تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-06-2019

سرخیاں‘متن اور جمیل الرحمن کی گم شدہ آسمان

حکومت نے دھاندلی سے بجٹ پاس کرایا: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت نے دھاندلی کے ذریعے بجٹ پاس کرایا‘‘ اور اس سے بڑی دھاندلی اور کیا ہو سکتی ہے کہ بھولے بھالے ارکان کو ورغلا کر اپنے ساتھ ملا لیا اور اس بات کا بھی کچھ خیال نہیں کیا ‘جو ہمارے خورشید علی شاہ صاحب نے کہی تھی کہ بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے‘ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ حکومت اپوزیشن کے جذبات کو سراسر نظر انداز کر رہی ہے؛ حتیٰ کہ میری تقریر بھی غور سے نہیں سنی گئی؛ حالانکہ 65منٹ تک بجٹ پر بحث کر کے معزز ارکان کا وقت ضائع کیا گیا اور یہ جو میں نے شادی کیلئے ہاں کر دی ہے تو اس کو سراہنے کی بجائے ایوان‘ بجٹ پر شور و غل مچاتا رہا اور یہ سب کچھ ہماری برداشت کا امتحان ہے ۔ آپ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی پر جواب دے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''حکومت بڑھتی مہنگائی پر جواب دے‘‘ اگرچہ اس کا جواب ہر کسی کو معلوم ہے کہ یہ ہماری چھوڑی ہوئی یادگار ہے‘ کاش ہماری ایسی یادگاریں ہی باقی رہ جائیں‘ کیونکہ ہم اور ہماری سیاست تو تاریخ کا حصہ بن چکی ‘ جو جلی حروف میں لکھی جائے گی اور خزانے کا صفایا اس لئے کیا گیا ‘تاکہ ہم بنیادی طور پر صفائی پسند واقع ہوئے ہیں ‘جسے نصف ایمان کہا جاتا ہے اور‘ اگر اس زمانے میں آدمی نصف ایمان پر ہی قائم رہ سکے تو یہ بھی غنیمت ہے اور یہ نصف ایمان بھی حاصل کرنے کیلئے ہمیں بہت محنت کرنا پڑی تھی ؛حالانکہ ہمارے پاس وقت بہت کم تھا‘ کیونکہ ہم خدمت ہی میں اتنے مصروف تھے اور اُسی کے انبار لگانے میں اتنے مگن تھے کہ اور کسی چیز کی طرف دھیان دیا ہی نہیں جا سکتا تھا۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
میری گرفتاری کا علم دوسروں کو زیادہ ہے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''میری گرفتاری کا علم دوسروں کو زیادہ ہے ''حالانکہ جس کا کام ہو‘ اس کا علم ‘اُسی کو زیادہ ہونا چاہیے اور‘ اگر اس کا کریڈٹ کوئی اور لینا چاہے تو یہ سراسر زیادتی اور لالچ ہے ؛چنانچہ اس علم کا سب سے زیادہ حقدار میں ہوں اور مجھے اپنے اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا‘ جبکہ میرے علاوہ اس کا علم کسی اور کو ہو سکتا ہے تو وہ احتساب ادارے یا زرداری صاحب ہیں‘جن کے زیر نگرانی سارا کام ہوتا رہا‘ جبکہ ہم سب تو محض اُن کے کارندے تھے‘ تاہم کام اس قدر پھیلا ہوا تھا کہ زرداری صاحب کو بھی اس کے حدود و قیود کا صحیح اندازہ نہیں تھا؛ حتیٰ کہ بلاول بھی اس کا جزوی علم ہی رکھتے تھے ‘کیونکہ بینک اکاؤنٹس ہی اتنے تھے کہ ایک شریف آدمی کو چکرا دینے کیلئے کافی تھے ۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول نے شادی کے لئے ہاں کر دی‘ میں 
سیاست سے ریٹائر ہو جاؤں گا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بلاول نے شادی کیلئے ہاں کر دی‘ میں سیاست سے ریٹائر ہو جاؤں گا‘‘ تاہم‘ میرا دستِ شفقت ہمیشہ کی طرح اس کے سر پر موجود رہے گا‘ کیونکہ جب تک وہ پانچ سات بچوں کا باپ نہ بن جائے‘ اس کی بلوغت مکمل نہیں ہوگی‘ نیز میں اس کی شادی کر رہا ہوں‘ تو اسے چاہیے کہ اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے کی بجائے میرے لئے بھی کوئی بزرگ سی خاتون تلاش کرے کہ اپنے باپ کی خدمت سے زیادہ سعادت مندی اور کیا ہو سکتی ہے‘ کیونکہ میں خود تو جس عورت سے سلسلہ بڑھانے کی کرتا ہوں‘ وہ آگے سے مجھے ایان علی کے طعنے دینے لگ جاتی ہے ؛حالانکہ ایان علی صرف پیسہ باہر لے جانے پر مامور تھی‘ لیکن اس میں بھی پکڑی گئی اور مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
گم شدہ آسمان
''گم شدہ آسمان‘‘ ہمارے سینئر اور ممتاز شاعر جمیل الرحمن کا مجموعہ نظم ہے‘ جسے اکادمی بازیافت ‘کراچی نے شائع کیا ہے‘ جس کے آغاز میں شاعر کا یہ شعر درج ہے:
مری خاک مجھ پہ گراں ہوئی‘ مرا آسمان ہے گم شدہ
میرا اسم ِ عشق بدل گیا‘ مرا ہر نشان ہے گم شدہ
انتساب قراۃ العین حیدر‘ زارا الرحمن سلمہا اور نورِ چشم دانیال رحمن سلّما کے نام ہے۔اظہارِ تشکر کے نام سے تحریر شاعر کی قلمی ہے ‘ جبکہ دیباچے؛ اشعر ہاشمی‘ نینا رحمن (بزبان انگریزی) جو ریڈر کے نام‘ ایک نظم کی شکل میں ہے۔ اندرون سرورق صابر ظفر اور جگدیش پرکاش کی تحسینی آرا درج ہیں۔ پس سرورق شاعر کی تصویر شائع کی گئی ہے اور یہ خوبصورت نظم:
ٹروجن ہارس
ایک ادھوری نظم نے کل شب
میرے گھر بسرام کیا
مجھ کو چھو کر دیکھا بھالا
خود کو میرے نام کیا
میں اُس کی آغوش میں بکھرا
اُس نے خواب غلام کیا
نیند سے کھیلی آنکھ مچولی
لفظوں میں آرام کیا
کی اپنی تکمیل مزے سے
میرا کام تمام کیا
''گم شدہ آسمان‘‘ کینظمیں حسب ِ معمول عمدہ ہیں اور خیال انگیز۔ کتاب کا گٹ اپ بھی اعلیٰ ہے ۔
آج کا مقطع
یا تو چھڑوائے گا مجھ سے وہ غزل گوئی‘ ظفرؔ
یا کسی دن صاحبِ دیوان کر دے گا مجھے

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved