تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     01-07-2019

سرخیاں اُن کی‘متن ہمارے…!

میرے سارے خاندان کو گرفتار کر لو‘سمجھوتہ نہیں ہوگا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''میرے سارے خاندان کو گرفتار کر لو‘ سمجھوتہ نہیں ہوگا‘‘ اور اسے میرا سیاسی بیان ہی سمجھا جائے ‘کیونکہ سمجھوتے کے لئے تو ہم خود مرے جا رہے ہیں‘ جبکہ میرے سمیت میرا آدھا خاندان تو پہلے ہی گرفتار ہے اور باقی ہونے والا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ سمجھوتہ بھی نہیں کیا جا رہا اور آئے دن لارا لگا دیا جاتا ہے‘ نیز پیسہ شرافت سے تو واپس لیا جا سکتا ہے‘ دھونس اور دھمکی سے نہیں ‘یعنی جو گڑ کھلانے سے مرتا ہو اسے زہر دینے کی کیا ضرورت ہے‘ جبکہ حکومت کو مقدمات سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا‘ کیونکہ سیدھے سادے پراسیکیوٹرز ہمارے سینئر و تجربہ کار وکیلوں کا مقابلہ نہیںکر سکتے ہیں؛ ع 
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں
آپ اگلے روز گجر خاں میں پارٹی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
چور‘ ڈاکو اور لٹیرے کے الفاظ بھی حذف کئے جائیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''چور‘ ڈاکو اور لٹیرے کے الفاظ بھی حذف کئے جائیں‘‘ کیونکہ ہم نے نقب لگا کر کچھ چوری کیا ہے ‘نہ سر راہ ڈاکہ ڈالا ہے اور نہ ہی لوٹ مار کی ہے‘ جبکہ اپنی ہنر مندی کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی جمع پونجی اکٹھی کرنے کو چوری اور ڈاکہ زنی نہیں کہا جا سکتا‘ لیکن ان تینوں الفاظ کا رُخ؛ چونکہ ہماری طرف ہی نکلتا ہے‘ اس لئے؛ اگر سلیکٹڈ کا لفظ حذف کیا جا رہا ہے ‘تو یہ تینوں الفاظ بھی حذف کئے جائیں ‘کیونکہ یہ کام جتنی محنت اور عرق ریزی سے کئے جاتے ہیں ‘اس کا کسی کو اندازہ ہی نہیں ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں ‘ ورنہ کوئی کر کے تو دکھائے‘ جبکہ باتیں بنانا آسان ہے؛ البتہ ہم شریف برادران کی طرح اتنے چالاک نہیں ہیں ‘ کیونکہ ہزار احتیاط کے باوجود کوئی نہ کوئی رخنہ باقی رہ ہی جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
ن لیگ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی: رانا تنویر
نواز لیگ کے رہنما رانا تنویر نے کہا ہے کہ ن لیگ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی‘‘ کیونکہ دیوار ہی اس قدر پرانی اور شکستہ ہے کہ ہاتھ لگتے ہی سے گر جائے گی‘ اُدھر کئی مبینہ ارکان اسمبلی نے عمران خان سے مل کر انہیں اپنے تعاون کا یقین دلا دیا ہے؛ حالانکہ یہ پیغام انہیں فون کے ذریعے بھی دیا جا سکتا تھا‘ بنی گالا جا کر انہیں کیا ملا ہوگا؟ پھوکی چائے یا زیادہ سے زیادہ ایک آدھ بسکٹ‘ اور یہ بات اس کا ثبوت ہے کہ ہمیں دیوار سے لگانے کا تکلف اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں ہے‘ اس لئے ہماری گرتی ہوئی دیوار کے ساتھ اس قسم کا مذاق کوئی اچھی بات نہیں ہے اور‘ اگر ہمارے ارکان اسمبلی کی بغاوت کا یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمارے پاس یہ خستہ دیوار ہی رہ جائے گی ‘اس لئے حکومت کو اپنی توانائیاں ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔آپ اگلے روز شیخوپورہ میں ایک روزنامے سے بات کرر ہے تھے۔
تحریک انصاف کی حکومت میں تنقید 
سننے کا حوصلہ نہیں ہے: شیری رحمان
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کی حکومت میں تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے‘‘ جبکہ ہم میں تنقید سننے کا پورا پورا حوصلہ موجود ہے‘ کیونکہ ہمارے کام ہی ایسے ہیںکہ ہر کسی کا تنقید کرنے کو جی چاہتا ہے اور ہم سنتے بھی ہیں‘ کیونکہ تنقید سے ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ‘بلکہ اس سے ہماری صحت میں بہتری آتی ہے اور مزید کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے ‘جبکہ قائداعظم کے بعد ہمارے قائد کی ہمارے لئے تلقین بھی یہی ہے کہ کام‘ کام اور صرف کام؛ چنانچہ ہمارے اکثر رہنما مجسم کام ہو کر رہ گئے ہیں؛ اگرچہ کچھ عرصے سے ہمیں صرف صوبائی سطح پر ہی کام کرنا نصیب ہو رہا ہے اور کوئی خاص مزہ بھی نہیں آ رہا‘ تاہم اس میں برکت اتنی ہے کہ جعلی چیزیں بھی اصلی ہو کر سامنے آ رہی ہے اور جس نے اداروں کو بھی چکرا کر رکھ دیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اگر‘ نواز شریف کو کچھ ہوا تو عوام کا ہاتھ
عمران خان کے گریبان میں ہوگا: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو عوام کا ہاتھ عمران خان کے گریبان میں ہوگا‘‘ اوّل تو کچھ ہو‘ نواز شریف کے دشمنوں کو‘ کیونکہ وہ صبح صبح تیز دوڑتے اور جیل کا پورا چکر لگاتے ہیں‘ جس کے بعد سُو بیٹھکیں لگاتے اور پچاس ڈنٹر پیلتے ہیں اور جس کے لئے انہیں خوراک بھی اسی حساب سے کھانا پڑتی ہے ‘جبکہ ورزش کے فوری بعد ان کے دل کا معائنہ کیا جاتا ہے اور دھڑکن کی تیزی کو رپورٹ میں درج کر لیا جاتا ہے‘ جو روزانہ عدالت کو بہم پہنچائی جاتی ہے‘ تاکہ باہر جانے یا کم از کم باہر نکلنے کا کوئی بہانہ بن سکے‘ نیز انہوں نے قیدیوں کو کشتی کا چیلنج بھی دے رکھا ہے‘ لیکن اسے قبول کرنے کی تاب کسی میں نہیں ہے؛ حتیٰ کہ کسی میں ان کے ساتھ ہتھ جوڑی کرنے کا حوصلہ بھی موجود نہیں‘ آخر وہ ان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
آج کا مقطع
لپٹی ہوئی ہے دل سے‘ ظفرؔ‘ اب بھی اس کی یاد
ویسے تو اس کو ہم نے بھلایا بھی کم نہیں

 

 

 

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved