نواز شریف نے پوری دنیا میں کشمیر کا مقدمہ دلیری سے لڑا: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے پوری دنیا میں کشمیر کا مقدمہ دلیری سے لڑا‘‘ اور چونکہ یہ اکیلے آدمی کا کام ہی نہیں ہے اس لیے انہوں نے یہ مقدمہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مل کر لڑا جبکہ مودی بھی یہ مقدمہ اکیلے نہیں لڑ سکتے تھے اس لیے دونوں نے مل کر یہ کام کیا ؛اگرچہ ساتھ ساتھ بہت سارا کام مولانا بھی بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی کر چکے تھے جو اِن کے بیرون ملک دوروں سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جس جس ملک میں وہ گئے وہاں انہوں نے کشمیر کے لیے زور ہی اتنا لگایا کہ وہ ملک پریشان ہو کر کہنے لگے کہ آپ جائیں‘ اب ہم یہ مقدمہ خود لڑیں گے اور نواز شریف نے خدمت کے جو انبار لگا دیئے تھے وہ بھی اس مقدمے کی خاطر خرچہ جمع کرنے کے لیے تھے۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
500ارب کے اثاثے ہوئے تو سیاست چھوڑ دوں گا: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''500ارب کے اثاثے ثابت ہو جائیں تو سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ لیکن جیسے کہا ہے، اس کے لیے پورے 500ارب کے اثاثے ثابت کرنا ہوں گے، اگر زیادہ یا کم ہوئے تو سیاست نہیں چھوڑوں گا اس لیے اداروں کو چاہیے کہ اثاثوں کا پورا حساب کر کے بات کیا کریں؛ چنانچہ میں نے خود بھی ان اثاثوں کا حساب لگانا شروع کر دیا ہے جس کے لیے کافی وقت چاہیے اس لیے میں چند ماہ کے بعد ہی ان کی پوری مقدار بتا سکوں گا کہ بعض اداروںکے بیان میں کیا کیا غلطیاں موجود ہیں، اس لیے میں نے اپنے جملہ فرنٹ مینوں سے بھی مشورہ کرنا شروع کر دیا ہے اور جن جن کے نام یہ اثاثے ہیں اُن کا بھی ایک اجلاس طلب کر لیا ہے‘ جن میں ڈرائیور وغیرہ شامل ہیں اور تھوڑے ہی عرصے میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
مسلم لیگ ن پاکستان کے مفادات
کی جنگ لڑ رہی ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور ن لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ ن پاکستان کے مفادات کی جنگ لڑ رہی ہے‘‘ اور چونکہ ہمارے قائدین کے ذاتی مفادات ہی پاکستان کے مفادات ہیں اس لیے پاکستان کے لیے جتنے مفادات اکٹھے کیے تھے یہ جنگ اُنہی کی حفاظت کے لیے لڑ رہی ہے جو اس سے بٹورنے کی کوشش حکومت اور احتسابی ادارہ مل کر کر رہے ہیں جس میں انہیں کبھی کامیابی نہیں ہو سکتی کیونکہ پاکستان کے یہ مفادات انہیں جان و دل سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور چونکہ یہ قومی مفادات یہاں پر غیر محفوظ تھے اس لیے انہوں نے مختلف طریقوں سے انہیں لندن اور دبئی وغیرہ میں بھیج کر محفوظ کر لیا اور برخورداران حسین نواز اور حسن نواز چوکیدار کی طرح انہیں اپنی حفاظت میں لیے ہوئے ہیں جہاں چڑیا بھی پَر نہیں مار سکتی، اب اس سے بڑھ کر ہمارے قائدین کی حب الوطنی کا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مراۃ الشعر، آئینہ شعر و شاعری
یہ شمس العلما مولوی عبدالرحمن کی تصنیف ہے جس کی تدوین و تحقیق کا کارنامہ ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے سرانجام دیا ہے اورجسے مجلسِ ترقیٔ ادب لاہور نے چھاپ کر شائع کیا ہے۔ انتساب نامور محقق اور صاحبِ طرز ادیب مرحوم مشفق خواجہ کے نام ہے۔ حرفے چند کے عنوان سے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر تحسین فراقی نے اس کی ابتداکی ہے جبکہ مقدمہ ڈاکٹر ظہور احمد اظہر نے تحریر کیا ہے اور تعارفِ مصنف یوسف بخاری دہلوی کے قلم سے ہے۔ ڈاکٹر فراقی لکھتے ہیں:
'' اگر ایک جملے میں مراۃ الشعر کی ممتاز ترین خصوصیات کو بیان کرنا مقصود ہو تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ تصنیفِ لطیف قاری کے ذوقِ شعر کی اعلیٰ درجے پر تسکین و تربیت کرتی ہے۔ اس کا مطالعہ علامہ شبلی نعمانی کی شعر العجم کی یاد دلاتا ہے‘‘۔تعارفِ مصنف دلچسپ اور معلومات افزا ہے۔305صفحات پر مشتمل یہ کتاب مجلد اور سلیقے سے شائع کی گئی ہے۔
اور اب آخر میں امجد اسلام امجد کی یہ نظم:
آبلہ
اُداسی کے افق پر جب تمہاری یاد کے جگنو چمکتے ہیں
تو میری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر
چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے!
اگرچہ یوں پگھلنے سے یہ پتھر سنگ ریزہ تو نہیں بنتا!
مگر اک حوصلہ سا دل کو ہوتا ہے،
کہ جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی
اگر اک زرد رو ، سہما ہوا تارا نکل آئے
تو قاتل رات کا بے اسم جادو ٹوٹ جاتا ہے
مسافر کے سفر کا راستہ تو کم نہیں ہوتا
مگر تارے کی چلمن سے
کوئی بھولا ہوا منظر اچانک جگمگاتا ہے!
سُلگتے پاؤں میں اک آبلہ سا پھوٹ جاتا ہے
آج کا مقطع
پرِ پرواز ہی ایک ایسی مصیبت ہے، ظفرؔ
جس کو میں شاملِ پرواز نہیں رکھ سکتا