تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-07-2019

سرخیاں‘ متن اور علی ارمانؔ کی شاعری

سچائی ثابت ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر ن لیگ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سچائی ثابت ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں‘‘ لیکن اس سچائی میں سے اگر کئی اور سچائیاں نکل آئیں تو پھر مسئلہ پیدا ہو گا اور مریم بی بی جس پر اتنی خوش ہو رہی ہوں ‘ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ع 
اُلٹی ہو گئیں سب تدبیر کچھ نہ دوا نے کام کیا
اور اگر جج صاحب کو ہٹا دیا گیا ہے‘ تو ہماری بھی خیر نہیں‘ جبکہ سب نے دیکھ لیا کہ موصوفہ کی پریس کانفرنس کے دوران میں تو بیزار ہو کر خاموش ہی بیٹھا ہوا تھا‘ لیکن ‘اگر باقی حضرات کو طلب کر لیا گیا ہے تو مجھ سے کیسے درگزر کیا جا سکتا ہے؟ چنانچہ مریم بی بی نے اپنے باپ کو تو اس نوبت تک پہنچایا ہی تھا‘ لگتا ہے کہ مجھ پر بھی ہاتھ صاف کر گئی ہیں‘ جبکہ کئی اور ویڈیوز پاس ہونے کا ذکر کر کے وہ بھی پھنس گئی ہیں۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ گڑھا کھودنے والا خود ہی اس میں گرتا ہے۔ آپ اگلے روز ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جج ارشد ملک کو رشوت کی پیشکش ‘نہ دھمکی دی: حسین نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے مفرور صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ''میں نے جج ارشد ملک کو رشوت کی پیشکش کی‘ نہ اسے دھمکی دی‘‘ کیونکہ میں نے جب پیسے شروع میں ہی اپنی ہی جیب میں ڈال لیے تھے‘ تو پیشکش کرنے کی نوبت ہی نہیں آنی تھی اور یہ ایسے ویسے پیسے ہرگز نہیں تھے‘ بلکہ ان پر خاص دم کیا گیا تھا ‘تاکہ والد صاحب کے خلاف مقدمات میں رہائی پر ان سے نیاز دی جا سکے‘ جبکہ ہم نے کبھی کسی کو پیسے دئیے نہیں‘ بلکہ لیے ہی ہیں‘ کیونکہ کک بیکس اور کمیشن وغیرہ کو ہم رشوت سمجھتے ہی نہیں اور والدہ صاحب؛ چونکہ ملک کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے تھے‘ تو خدمت بھی دونوں ہاتھوں سے انجام دے رہے تھے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
وفاق صوبوں کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وفاق صوبوں کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہا ہے‘‘ جن کا کام ہم پہلے ہی تمام کر چکے تھے‘ لیکن وفاق اب باقی ماندہ حقوق پر بھی ہاتھ صاف کر رہا ہے‘ جبکہ ڈاکہ ڈالنا ویسے بھی کوئی اچھی بات نہیں ‘کیونکہ اگرراز داری سے کام نکل سکتا ہو تو ڈاکہ ڈالنے کی کیا ضرورت ہے‘ اسے کم از کم ہم سے ہی سبق سیکھنا چاہیے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں کوئی ڈانگ سوٹا بھی نہیں چلایا اور خاموشی سے ہی اُلو سیدھا کر لیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ اُلو نہیں ‘بلکہ اُلو کا پٹھہ تھا اور ہم خواہ مخواہ اتنی محنت کر رہے تھے‘ تاہم یہ معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں تھا کہ جوں جوں ادارے تفتیش کر رہے ہیں‘ توں توں اُن کی مت ہی ماری جا رہی ہے اور وہ پریشان ہیں کہ کس مصیبت میں پڑ گئے ہیں؛ حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح تو ہوتا ہے‘ اس طرح کے کاموں میں۔ آپ اگلے روز سکھر میں دھرنے کے حاضرین سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کے اقدامات نے عام آدمی کا جینا مشکل کر دیا: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کے اقدامات نے عام آدمی کا جینا مشکل کر دیا‘‘ جبکہ میں تو خاص آدمی ہوں ‘اس لیے الحمد للہ میرا جینا تو مشکل نہیں ہوا‘ تاہم مجھے ایک دو عام آدمیوں نے یہ بات وثوق سے بتائی ہے‘ نیز اخبارات میں بھی ایسا ہی لکھا ہوتا ہے اور اخباری باتوں تو یقین کرنا ہی پڑتا ہے‘ کیونکہ اس میں روزانہ میرا بیان بھی چھپنا ہوتا ہے؛ اگرچہ یہ بیان میں ایک بار پہلے بھی دے چکا ہوں‘ تاہم تاکید ِ مزید کے لئے آج اسی کو دوبارہ جاری کر رہا ہوں ‘کیونکہ نیا بیان بعض مصروفیات کی وجہ سے تیار نہیں ہو سکا تھا‘ جبکہ ایک دو روز سے میں دنیا کی بے ثباتی پر مسلسل غور کر رہا ہوں‘ لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہی اور نہ ہی میں کسی نتیجے پر پہنچ رہا ہوں اور نہ ہی کوئی نتیجہ مجھ تک پہنچ رہا ہے‘ تاہم اس صورت حال پر ایک الگ بیان کی ضرورت ہے ‘جو تفصیل کے ساتھ جلد دوں گا؛ چنانچہ قارئین ابھی اسی پر گزارا کر لیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب علی ارمانؔ کے کچھ تازہ اشعار:
اب دل سے ایسے یاد تمہاری گزرتی ہے
جس طرح گیلی لکڑی سے آری گزرتی ہے
یہ رات دن بھی سہل نہیں ہیں گزارنے
ہر شام کچھ زیادہ ہی بھاری گزرتی ہے
اپنی تو ساری زندگی ایسے گزر گئی
جس طرح شامِ گریہ و زاری گزرتی ہے
اُس کے بدن کے باغ سے اک ایک آن میں
سو سو طرح سے بادِ بہاری گزرتی ہے
مجھ کو ترے خیال نے پامال کر دیا
جیسے کہیں سے فوجِ تاتاری گزرتی ہے
عزت سے راہ چھوڑ دے اے عقلِ نامراد
ہٹ‘ عشق بادشہ کی سواری گزرتی ہے
ارمانؔ صبح و شام گزرتے تھے جس سے ہم
اب اُس گلی سے گرد ہماری گزرتی ہے
...............
آنا ہے اس نے آج ملاقات کے لیے
مدت کے بعد اپنی ضرورت پڑی ہے دوست
ہواؤں سے ہے معاملہ مستقل ہمارا
بندھا ہوا ہے چراغ کی لُو سے دل ہمارا
بس ایک ارمانؔ شاعری ہے اور اک محبت
قبیلہ ان دو دُکھوں پہ ہے مشتمل ہمارا
آج کا مقطع
صبح سی ہر دم کیے رکھتا ہے جو ہر سو‘ ظفرؔ
دیکھنے میں اُس کا اپنا شام جیسا رنگ ہے

 

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved