معافی چاہتا ہوں ‘مگر حمام میں ہم سب ننگے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''معافی چاہتا ہوں‘ مگر حمام میں ہم سب ننگے ہیں‘‘ کیونکہ سارے ہی خدمت میں گوڈے گوڈے لتھڑے ہوئے ہیں؛ چنانچہ میں نے تو معافی مانگ لی ہے‘ باقی خواتین و حضرات کو بھی بھائی صاحب سے معافی مانگ لینی چاہیے؛ اگرچہ صرف معافی مانگنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا‘ بلکہ ساری خدمت واپس کرنی پڑے گی ‘تا کہ قوم کا پیسہ قوم کو واپس مل جائے اور یہ اب ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے اور آئندہ کے لیے مکمل طور پر توبہ بھی کی جائے‘ کیونکہ توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے ‘جبکہ عزیزہ مریم نواز کو بھی وزارت عظمیٰ کے الٹے سیدھے خواب دیکھنے کی بجائے سب سے پہلے تو یہ دعاکرنی چاہیے کہ اس کے علاوہ اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے اور نواز شریف کی تصویر والی قمیصیں پہننے کی بجائے پیسے بھی واپس کرنے چاہئیں‘ کیونکہ ہم بھی بالآخر ایسا ہی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس میں گفتگو کر رہے تھے۔
پیسے درختوں پر نہیں لگتے کہ حکومت کو دیئے جائیں: زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پیسے درختوں پر نہیں لگتے کہ حکومت کو دیئے جائیں‘‘ بلکہ ان کے لیے خون پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے اور جعلی اکائونٹس کی بھول بھلّیوں سے گزرنا پڑتا ہے اور یہ کوئی خالہ جی ‘بلکہ پھُوپھی جان کا گھر نہیں‘ جبکہ اس میں کافی فرنٹ مینوں کی بھی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں ‘جو بھاری معاوضے کے بغیرکوئی کام نہیں کرتے ہیں؛ حالانکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ جعلی اکائونٹس کی ان بھول بھلّیوں میں وہ کھو بھی سکتے ہیں پا پھرمتعلقہ ادارے گرفت میں بھی لا سکتے ہیں‘لہٰذا اس میں خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے‘ یعنی اس کے لیے جس ہُنر مندی کی ضرورت ہوتی ہے‘ وہ ہر کسی کے پاس نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا امریکہ میں بھی اپوزیشن کو دھمکیاں افسوسناک : کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا امریکہ جا کر بھی اپوزیشن کو دھمکیاں دینا افسوسناک ہے‘‘ کیونکہ جو دھمکیاں وہ ہمیں یہاں دیتے رہتے ہیں‘ انہی سے ہمارا خون خشک اور بول وبراز خطا ہوجاتے ہیں‘ کیونکہ یہ خالی دھمکیاں نہیں‘ بلکہ اُن پر عمل بھی ہوتا ہے؛ حالانکہ پاکستان کی تاریخ میں شُرفا کو کبھی اس طرح پریشان نہیں کیا گیا ‘کیونکہ دونوں جانب کے شرفاء نے یہ طے کر رکھا تھا کہ اپنی اپنی حکومت میں ایک دوسرے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی‘ جبکہ ہر حکومت میں اپوزیشن فرینڈلی اپوزیشن ہوا کرتی تھی اور اسی دوستانہ ماحول میں دونوں کا وقت مزے سے گزر جاتا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم کو دینی مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کو امریکہ میں اسلام کے مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی‘‘ جبکہ وہ خواہ مخواہ افغانستان ‘ کشمیر اور آزاد تجارت وغیرہ پر اپنا وقت ضائع کرتے رہے؛ حتیٰ کہ ایک کافر صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دے ڈالی اور جس کا مطلب ہے کہ انہیں اپنی عاقبت کی کوئی فکر نہیں‘ اس لیے ہم ان کے لیے دعا ہی کر سکتے ہیں؛ اگرچہ اپنی جماعت کیلئے اب تک جو دعائیں کرتے رہے ہیں ‘اُن کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے اور ہم ٹکریں مارتے پھرتے ہیں اور اب مایوس ہو کر ہم نے یہ کام بھی چھوڑ دیا ہے اور روزانہ کے بیانات پر ہی گزر اوقات کر رہے ہیں ۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب سید عامرؔ سہیل کی چند ثلاثی پیشِ خدمت ہیں:
شام کا نقشہ
پڑھ پڑھ یار محمد بخشا
شام کا نقشہ
.........
باھو باھو
میں تیرے دربار کا آہُو
باھو باھو
.........
ایک خدا ہے
ایک زمین پر بُلھے شاہ ہے
ایک خدا ہے
.........
جال فریدا
لمبے لمبے بال فریدا
جال فریدا
.........
زُلف نمازی
لہریں شاہ عبداللہ غازی
زُلف نمازی
.........
دن درویشی
رات گئے اجمیر میں پیشی
دن درویشی
.........
عاق محبت
شاہ میراں عشاق محبت
عاق محبت
آج کا مقطع
مخفی ہے اُس کی رمز بدن در بدن‘ ظفرؔ
انکار کے بدن میں ہے اقرار کا بدن