سڑک پر چلنے‘ سانس لینے پر جلد ٹیکس لگے گا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''سڑک پر چلنے‘ سانس لینے پر جلد ٹیکس لگے گا‘‘ اسی لیے ہم نے سانس روکنے کی مشق شروع کر دی ہے اور تحریک وغیرہ کے دوران سڑک پر نکلنے سے بھی لوگوں کو منع کر رہے ہیں‘ جبکہ والد صاحب تو سڑکوں پر نکلنے کے ویسے ہی خلاف ہیں اور یہ سارا عوام دشمن کام مریم باجی کا ہے‘ جو پہلے ابا جان کو اندر کروا چکی ہیں اور اب ان کی نظر ہم سب پر ہے ‘جبکہ مقدمات پر پہلے ہی اتنا خرچہ اٹھ چکا ہے اور اوپر سے اس مشتاق چینی نے بیان دے کر کھوتا ہی کھُوہ میں ڈال دیا ہے‘ جو یقینا ڈوب جائے گا‘ کیونکہ کھوتے کو تو کھُوہ سے و یسے بھی نہیں نکالا جا سکتا‘ جبکہ چین کو ایکسپورٹ کرنے سے کھوتے پہلے ہی تقریباً نایاب ہو چکے ہیں‘ جن کا گوشت کھا کھا کر اور کھالیں بیچ بیچ کر اُن کا بیج ہی مار دیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں تقریر کر رہے تھے۔
سابق حکمران وہی کاٹ رہے ہیں‘ جو کل بویا تھا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سابق حکمران وہی کاٹ رہے ہیں‘ جو کل بویا تھا‘‘ اسی لیے ہم کچھ بو ہی نہیں رہے ‘تا کہ کل کو کاٹنا نہ پڑے‘ کیونکہ بونے سے کاٹنا اور بھی مشکل کام ہے‘ جبکہ سابق حکمرانوں نے اپنی فصل کو کھادیں لگا لگا کر اور گوڈیاں کر کر کے ہی ایسا کر دیا تھا کہ کاٹ کاٹ کر ہی مانپنے لگ گئے اور بعد میں پتا چلا کہ بیج ہی خراب تھا اور فصل بھی کچھ اور کی اور نکل آئی‘ جبکہ ہمارے پاس تو درانتیاں وغیرہ بھی نہیں۔ اوپر سے بجٹ پاس کروانے کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں‘ جبکہ وفاقی بجٹ تو اور بھی مشکوک ہو گیا ہے کہ مینگل صاحب روز نیا مطالبہ کھڑا کر دیتے ہیں‘ اس لیے کوشش کی جا رہی ہے کہ اپوزیشن کے کچھ اور لوگ اندر کرائے جائیں‘ تا کہ بجٹ تو پاس ہو سکے۔ جس کے لیے مختلف اداروںکے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دریائے سندھ میں کشتی الٹنے پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
ایک شخص کے ذاتی عزائم کی قیمت
پورا ملک اور عوام چکا رہے ہیں: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزایافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ایک شخص کے ذاتی عزائم کی قیمت پورا ملک اور عوام چکا رہے ہیں‘‘ کیونکہ یہ نام نہاد احتساب عمران خان کے ذاتی عزائم کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے‘ کیونکہ‘ اگر ملک اور عوام کا پیسہ لوٹا گیا ہے‘ تو ان دونوں نے کبھی اس کی شکایت نہیں کی‘ اگر ایک بار بھی کبھی کی ہو تو بتایا جائے‘ نیز یہ کام تو گزشتہ 30 سال سے ہو رہا ہے اور کسی نے اس پر اُف تک نہیں کی اور اب آ کر عمران خان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں‘ آخر حسد کی بھی کوئی حد ہوتی ہے‘ جبکہ اس کی قیمت ‘اگر ہم چکا رہے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ سارا ملک بھی ہم ہی ہیں‘ کیونکہ ملک بھر کے عوام نواز شریف کے دل میں دھڑکتے ہیں ‘جس سے وہ عارضۂ قلب بھی بھگت رہے ہیں‘ اس سے بڑی قربانی اور کیا ہوگی۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹر پر اپنا ایک پیغام ارسال کر رہی تھیں۔
قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی سے
نجات دلانے نکلے ہیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات دلانے نکلے ہیں‘‘ اگرچہ یہ غلامی سالہا سال سے چلتی آ ر ہی ہے اور ہمارا خیال تھا کہ قوم اس غلامی سے خود ہی نکل آئے گی‘ لیکن یہ سُست اور ناکارہ قوم کسی قابل ہی نہیں؛ چنانچہ اب ہم نے اس کا بیڑا اٹھایا ہے‘ کیونکہ ہمیں کسی نے بتایا ہے کہ یہ کام ماشاء اللہ ہم ہی کر سکتے ہیں اور ہم ؛چونکہ منکسر المزاج واقع ہوئے ہیں‘ اس لیے ہمیں بھی اندازہ نہیں تھا کہ اتنا بڑا کام ہم کر سکتے ہیں؛ چنانچہ قوم تیار ہو جائے‘ ہم اسے آئی ایم ایف کی غلامی سے نکال کر ہی چھوڑیں گے‘ کیونکہ جس کام کا ارادہ کرلیں‘ اسے کر کے ہی دم لیتے ہیں‘ مثلاً: ہم نے ارادہ کر لیا تھا کہ ہم نے کبھی اقتدار سے آلودہ نہیں ہونا‘ اور اس میں سو فیصد کامیاب چلے آ رہے ہیں‘ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم کس قدر آہنی عزم کے مالک ہیں۔ آپ اگلے روز بھائی پھیرو میں صحافیوں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
نیرنگِ نظر
یہ ایوب اولیا کی تصنیف ہے ‘جسے جمہوری پبلی کیشنز نے چھاپا ہے اور جو مختلف ادبی شخصیات کے تذکرے پر مشتمل ہے۔ ٹائٹل پر فیض احمد فیضؔ‘ احمد ندیم ؔقاسمی‘ مرزا غالبؔ اور ولیم شیکسپیئر وغیرہ کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ انتساب بھی انہی میں سے کوئی ڈیڑھ درجن افراد کے نام ہے۔ ابتدائی تحریر مصنف کی بقلم خود ہے۔ اس کے بعد ابو الحسن نغمی‘ آصف جیلانی‘ پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید‘ ڈاکٹر لبیلا اور امجد سلیم علوی ابن غلام رسول مہر کی کتاب کے حوالے سے توصیفی آراء درج ہیں‘ جبکہ ملکی اور غیر ملکی شعراء و اُدباء کے تذکرے ہیں۔ کتاب کے درمیان میں مختلف مشاہیر کی آرٹ پیپر پر تصاویر شائع کرنے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف شخصیات کے حوالے سے خصوصی مضامین بھی ہیں۔ پس سرورق مصنف کی تصویر اور ممتاز ادبی شخصیت عابد حسن منٹو کی مصنف کے حوالے سے تعارفی تحریر ہے۔ مصنف لندن میں مقیم ہیں۔ کوئی چار سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب‘ عمدہ گٹ اپ میں شائع کی گئی ہے۔
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ روکا ہوا تھا زندگی نے
مرا ہوں اور جاری ہو گیا ہوں