تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-06-2019

سرخیاں، متن اور اس ہفتے کی غزل

معیشت کی بہتری کیلئے تمام جماعتوں کو مل بیٹھنا ہوگا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''معیشت کی بہتری کے لیے تمام جماعتوں کو مل بیٹھنا ہوگا‘‘ کیونکہ یہ والد صاحب کا بیانیہ ہے جس کا عندیہ انہوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں دیا تھا جبکہ انہوں نے دو گھنٹے تک تقریر اس لیے کی کہ جوں جوں وہ پر جوش تقریر کرتے جاتے تھے ان کی کمر کا درد کم ہوتا جاتا تھا جس کے علاج کے لیے وہ لندن گئے تھے اور کوئی فرق نہیں پڑتا تھا؛ چنانچہ ابو اپنے علاج کو مستقل طور پر جاری رکھیں گے، نیز اس بیانیے کا مقصد مریم باجی کے بیانیہ کا منہ توڑ جواب دینا بھی تھا جس کے باعث وہ ابا جان کے ہمراہ خود بھی نا اہل ہوئیں اور وہ لوگ پلی بارگین اس لیے نہیں کر سکتے کہ پیسہ تو لندن فلیٹس پر لگ گیا تھا جو حسین اور حسن نواز کے نام پر ہیں اور اب وہ انہیں ہاتھ تک نہیں لگانے دے رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ن لیگ اور پی پی پی زیادہ دیر اکٹھے نہیں چل سکتے: حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''ن لیگ اور پی پی پی زیادہ دیر اکٹھے نہیں چل سکتے‘‘ کیونکہ جس کی بھی ڈیل پہلے ہو گئی وہ دوسری سے طوطے کی طرح آنکھیں پھیر لے گی جبکہ زرداری صاحب نے صاف کہہ دیا ہے کہ حساب کتاب بند کرو اور آگے بڑھنے کی سوچو کیونکہ حساب کتاب پیسے واپس کرنے سے ہی ہوگا جس سے زرداری صاحب کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ اور وہ جب کہیں گے بلاول اسی وقت چیک کاٹ کر دے دیں گے کہ جعلی اکائونٹس والے چوبیس ارب روپے انہی کے کھاتے میں جمع ہوئے تھے کیونکہ وہ اس جماعت کے چیئر مین بھی ہیں جبکہ زرداری صاحب نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اتنے پیسے اکٹھے کر لیے تھے کہ اگر واپس بھی کرنا پڑے تو ان کے ٹوٹل میں زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ نیز نواز شریف کے بیٹوں کے برعکس بلاول کو اپنا باپ زیادہ عزیز ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ظلم کے خلاف آواز اٹھائوں گی، لڑوں گی: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ظلم کے خلاف آواز اٹھائوں گی، لڑوں گی‘‘ اور نواز شریف کو ریلیف نہ دینے سے بڑھ کر اور کوئی ظلم کیا ہو سکتا ہے کیونکہ ایک طرف وہ بیماری سے لڑ رہے ہیں اور دوسری طرف انہیں سیاست بھی چلانا پڑ رہی ہے جبکہ کسی نئی بیماری کی علامات دریافت کرنا ایک الگ سردردی ہے جبکہ چچا جان روز بروز برف میں لگتے چلے جا رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنا بیانیہ بھی الگ کر لیا ہے اور حکومت کے ساتھ تعاون کرنے پر تُلے ہوئے ہیں، اور یہ ساری سازش مجھے وزارت عظمیٰ سے دور رکھنے کے لیے ہے حالانکہ ہم حمزہ بھائی کو اکاموڈیٹ کرنے کے لیے تیار تھے بشرطیکہ نیب کے آہنی پنجے سے محفوظ رہے ‘ جس کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا بلکہ مزید سزا یابیوں کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے۔ آپ اگلے روز حسبِ معمول ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
تارکینِ وطن کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''تارکینِ وطن کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے‘‘ کیونکہ اگر ہم وطنوں کے مسائل پر توجہ نہیں دے سکتے تو کم از کم تارکین ہی کا کچھ خیال رکھا جائے جبکہ ملکی حالات ایسے ہیں کہ مستقبل میں تارکین وطن کی تعداد بڑھتی ہی چلی جائے گی کیونکہ ملک کو آئی ایم ایف کے سپرد کر دیا ہے، اب وہ جانے اور ملک، اور اگر اس کی جملہ شرائط پر عمل کر لیا گیا تو رفتہ رفتہ آدھا ملک ہی ترکِ وطن کر جائے گا اور ہماری ساری سردردی ختم ہو جائے گی کیونکہ آدھے ملک پر حکومت کرنا زیادہ آسان ہوگا جبکہ اللہ اپنے پسندیدہ بندوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہتے ہیں؛چنانچہ تارکین وطن کے مسائل حل کرنے میں بھی کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئے جبکہ ان کی ترسیلات پر ہی سارا ملک چل رہا ہے اور یہ لوگ چندہ بھی دل کھول کر دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل
آڑے آیا نہ ہمارا نہ تمہارا گٹھ جوڑ
کھل گیا بیچ میں ہی سارے کا سارا گٹھ جوڑ
آپ ہی پھُولتا پھلتا گیا تھا، کیا کہیے
ورنہ ہم نے تو بنایا نہ سنوارا گٹھ جوڑ
جیسا چاہا تھا نتیجہ نہیں نکلا کوئی
سو تراکیب سے بھی ہم نے گزارا گٹھ جوڑ
ہم رُکے ہی رہے تے اپنی جگہ پر، ورنہ
آگے بڑھنے کا تھا وہ صاف اشارہ گٹھ جوڑ
ہم سے گانٹھا نہ ہی جوڑا گیا تھا اچھی طرح
پھر بھی سمجھا کیے ہے اپنا سہارا گٹھ جوڑ
دونوں جانب کوئی مضبوط ارادہ ہی نہ تھا
ایسے حالات میں کیا کرتا بیچارہ گٹھ جوڑ
شاید اس بار ہی کچھ کام نکالے کسی طور
دیکھ لیتے ہیں ذرا کر کے دوبارہ گٹھ جوڑ
ٹھیک سے یاد بھی آتی نہیں اس کی اب تو
تھا جو اک عمر ہمیں جان سے پیارا گٹھ جوڑ
کیا کہیں، اتنی ہی اوقاتِ محبت تھی، ظفرؔ
چار دن بھی نہ چلا اب کے ہمارا گٹھ جوڑ
ٓٓآج کا مطلع
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اُس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved