چوری کھانے والے مجنوں نہیں‘ مسلم لیگ کے شیر ہیں:احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہم چوری کھانے والے مجنوں نہیں‘ مسلم لیگ کے شیر ہیں‘‘ کیونکہ جتنی چوری ہم نے کھانی تھی‘ اپنے دورِ اقتدار میں کھا چکے اور وہ اتنی چوری تھی کہ آئندہ نسلوں کیلئے بھی کافی اور وافر ہے؛ البتہ شیر کو گوشت نہ ملنے کی وجہ سے وہ گھاس کھانے لگ گیا ہے اور دھاڑنے کی بجائے ممیانے لگ گیا؛ حتیٰ کہ اب اسے گوشت کا ذائقہ تک یاد نہیں‘ تاہم ہمارے شیر کو ایزی نہ لیا جائے ‘کیونکہ بھوکے بٹیر کی طرح بھوکا شیر بھی زیادہ لڑتا اور زیادہ خونخوار ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز نارووال میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت اگست میں مستعفی نہ ہوئی تو اکتوبر میں مارچ ہوگا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اگر حکومت اگست میں مستعفی نہ ہوئی تو اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا‘‘ اور ستمبر کا سارا مہینہ حکومت کو اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ میرے بارے اپنے رویے پر نظرثانی کر سکے‘ جبکہ میرا مسئلہ حل کرنے کیلئے اس کے پاس ایک سے زیادہ فارمولے موجود ہیں‘ اس لیے بہتر ہے کہ حکومت اپنے آپ کو کسی غیر ضروری آزمائش میں نہ ڈالے اور میرے صبر کا بھی زیادہ امتحان نہ لے‘ کیونکہ ہماری جدوجہد جنگ ِآزادی کی طرح ہے اوراگر‘ اب ہم نے اپنا بیانیہ تبدیل کیا ہے‘ تو اس کی قدر کوئی اور موقعہ سے فائدہ اٹھانا چاہیے ‘کیونکہ یہ کوئی مہنگا سودا نہیں ہے‘ جبکہ میں خود لالچی نہیں ‘بلکہ کفایت شعار آدمی ہوں اور تھوڑے کو بھی بہت سمجھتا ہوں ‘لہٰذا میری اس درویش طبیعت سے فائدہ اٹھایا جائے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں خطاب کر رہے تھے۔
میرے اکائونٹس سے سارے پیسے نکال لیے گئے:اسحاق ڈار
سابق و مفرور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''میرے اکائونٹس سے سارے پیسے نکال لیے گئے‘‘ اور اس سے حکومت کے لالچ اور ہوس ِزر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اس کا مظاہرہ نواز شریف سے پیسوں کی واپسی کے سلسلے میں کیا جا رہا ہے اور جس کا مطلب ہے کہ سارے پیسے واپس کر کے وہ پھانک ہو کر گھر بیٹھ جائیں‘ جس سے تو وہ جیل میں ہی اچھے ہیں ‘ جہاں انہیں شاہانہ قسم کی ہر سہولتیں حاصل ہیں اور اگر‘ ایسی سہولیات کا مجھے بھی یقین دلایا جائے‘ تو میں بھی واپس آنے میں ہر گز کوئی دیر نہ کروں اور اگر‘ مجھے ان عیاشیوں کا پہلے سے علم ہوتا تو میں کبھی ملک سے بھاگ نہ نکلتا‘ تاہم حکومت کو اس پچاس کروڑ پر گزارا کرنا چاہیے‘ جو میرے اکائونٹس سے نکالے گئے ہیں۔میں یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ نواز شریف سے انہیں ایک پیسے کی واپسی کی بھی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ آپ اگلے روز لندن سے ایک ویڈیو بیان جاری کر رہے تھے۔
ڈیلی میل کو نوٹس نے حکومت کو مرچیں لگا دیں:مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے ڈیلی میل کو نوٹس نے حکومت کو مرچیں لگا دیں‘‘ اگرچہ یہ محاورہ خاصا پرانا اوربے محل ہے‘ تاہم میں نے اس کو قصداً استعمال کیا ہے‘ تاکہ حکومت کو مزید مرچیں لگیں اور اگر‘ حکومت میں دم خم ہے تو میرے خلاف مقدمہ کر دے‘ نیز اس نوٹس پر اتنا سخت ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں تھی‘ کیونکہ یہ محض ایک رسمی سی شکایت تھی اور باقاعدہ لیگل نوٹس نہ تھا اور نہ ہی اس میں مقدمہ وغیرہ دائر کرنے کی کوئی دھمکی وغیرہ دی گئی تھی اور صرف یہ کہا گیا تھا کہ اس طرح کی چیزیں چھپنے سے برطانیہ کی طرف سے آنے والی اس قسم کی امداد میں رخنہ اندازی ہو سکتی ہے‘ تاہم اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو اس ہنرمندی کی تو داد دینی چاہیے کہ ہمارے لیڈر نے برطانوی حکومت کو بھی چونالگا دیا ‘بلکہ اس پرکوئی ایوارڈ دیا جانا چاہیے تھا۔ آپ اگلے روز عرفان صدیقی کی رہائی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب‘ مجموعۂ کلام ''ماخذ‘‘ میں سے فیصل ؔہاشمی کی یہ نظم:
وقت کی دھول ہوں میں
مجھے اب یقیں ہو چلا ہے
میں خلقت سے پیچھے کہیں رہ گیا ہوں
اور اب میں زمانے کے قدموں سے
اپنے قدم
ملانے کی کوشش میں ہوں
تھک بھی چکا ہوں
جہاں بھیڑ میں
لوگ بہتے چلے جا رہے ہیں
وہیں راستے کے
اس اگلے کنارے پہ رک کر
فلک پر رواں
بادلوں سے الجھتی
کئی خواب بنتی نظر
کے تماشے میں مشغول ہوں میں
گزرتے ہوئے وقت کی
دھول ہوں میں
آج کا مطلع
گھونسلے‘ شاخیں‘ ثمر ‘سارا شجر پانی میں ہے
کیا وضاحت ہو کہ کیا کچھ سر بسر پانی میں ہے