٭ یہ آپ نے کیا کیا، سارا مال اپنی گاڑی میں ہی ڈال کر لا رہے تھے، میں تو آپ کو عقلمند آدمی سمجھا تھا۔
O صورتحال یہ ہے کہ گاڑیاں دو تھیں، ایک مال والی تھی اور ایک وہ جس پر میں نے بیٹھنا تھا، ہوا یہ کہ میں غلط گاڑی میں بیٹھ گیا اور کافی دور جا کر معلوم ہوا کہ یہ تو دوسری گاڑی ہے اور گاڑی تبدیل اس لیے نہ کر سکا کہ میری گاڑی بہت پیچھے رہ گئی تھی، اب آپ ہی بتائیں کہ میں کیا کرتا، ہاتھ دے کر کسی اور گاڑی میں بیٹھ جاتا تو یہ خطرہ تھا کہ مال کو کوئی اور لے اُڑتا اور کروڑوں کا نقصان ہو جاتا۔
O اور وہ پولیس مقابلوں میں بندے مروانے کا سلسلہ، اس کا کیا علاج ہے؟
٭اس کا تو یقینی طور پر کچھ کرنا پڑے گا کیونکہ اس میں ساتھ ساتھ میں بھی پھنستا ہوں۔
O اور وہ ماڈل ٹائون والا معاملہ، اس کا کیا بنے گا؟ اس میں تو مجھے نہیں چھوڑیں گے!
٭ آخر ان تمام مقدمات نے عدالتوں ہی میں جانا ہے، کوشش کریں گے کہ کوئی ویڈیوز مل جائیں۔
O اور یہ جو میرے دوست پُلسیوں کو پکڑا جا رہا ہے، ایک ڈی ایس پی تو شکنجے میں آ بھی گیا ہے، دوسرے نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا، اور شاید ملک سے بھاگ گیا ہے۔
٭ جو پکڑا گیا ہے اسے بھی کہیں باہر کھِسک جانا چاہئے تھا، ان کا نام کونسا ای سی ایل میں آیا ہوا تھا، میں نے اس سے زیادہ احمق پولیس افسر آج تک نہیں دیکھا۔
O اور یہ جو مجھ سے گلے ملتے وقت آپ گرنے لگے تھے، کوئی چوٹ وغیرہ تو نہیں آئی؟
٭ وہ تو میں یہ ظاہر کرنے کے لیے ڈرامہ کر رہا تھا کہ آپ کی گرفتاری کے صدمے کی وجہ سے لڑکھڑا گیا ہوں ۔ میں اگر سیاستدان نہ ہوتا تو ملک کا سب سے بڑا ڈرامہ نویس بھی ہوتا اور ڈرامہ کار بھی۔ حتیٰ کہ لوگ شیکسپیئر اور دلیپ کمار کو بھول جاتے۔ اب سیاست کا تو کھاتہ ہی بند ہونے جا رہا ہے۔ بالآخر یہی پیشہ اختیار کرنا پڑے گا۔
O یہ تو بتائیں کہ اب میرا کیا بنے گا؟
٭ آپ کا بھی وہی کچھ بنے گا جو ہمارا سب کا بنے گا جبکہ کچھ کا تو پہلے ہی بن چکا ہے اور باقیوں کا بننے والا ہے جو کہ ساری کی ساری انتقامی کارروائی ہے‘ دھڑا دھڑ جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے ہیں جبکہ آپ کے خلاف یہ مقدمہ بھی سراسر جھوٹا ہے کیونکہ کون مانے گا کہ آپ جیسا ذمہ دار آدمی اتنا مال اپنے ساتھ گاڑی میں لے جا سکتا ہے۔ جیسا کہ ہمارے بارے میں کون مانے گا کہ ایسے درویش صفت آدمی ایسے کام بھی کر سکتے ہیں۔
O میرے لیے گھر سے کھانا منگوانے ہی کا کوئی بندوبست کروا دیں!
٭ جب جیل میں نواز شریف جیسے تین بار وزیراعظم رہنے والے کو آلو شورہ پلا رہے ہیں تو آپ کس کھیت کی مُولی ہیں، اس لیے ایسے خواب دیکھنا بند کر دیں۔
O اور ہاں، یاد آیا میرے کئی جانثاروں کو منشیات فروشوں کے گینگ سمجھ کر جو تفتیش کی جا رہی ہے، ان کا کیا بنے گا؟
٭ آپ اس بات کو چھوڑ دیں کہ کس کا کیا بنے گا کیونکہ اس ضمن میں سارے کے سارے معصوم ایک جیسے ہیں اور کسی منحوس کے بقول جھاڑو ہی پھرنے والا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ حکومت نے یہ خاکروبوں والا کام کیوں شروع کر دیا ہے؟
O گرمی بہت پڑ رہی ہے۔ کیا کسی چھوٹے موٹے اے سی کا بندوبست نہیں ہو سکتا؟
٭ یہ تو آپ کا خیالِ خام ہی ہے، وہ تو نواز شریف کا اے سی بھی بند کر رہے تھے، البتہ جیل والوں کو کچھ دے دلا کر کسی روم کُولر کا انتظام ہو سکتا ہے جس کے لیے کوشش کروں گا۔
O آپ کم از کم ہر ہفتے ملاقات کے لیے تو آیا کریں گے نا!
٭ اس کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم سب وہیں اکٹھے ہو جائیں گے اور دن رات ملاقات ہی ملاقات ہوگی، اس لیے زیادہ گھبرنے کی ضرورت نہیں، خدا حافظ!
اور، اب آخر میں عامر سہیل کی یہ تازہ غزل:
مُلک بجھاتی داعش کی
شام کوئی گرمائش کی
اک لہجہ درویشی ھُو
دو آنکھیں آسائش کی
اُس کو پاس بُلا بھیجا
جب ہونٹوں نے خواہش کی
بات سلونی بھُول گئے
گھُپ راتوں نے سازش کی
اور عشاء ملکوتی سی
اور تہجّد بارش کی
گُم سُم بیٹھی لڑکی سے
نخروں کی فرمائش کی
کات کے کھدّر فجروں کا
زخموں کی آرائش کی
رات اُسے معبود کیا
مٹّی کو فہمائش کی
حمدوں سے گُلدان بھرا
غصے کی پیمائش کی
یاد بھری پیمانے میں
گلی گلی افزائش کی
اک سینے، اک زینے سے
چُن چُن پھُول نمائش کی
آج کا مقطع
کیوں نہ جھگڑا ہو یہاں عُرسِ غزل پر ہر بار
قبر ہے ایک ، ظفر ، اور مجاور اتنے