بجٹ سے توجہ ہٹانے کیلئے رانا ثناء کو گرفتار کیا گیا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بجٹ اور ہڑتالوں سے توجہ ہٹانے کیلئے رانا ثناء کو گرفتار کیا گیا‘‘ چنانچہ اب بجٹ پر بھی خاموشی چھائی ہوئی ہے اور ہڑتالوں کا پروگرام بھی مشکوک ہو کر رہ گیا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ ایسی چالاکیوں سے باز آ جائے‘ جبکہ رانا صاحب کو پکڑنے کے لئے اور بہت سے معاملات بھی موجود تھے کہ وہ میرے فرنٹ مین تھے اور میری ہدایات پر ہی سب کچھ کرتے تھے‘ جبکہ میں نے انہیں منشیات فروشی کی ہدایت کبھی نہیں کی تھی؛ اگرچہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں تھی‘ کیونکہ مقدمات کی وجہ سے خرچے بہت ہو گئے تھے اور بالائی آمدنی بھی بس ایک خواب ہو کر رہ گئی تھی اور‘ اگرچہ وہ کافی ہوشیار آدمی تھے اور یوں سرعام پکڑے جانے کی اُن سے ہرگز کوئی اُمید نہیں تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
رانا ثناء کی اہلیہ سے کہا ہے کہ جہاں میری
مدد کی ضرورت ہوگی‘ کروں گی: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''رانا ثناء کی اہلیہ سے کہہ دیا ہے کہ جہاں میری مدد کی ضرورت ہوگی‘ کروں گی‘‘ اگرچہ ایک طرح سے یہ اچھا ہی ہوا ہے اور مجھے اس کی خوشی بھی ہے ‘کیونکہ رانا ثنا ء چچا جان کی چمچہ گیری ہی کرتے تھے اور میرے بیانیہ کے حق میں نہیں تھے‘ بلکہ پرائیویٹ محفلوں میں اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ مونچھوں کو تاؤ بھی دیا کرتے تھے اور یہ اور بھی خوشی کی بات ہے کہ انہیں عام قیدیوں کے ساتھ بیرک میں رکھا گیا ہے‘ اس لئے امید ہے کہ ان کی طبیعت چند دنوں میں ہی اچھی طرح صاف ہو جائے گی اور انہیں لگ پتا جائے گا کہ مستقبل کی وزیراعظم کی مخالفت کا کیا انجام ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز حسب ِمعمول ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اے این ایف نے رانا ثنا سے برآمدگی کی فوٹیج کیوں نہ بنائی: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''اے این ایف نے رانا ثناء سے برآمدگی کی فوٹیج کیوں نہ بنائی‘‘ جس سے ان کا مقدمہ کمزور ہو سکتا ہے اور ان کی ساری محنت پر پانی پھر سکتا ہے اور جس سے شک پڑتا ہے کہ اے این ایف والے شہباز شریف ہی کے کوئی نمک خوار تھے کہ برآمدگی ڈال کر کسی اور کو بھی خوش کر رہے تھے اور فوٹیج نہ بنا کر ملزم کو بھی فائدہ پہنچانا چاہتے تھے‘ اس لیے امید ہے کہ زرداری کے خلاف مقدمات میں بھی یہی انداز اختیار کیا جائے گا‘ کیونکہ دس سال تک انہی دو جماعتوں کی حکومت رہی ہے اور دونوں کے نمک خوار افسر جہاں جہاں اب بھی موجود ہیں اور یہ نمک کسی نہ کسی طرح حلال کرتے رہتے ہیں‘ جبکہ وفاقی بیورو کریٹ تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں اور کسی فائل پر دستخط تک نہیں کرتے کہ اس نمک کی تاثیر ہی ایسی ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ن لیگ چاہتی ہے کہ میں رہبر کمیٹی کی سربراہی کروں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ن لیگ چاہتی ہے کہ رہبر کمیٹی کی سربراہی میں کروں‘‘ حالانکہ پھوکی سربراہی سے کس کا پیٹ بھرتا ہے؟اس لئے انہیں چاہیے کہ میرے حالات اور ضروریات کو دیکھتے ہوئے سربراہ کمیٹی کے لئے کوئی چھوٹا موٹا وظیفہ ہی مقرر کر دے؛ اگرچہ میں اسی عالم میں بھی یہ فریضہ سرانجام دے سکتا ہوں ‘کیونکہ بھوکا بٹیر زیادہ لڑتا ہے؛ اگرچہ اس کا نتیجہ بقول شاعر اس طرح بھی نکلتا ہو:
لڑتے لڑتے ہو گئی گم
ایک کی چونچ اور ایک کی دُم
جبکہ دُم‘ گم ہونے کی نسبت چونچ کا گم ہوجانا زیادہ خطرناک ہے کہ اس کے بغیر دانہ دنکا کیسے چگا جا سکتا ہے؟ جبکہ دُم کے بغیر تو پھر بھی گزارہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں حال ہی شائع ہونے والے تازہ شعری مجموعے 'ماخذ‘ میں سے فیصلؔ ہاشمی کی یہ نظم پیش ِ خدمت ہے:
بے یاد اُفق
سوچ کی راہیں چکرا کر/ اُن دلدلی رخنوں میں گرتی ہیں/ جن میں گئے ایام کی روحیں/ میرے شعور میں جیتی مرتی تیز ہراساں بھٹک رہی تھیں
مردہ سانچوں میں زخموں کے راستے سورج/ ڈھلنے لگے ہیں/ لمبے سفر کے انت پہ دل میں/ اب کے کوئی خوشی بھی جاگی نہیں ہے/ میں نے خود کو زندہ ہونے کی بس ایک تسلی دے کر/ نامعلوم سفر کے در میں/ داخل ہونے سے روکا ہے‘ روک لیا ہے
لیکن جن راہوں پر چل کر میں نے/ ٹکڑے چُنے تھے/ کِھلی ہوئی اک دھوپ کے ٹکڑے/ جن میں کچھ سایوں کے گھر تھے/ گھر تو خیر اُنہیں کیا کہتے/ ان کے لئے وہی سب گھر تھے/ جو اس وقت زمیں پر تھے اور میرے ساتھ چلے تھے/ جس کے اک اک دکھ کا مداوا/ اس بے حالی کی ڈھارس کے اندر بند تھا/ ہونٹوں کی بیماری/ اور گئے دنوں کی تہذیبوں کا ایک چلن تھا/ جن میں دعائیں یاسیت کا مول چکاتی رہتی تھیں!
اب وہ کہاں ہیں/ میں تو اب بھی/ اک بے یاد اُفق کے پیچھے/ ازل ابد کے بوجھ کے نیچے/ اپنے گماں کی نم مٹی میں/ ان سایوں کو ڈھونڈ رہا ہوں!!
آج کا مقطع
یقینِ پختہ کی دیوار توڑ دی ہے‘ ظفرؔ
ہمارا دارو مدار اب خیالِ خام پہ ہے