تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-07-2019

سرخیاں‘متن اور آزاد حسین آزاد ؔکی شاعری

حکومت بے بنیاد ریفرنسز اور جھوٹے کیسز 
سے عوام کو دھوکا دے رہی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت بے بنیاد ریفرنسز اور جھوٹے کیسز سے عوام کو دھوکا دے رہی ہے‘‘ اور اپنا وقت ضائع کر رہی ہے‘ کیونکہ ہمارے کارہائے نمایاں و خفیہ عوام کو اچھی طرح سے معلوم ہیں اور یہ ریفرنسز بھی اس حساب سے یکے بعد دیگرے اپنے منطقی انجام کو بھی پہنچیں گے اور اسی لیے میں نے پبلک اکائونٹس کمیٹی سے اپنا استعفیٰ بھی واپس لے لیا ہے‘ تا کہ اندر ہونے سے پہلے اس کا ذائقہ بھی چکھ لوں‘ کیونکہ ہمارے اثاثوں‘ بینک اکائونٹس اور گاڑیوں کی بندش کے ساتھ ساتھ ہمارے بیرون ملک جانے پر پابندی بھی لگائی جا رہی ہے؛ حالانکہ ہم نے کہاں جانا ہے کہ کسی کے پاس باہر جانے کے لیے ٹکٹ کے پیسے ہی نہیں ہیں‘ اور اب ہماری صورتِ حال دیکھ کر کوئی اُدھار بھی نہیں دے رہا‘ بلکہ جو ہماری وجہ سے کروڑ پتی بنے بیٹھے ہیں‘ انہوں نے بھی طوطا چشمی کی انتہا کر دی ہے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
ویڈیو کے علاوہ بھی ثبوت موجود‘ کہرام مچ جائے گا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ویڈیو کے علاوہ بھی ثبوت موجود‘ کہرام مچ جائے گا‘‘ اگرچہ پہلے جو کہرام مچا ہے‘ اس کی لپیٹ میں ہم خود زیادہ آ رہے ہیں‘ لیکن میں ستیاناس سے بڑھ کر سوا ستیاناس میں یقین رکھتی ہوں‘ کیونکہ نہ ڈیل ہو رہی ہے‘ نہ ڈھیل مل رہی ہے اور اوپر سے مقدمات بھی تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سامنے آ رہے ہیں اور والد صاحب کو جیل سے رہائی بھی نہیں مل رہی اور معلوم نہیں انہیں کھانے کی بجائے کیا کھلایا جا رہا ہے اور اے سی‘ ٹی وی وغیرہ بھی بند کیے جا رہے ہیں‘اور ستم بالائے ستم یہ کہ میرا وزیراعظم بننے کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا ہے‘ لیکن اطمینان بخش بات یہ ہے کہ حمزہ بھائی کا مستقبل بھی ہماری طرح تاریک نظر آ ر ہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
سابق حکومت نے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا:عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''سابق حکومت نے قومی وسائل کا بے دریغ‘ اپنی ذات کیلئے استعمال کیا‘‘ جبکہ ہمارا اعتراض صرف بے دریغ استعمال پر ہے‘ ورنہ قومی وسائل تو ہوتے ہی استعمال کرنے کیلئے ہیں اور اپنی ذات پر استعمال کرنے کیلئے جس دلیری کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس کا ہمارے ہاں فقدان ہے؛ البتہ بعض حضرات اب بھی حسب ِتوفیق کاریگری کا مظاہرہ کر رہے ہیں‘ جن پر ہمیں بجا طور پر رشک آتا ہے اور اپنی اس کمزوری پر شرمساری بھی ہوتی ہے‘ جسے دُور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ کیونکہ دنیا میں ہر بیماری کا علاج موجود ہے ‘ اس لیے ہم نے اس کی دوا تیار کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں‘ جو کہ کچھ نہ کرنے سے ہزار درجے بہتر ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جیالے رکاوٹیں عبور کر کے مال روڈ جلسے میں پہنچیں: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''جیالے رکاوٹیں عبور کر کے مال روڈ جلسے میں پہنچیں‘‘ اور بہتر یہ ہے کہ سیاہ کپڑے پہن کر آئیں ‘بلکہ مُنہ پر سیاہی ڈال کر آئیں تو یہ سونے پر سہاگہ ہوگا ‘جبکہ دل تو سب کے پہلے ہی کالے ہیں ‘نیز اکثر رہنمائوں کی زبان بھی کالی ہے اور یوم سیاہ پر ہر چیز کالی نظر آئے تو یہ کس قدر اہم بات ہوگی ۔علاوہ ازیں کارکن گرفتاریوں سے بھی نہ ڈریں‘ کیونکہ یہ بھی حکومت کی گیدڑ بھبکی ہوتی ہے اور تھوڑی دیر بعد سب کو رہا بھی کر دیتی ہے‘ نیز پولیس کے لاٹھی چارج کی بھی پروا‘ نہ کریں کہ ہم سب بھی پولیس کی لاٹھیاں کھا کھا کر ہی لیڈر بنے ہیں‘ جبکہ یہی لیڈر بننے کا آسان نسخہ بھی ہے ‘جبکہ کارکن ہونے کا مقصد بھی لیڈر بننا ہی ہوتا ہے اور اگر سر پھڑوا کر یا ٹانگ وغیرہ تُڑوا کر لیڈری ملتی ہو تو اس سے زیادہ سستا سودا اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی شاعری:
عجیب طرز کا اس بار استخارہ ہوا
نہ ہم کسی کے ہوئے ہیں نہ وہ ہمارا ہوا
یہ میرا جسم بھی جیسے کسی کی اُترن ہو
کٹا پھٹا سا بہت‘ رنگ تک اُتارا ہوا
ہماری بھیک تھی‘ پیشہ وروں کو دے دی گئی
ہمیں تو کارِ فقیری میں بھی خسارہ ہوا
تو کیوں نہ مُڑ کے میں دیکھوں خود اپنی جانب ہی
مجھے سنائی دیا ہے مرا پکارا ہوا
وہ کیا جیے کہ جسے جی کے سو مسائل ہوں
وہ کیا مرے کہ جسے عشق نے ہو مارا ہوا
نئے سرے سے پُرانے غموں کا سامنا ہے
گزارنا ہے ہمیں وقت پھر گزارا ہوا
......
ذرا بھی فرق نہیں صبح و شام ایک سے ہیں
تمہارے ہجر کے موسم تمام ایک سے ہیں
انا خرید کریں‘ عشق لیں کہ وحشت لیں
تمہارے شہر میں چیزوں کے نام ایک سے ہیں
......
زیست تجھ ہمرہی تلک ہی تھی
جو بچی تھی وہ کب گزاری گئی
آہ اُس دل تلک نہ جاتی تھی
پھر براہِ نقب گزاری گئی
آج کا مطلع
غبارِ آرزو میں روشنی ہے 
ترے دم سے لہو میں روشنی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved