تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-07-2019

سرخیاں‘ متن اورجمیل الرحمن کی نظم

مریم کی پریس کانفرنس نے قوم کو حیران کر دیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مریم کی پریس کانفرنس نے قوم کو حیران کر دیا‘‘ اور ان کی سب سے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی ‘جبکہ میاںنواز شریف خود کہہ چکے کہ ہم نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے اور کرپشن کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی‘ اس لئے اس میں نہ کسی ثبوت کی ضرورت ہے‘ نہ کسی اور گواہی کی‘ کیونکہ نواز شریف کا کہا ہوا ہر صورت مریم نواز سے زیادہ وقیع اور اہم ہے‘ کیونکہ ایک طرف تین بار وزیراعظم رہنے والا ہے اور دوسری طرف ایک بار بھی وزیراعظم نہ بننے والی‘ بلکہ اپنا سارا کام خود خراب کرنے والی ہے اور اس کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اتنی کرپشن اور اتنا پیسہ اکٹھا کرنے کے باوجود کنجوسی کا یہ عالم ہے کہ اُن سے میرا مسئلہ ہی حل نہیں ہو سکا‘ جو بہت تھوڑی مہربانی ہی سے حل ہو سکتا تھا۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران کو دھوکے بازی میں آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور ن لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران کو دھوکے بازی میں آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے‘‘ جس طرح ہم کرپشن اور منی لانڈرنگ میں آسکر ایوارڈ کے مستحق ہیں‘ لیکن ؛اگر انہوں نے کسی حقدار کو ایوارڈ دینا ہی نہیں تو اُنہیں یہ سلسلہ بند کر دینا چاہیے؛ چنانچہ ہم اس سلسلے میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز سے رجوع کرنے والے ہیں‘ جس میں زرداری صاحب ہمارے مقابلے میں آ سکتے ہیں: ع
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
تاہم‘ ہم ان کے لیے ریاستی ایوارڈ کی سفارش ضرورت کرتے ہیں کہ کسی کی محنت کا اعتراف نہ کرنا بھی پرلے درجے کی ناانصافی ہے اور ہم کسی سے بے انصافی ہوتے نہیں دیکھ سکتے‘ کیونکہ ہماری سیاست کی بنیاد ہی انصاف کے اصولوں پر ہے اور جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز نارووال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
جائیں‘ نہیں بتاتا‘ جو کرنا ہے کر لیں: شہباز شریف
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''جائیں‘ نہیں بتاتا‘ جو کرنا ہے کر لیں‘‘ کیونکہ ساری حقیقت جب اندھوں کو بھی صاف نظر آ رہی ہے کہ یہ اثاثے کیسے بنے ہیں تو کسی شریف آدمی کو خواہ مخواہ پریشان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جبکہ مریم نواز کی پریس کانفرنس کے دوران میری خاموشی اور بیزاری ہی اس بات کا ثبوت تھی کہ موصوفہ جو کہانی بنا کر پیش کر رہی ہیں‘ فرانزک رپورٹ میں اس کا بھانڈہ پھوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائے گا ‘جبکہ ہم دونوں بھائیوں کا یہی جواب ہونا چاہیے تھا کہ نہیں بتاتے‘ جو کرنا ہے کر لیں‘ کیونکہ حکومت اور ادارے خواہ مخواہ ہمارا بھی اور اپنا بھی وقت ضائع کر رہے ہیں اور بالآخر انہوں نے اندر ہی کرنا ہے تو کر لیں کہ نیک کام میں دیر ویسے بھی نہیں کرنی چاہیے اور اپنا اور دوسروں کے قیمتی وقت کو اس بیدردی سے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے نکلا ہوں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوامی حقوق کے تحفظ اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالنے کیلئے نکلا ہوں‘‘ اور والد صاحب کے ساتھ مل کر نمٹائے گئے ضروری کاموں سے فارغ ہو کر نکلا ہوں؛ اگرچہ والد صاحب‘ خاص طور پر انکل گیلانی اور دیگر معززین نے عوامی حقوق کا جی بھر کے تحفظ کر چھوڑا تھا ‘بلکہ ساتھ ساتھ ملکی وسائل کو بھی اچھی طرح محفوظ کر لیا تھا‘ تاہم جو بچے کھچے حقوق تھے‘ ان کا تحفظ کرنے کے لیے میں نکلا ہوں اور سوچا ہے کہ لگے ہاتھوںوزیراعظم صاحب کو بھی یہ بتاتا چلوں کہ یہ صرف میرے ہی کرنے کا کام ہے ‘کیونکہ بہت جلد اپنی شادی میں مصروف ہونے والا ہوں‘ جس کے لیے روپیہ پانی کی طرح بہایا جائے گا ‘کیونکہ خود پانی پورے کراچی میں دستیاب نہیں ہے اور روپیہ ماشاء اللہ بے حساب ہے ‘اس لیے پانی کا کام اس سے ہی لیا جائے گا‘ کیونکہ ہمارے ہاتھ کافی میلے ہیں‘ بلکہ پاؤں پر بھی تہہ در تہہ میل جما ہوا ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسمعٰیل خاں میں ایک پارٹی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ہمارے ایک سینئر شاعر جناب جمیل الرحمن کے مجموعۂ کلام ''گمشدہ آسمان‘‘ میں سے ایک نظم پیش ِ خدمت ہے۔ اس نظم کا عنوان ہے '' ریل گاڑی‘‘۔
چھک چھک نہیں تھمی پھر
گاڑی نہیں رُکی پھر
کتنے بُلاوے آئے
کتنی صدائیں گونجیں
سگنل گرے ہوئے تھے
سامان میں ہمارے
موسم دھرے ہوئے تھے
کیا بس میں تھا ہمارے
چلتے چلے گئے ہم
اسٹیشنوں سے آگے!
گاڑی کی کھڑکیوں سے
دن رات کے تماشے
سب دیکھتے تھے ہم کو
سب دیکھتے رہے ہیں
جب تک رُکے نہ گاڑی
ہم دیکھتے رہیں گے ...!
آج کا مقطع
اندر ہی میرے اتنے اندھیرے تھے اے ظفرؔ
میں ورنہ ہر لحاظ سے ہی روشنی میں تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved