تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-07-2019

سرخیاں‘ متن اور تازہ غزل

قانون اور عدالتوں کا احترام، مگر سوال اٹھ رہے ہیں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''قانون اور عدالتوں کا احترام، مگر انصاف پر سوال اُٹھ رہے ہیں‘‘ کیونکہ قانون اور عدالتوں کا جتنا احترام میں نے اور مریم نواز نے کیا ہے وہ کافی ہے اور جہاں تک انصاف کا سوال ہے تو یہ کہاں کا انصاف ہے کہ میرا گھر کا کھانا ہی بند کر دیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ مجھے واقعی بیمار کرنا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ مریم سے بلٹ پروف گاڑی واپس لے کر اس کے لیے سکیورٹی کا مسئلہ پیدا کر دیا گیا ہے اور اسی پر بس نہیں، جاتی امرا ہاؤس کے سامنے تین پارکوں پر جوہم نے قومی مفاد میں قبضہ کیا ہوا تھا، وہ بھی چھڑا لیا گیا ہے اور چونکہ ملک میں جائز قبضوں کی ایک لہر چلی ہوئی ہے، اس لیے یہ پارک حفاظت میں نہ لیے جاتے تو ان پر بھی قبضہ ہو چکا ہوتا، اسی پر بس نہیں میرے گھر کے سامنے جو سپیڈ بریکر بنوائے گئے تھے، وہ بھی انتہائی بیدردی کے ساتھ مسمار کر دیئے گئے ہیں۔ آپ اگلے روز جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، قربانی کیلئے تیار ہیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں‘‘ اور جو پیسہ باہر بھجوایا گیا ہے وہ عوام کے حقوق کے تحفظ ہی کے سلسلے میں تھا کیونکہ ملک میں ڈاکہ زنی کی وارداتیں عام ہو چکی تھیں، اس لیے یہ پیسہ محفوظ کر لیا گیا تھا جو کہ عوام کی امانت ہے اور وہ جب مانگیں گے، انہیں واپس کر دیا جائے گا اگرچہ فی الحال تو کسی میں اتنی ہمت اور جرأت نہیں ہے کہ وہ پیسے کی واپسی کا مطالبہ کرے کیونکہ وہ ہمیں اچھی طرح سے جانتے ہیں جبکہ ہم بھی عوام کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور انہوں نے ہمارے ہاتھ دیکھے ہوئے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم سے اس پیسے کا مطالبہ حکومت کر رہی ہے اور اپنے اللے تللوں میں اڑادینا چاہتی ہے جبکہ والد صاحب کفایت شعاری میں یقین رکھتے ہیں اور جس کا مظاہرہ وہ اپنے دور میں بیرون ملک دوروں کے دوران کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف وفاق کی علامت، کسی صوبے کو محروم نہیں رکھا: مریم نواز
مستقل نااہل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزایافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف وفاق کی علامت، کسی صوبے کو محروم نہیں رکھا‘‘ کیونکہ انہوں نے جتنا مال بنایا ہے، اس سے ملک کے تمام صوبے فیضاب ہوئے ہیں اور ان صوبوں کے عوام جتنے خوشحال اور مالا مال نظر آتے ہیں والد صاحب کی اپنی فیاضیوںکے طفیل ہیں اور دراصل اُن کے اثاثے عوام ہی کی ملکیت ہیں، اسی لیے انہوں نے کہا تھا کہ اگر میرے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں تو کسی کو کیا، ہیں جی؟ جبکہ ان کا یہ سنہری مقولہ بھی سب کو یاد ہوگا کہ کرپشن کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی جبکہ سیاسی بیانات کی روایت بھی اُنہی نے ڈالی تھی جس پر وہ خود بھی اب تک کاربند چلے آتے ہیں، نیز وہ وفاق کی علامت بھی اسی طرح سے ہیں جیسے کسی بیماری کی علامات ہوتی ہیں جن کے ظاہر ہونے سے ان کا تدارک کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز حسبِ معمول ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
قدرتی آفات کی پیشگوئی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قدرتی آفات کی پیشگوئی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا‘‘ جس کے لیے نجومی حضرات اور عاملینِ کرام کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں اس لیے ملک بھر سے ایسی برگزیدہ ہستیوں کا سراغ لگانے اور ان کی بھرتی پر توجہ دینے کی خصوصی ضرورت ہے جبکہ جادو ٹونے سے ان آفات کا تدارک بھی کیا جا سکتا ہے جس پر ہم پہلے ہی کافی جانکاری حاصل کر چکے ہیں اور بعض وزرائے کرام اس کی تربیت بھی حاصل کر رہے ہیں جس میں کالا جادو، سفید جادو، بلکہ ہر قسم اور ہر رنگ کا جادو شامل ہیں جبکہ خود وزیراعظم صاحب کو بھی اس میں کافی مہارت حاصل ہے بصورت دیگر وہ کبھی وزیراعظم نہ بن سکے۔ چنانچہ آج کل وہ نہ صرف اپوزیشن کا جن نکالنے میں مصروف ہیں بلکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف آنے والی تحریکِ عدمِ اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے انہوں نے چلہ کشی بھی شروع کر دی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ملالہ ڈے پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
اب کیا چھپائیں آپ سے کیا کیا ہے جھوٹ موٹ
دیکھو اگر تو سارا تماشا ہے جھوٹ موٹ
ہے حالِ دل ملا جلا، اب کیا بتائیے
کتنا ہے اس میں اصل تو کتنا ہے جھوٹ موٹ
حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہے جو آج تک
یہ رابطہ ہمارا تمہارا ہے جھوٹ موٹ
سارے ہی اپنی اپنی اداکاریوں میں ہیں
صدمہ ہے جھوٹ موٹ دلاساہے جھوٹ موٹ
غالب کی طرح جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
یعنی یقین کیجیے، سچا ہے جھوٹ موٹ
کچھ ہم کو پیش کرنے کا موقع تو دیجیے
سچ اپنا بھول جائیں گے، ایسا ہے جھوٹ موٹ
اپنا تو واسطہ ہے اسی سے پڑا ہوا
عقبیٰ تو آپ جانیے، دنیا ہے جھوٹ موٹ
جاری ہیں سارے کام اُسی طرح سے تو پھر
بخشش کہاں سے ہو گی کہ توبہ ہے جھوٹ موٹ
یہ کاروبارِ سلطنتِ خواب ہے، ظفر
فرضی ہے بادشاہ، رعایا ہے جھوٹ موٹ
آج کا مقطع:
زردیاں ہیں مرے چہرے پہ، ظفرؔ، اُس گھر کی
اُس نے آخر مجھے رنگِ در و دیوار دیا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved