 27 اور28 فروری کو پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں انڈین ائیر فورس کی پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں ہونے والی مر مت سے بھارت ہمہ وقت کسی خارش زدہ کتے کی طرح تلملاتا پھر رہا ہے اور اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ نریندر مودی اپنی کمر پر پاکستانی ائیر فورس کی پڑنے والی اس لات کو بھول جائے گا تو یہ ذہن سے نکال دیجئے‘کیونکہ وہ اس کا بدلہ چکانے کی پوری کوشش کرے گا ۔نریندر مودی دوبارہ بھر پور کامیابی کے بعد پہلے سے بھی زیا دہ خطرناک ثابت ہو گا اور وہ اسی دن سے جب اس کے جدید مگ طیارے پاکستان کی ٹھوکروں سے اوندھے منہ زمین پر گرتے ہوئے دنیا نے دیکھے‘ وہ مناظر اس انتہا پسند ہندو راشٹریہ سیوک سنگھ کے کارکن کی آنکھوں میں کانٹوں کی طرح چبھ رہے ہیں اور وہ انتظار میں ہے کہ کب وہ وقت آئے‘ جب وہ پاکستان سے اس بدلہ لے ‘جس طرح اسرائیل نے جون1982 ء میں شامیوں سے لیاتھا۔
1982ء کی شام سے ہونے والی اسرائیل کی اس مختصر سی جنگ میں حیران کن طور پر مصرکو اس نے ہاتھ تک نہیں لگایا‘ کیونکہ امریکہ کی سربراہی میں وہ مصر کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ کی یخ بستہ سردی میں خوش ذائقہ کافی پی چکا تھا۔عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جس قدر بھر پور طریقے سے نریندر مودی نے 2019ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے‘ وہ راشٹریہ سیوک سنگھ کے منشور مہا بھارت کے مینڈیٹ کے ساتھ دوبارہ اقتدار حاصل کر چکا ‘ اب اس کا سب سے پہلا نشانہ پاکستان ہو گا۔ اس لئے پاکستان کو اس طرح چوکنا اور خبردار رہنا ہو گا کہ ایک ہلکی سی اونگھ بھی اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے ‘ لہٰذااسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
1973ء میں مصر اور شام کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد اسرائیل گیارہ برس تک اپنی خامیوں اور کمزوریوں کا احتساب کرتا رہا۔ سب سے پہلے اپنی اس خامی پر قابو پایا‘جس کی وجہ سے اس کی ائیر فورس کو دشمن پر جھپٹنے کا موقع ہی نہ مل سکا تھا اور وہ سب سے بڑی خامی تھی surprise attack‘جس میں وہ مار کھاگیا۔ اس وقت تک اسرائیلی ائیر فورس کو وہ مہارت ہی حاصل نہیں تھی کہ جنگ شروع ہوتے ہی سرپرائز اٹیک کرتے ہوئے شامی فوج کو سنبھلنے سے پہلے ہی اس کی ائیر فورس کو زمین بوس کر دیتا۔جب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارت امریکہ اور اسرائیل ایک ہمسایہ مسلم ملک کی مدد سے 2025 ء تک پاکستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کیلئے اس کا گھیرائو کئے ہوئے ہیں‘ تو ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا کہ ہم اپنی آخری گولی اور آخری ہتھیار کو بطخ کی طرح دشمن کا شکار ہونے کی بجائے اسے surprise attackدینے کیلئے ہمہ وقت الرٹ رہیں ۔
آرمی افسران کی تنخواہوں اورا لائونسز کو دفاعی بجٹ میں کمی کے نام سے منجمد کرنا ایسا ہی ہے‘ جیسے کسی بھی انجن کا موبل آئل کم کر دیا جائے۔ یہ مثال سب کو عجیب سی لگے گی ‘لیکن افسران کی مراعات میں کمی کرتے ہوئے کسی کو ایک لمحے کیلئے بھی خیال نہیں آیا کہ پٹرول کی آج کیا قیمت ہے؟خدا کا واسطہ ہے‘ وزیر اعظم صاحب !اس وقت ہماری آدھی سے زیادہ فوج بلوچستان‘ وزیرستان کے پی کے اور سرحدوں پر تعینات ہے اور وہاں تعینات افسران کو ملنے والی تنخواہوں سے دو جگہ اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں ‘ یعنی حالت جنگ میں اپنی پوسٹنگ والی جگہ پر اور دوسرے اپنے گھر میں‘ جہاں ان کے اہل خانہ رہ رہے ہیں۔جناب وزیر اعظم !ایک طرف اراکین قومی و صوبائی اسمبلی‘ وزراء اوران گنت کمیٹیوں کے اراکین اور پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہوں میں چار گنا اضافہ اور دوسری جانب محاذ جنگ پر اپنی جانوں کے نذرانے دینے والوں کی تنخواہوں پر بندش‘یہ کہاں کا انصاف ہے۔
جناب وزیر اعظم! اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے فوری طور پر بریگیڈیئر کے عہدے تک کے افسران کی تنخواہوں میں اضافہ اور حاصل تمام الائونسز کو بحال کیا جائے ۔شاید آپ کو کسی نے بتانے کی کوشش نہیں کی کہ سیکنڈ لیفٹیننٹ سے بریگیڈیئر تک خاندانوں کی کچن سے تعلیم اور دوسری ضروریات پر اٹھنے والے اخراجات وقت کے ساتھ کس طرح بڑھتے جا رہے ہیں۔ بچت کے نام پر یا بجٹ کے حوالے سے ‘اگر ہمارے ان فوجی افسران کے جسموں کی قربانی کے علا وہ ان کی تنخواہوں کی قربانی ضروری ہے تو پھر جناب والا! فوجی افسران ہی کیوں؟ تمام اراکین ِاسمبلی کو ملنے والے بھاری مشاہرے‘ ہوائی سفر کے مفت ٹکٹ‘ پانی ‘بجلی سمیت گیس اور ٹیلیفون کی مفت سہولت میں بھی کمی کی جائے ‘ ہزاروں کی تعداد میں ملک پر حکومت کرنے والے سی ایس ایس اورتمام پی سی ایس افسران کی تنخواہوں کو بھی منجمد کر دیا جائے ‘کیونکہ قوم اور ملک کی معیشت کو سنبھلانے کیلئے فوجی افسران کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو بھی اجتماعی طور پر قربانی دینا ہو گی۔
سورۃ الانفال میں حکمِ خدا ہے(ترجمہ) '' اور تم لوگ جہاں تک تمہارا بس چلے زیا دہ سے زیا دہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے‘ ان کے مقابلے کیلئے مہیا رکھو‘ تاکہ اس کے ذریعے اﷲ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو خوف زدہ کرو‘ جنہیں تم نہیں جانتے... ‘‘جناب وزیر اعظم !آگے بڑھیے اور اس بجٹ میں عقابوں کے پر اور نشیمن پہلے سے بھی مضبوط کیجئے !