تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-06-2019

سرخیاں‘متن اور عامرؔ سہیل کی شاعری

ہم ملک بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم ملک بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘ تاہم اس کو بچانے کی جنگ لڑنا کسی کی سمجھ میں نہیں آ سکتا اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مسئلہ کوئی اور ہے‘ کیونکہ خدا کسی دشمن کو بھی بیروزگار نہ کرے‘ جبکہ کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں گھروں کے چولہے تک ٹھنڈے ہو گئے ہیں اور چولہوں سے اے سی کا کام لیا جا رہا ہے۔ اوپر سے مہنگائی سے ٹوٹی ہوئی کمر کو جوڑنے کیلئے بھی ٹھیک ٹھاک خرچے کی ضرورت ہے‘ جبکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کھاتے پیتے لوگ ہیں‘ انہیں آٹے دال کا بھائو ہی معلوم نہیں‘ اس لیے اس جنگ سے ان کی دلچسپی کیا ہو سکتی ہے؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ملین مارچ سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنے کی ضرورت ہے: بختاور بھٹو
سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے کہا ہے کہ ''وفاقی حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ کہ قبضے کس طرح کیے جاتے ہیں‘ ایک دم خوشحال ہونے کے کیا طریقے ہیں‘ صوبے کا پانی کیسے غائب کیا جاتا ہے‘ تھر میں بھوک سے مرتے بچوں سے جان کیسے چھڑائی جاتی ہے اور ایڈز کی وباء کو کیسے پھلنے پھولنے دیا جاتا ہے‘ وغیرہ وغیرہ‘ جبکہ ان معاملات پر عبور حاصل کرنے کیلئے والد صاحب‘ قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ سے ٹیوشن پڑھنے کے انتظامات بھی معمول معاوضے پر حاصل کیے جا سکتے ہیں‘ کیونکہ آدمی تو عمر بھر سیکھتا ہی رہتا ہے ۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں‘ 
جلسے جلوسوں کا شیڈول تیار کر لیا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزایافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں‘ جلسے جلوسوں کا شیڈول تیار کر لیا‘‘ جبکہ گرفتاریوں کا تو ہم بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کہ جملہ عزیز و اقارب کے ساتھ ایک ہی جگہ اکٹھے ہو جائیں گے اور جیل ایک گھر کی صورت اختیار کر جائے گی اور جہاں تک جلسے جلوسوں کے شیڈول کا تعلق ہے‘ تو وہ میرے میڈیا سیل نے پلک جھپکنے میں تیار کر دیا‘ جبکہ اُن کا تیار کردہ بیانیہ تو لوگوں کو اب تک یاد ہوگا‘ جس کے بل بوتے پر والد صاحب پہلے نا اہل اور پھر اندر ہوئے اور میں بھی سزا یافتہ ہو کر سُرخرو ہوئی؛ البتہ ان جلسوں کیلئے لوگوں کو گھروں سے باہر نکالنا مشقت طلب کام ہے ‘کیونکہ شدید گرمیوں کا موسم ہے‘ اس کے علاوہ لوگ ہم پر اعتبار اور اعتماد بھی ذرا کم ہی کرتے ہیں ؛حالانکہ ہم نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ زور و شور سے لگایا تھا‘ جس کا مطلب ووٹر کو عزت دینا ہرگز نہیں تھا۔ آپ اگلے روز میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت خانہ جنگی کو دعوت دے رہی ہے: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''حکومت خانہ جنگی کو دعوت دے رہی ہے‘‘ اور یہ بات مجھے خانہ جنگی نے خود بتائی ہے اور خوبصورت کارڈ پر چھپا ہوا دعوت نامہ بھی دکھایا ہے؛ اگرچہ میں اس میں بوجہ بیماری شرکت سے معذور ہوں ‘جبکہ میرا کام کبھی کبھار بیان دینا ہی رہ گیا ہے ‘کیونکہ نواز لیگ میں میرے لیے وہ جپھّی ہی یادگار رہ گئی ہے ‘جو دورۂ ملتان کے موقعہ پر نواز شریف نے مجھے ڈالی تھی اور جو اس قدر زوردار تھی کہ میری تین چار پسلیاں بھی اندر ہو گئی تھیں‘ اس وقت سے جنہیں باہر کروانے میں لگا ہوا ہوں؛ چنانچہ اب‘ اس کے باوجود بھی میں نواز لیگ کے حق میں بیان دیتا رہتا ہوں ۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی آمد پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کی شاعری:
ہم کسی دور کے آنسو سے بیاہے نہ گئے
چاپ سے ٹُوٹ گئے‘ ٹوٹ کے چاہے نہ گئے
رات ورثے میں ملی‘ غم سے سراہے نہ گئے
...............
یہ رزق جہانوں سے کشادہ بھی تو دیکھے
وہ دیکھے‘ مرا آ کے لبادہ بھی تو دیکھے
اور آنکھ میں جلتا ہوا وعدہ بھی تو دیکھے
...............
نیند باغی تھی مری‘ اشک پیازی عامرؔ
آسماں بھول گیا آنکھ نمازی عامرؔ
جس طرح پچھلے پہر زُلف ایازی عامرؔ
تن‘ پہ پتّوں کی طرح باندھا تھا ماضی عامرؔ
جسم سجدے میں نہ تھا‘ ہونٹ تھے غازی عامرؔ
اسلحہ حُسن کا تھا‘ فوج تھی نازی عامرؔ
سینے پر میقات
دو آنکھیں ہیں پاس ہمارے
دونوں تیری نعت
ایک محافظ
جس کا عشق دلوں پر نافذ
ایک محافظ
ایک سپارا
جس پر گرتا اشک تمہارا
ایک سپارا
گونج رہی ہو
میرے اندر گونج رہی ہو
پچھلے جنم میں شاید کوئی کونج رہی ہو!
آج کامطلع
جو غم ملا جبیں کے شکن میں چھپا لیا
دل سی گداز چیز کو پتھر بنا لیا

 

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved