عصرِ حاضر کے ہٹلر ‘ہندو انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو وزیراعظم بننے سے پہلے دنیا ایک دہشت گرد قاتل اور قصائی کے طور پر جانتی تھی اور مودی کے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔انہیںامریکہ نے ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام‘ان کی نسل کشی اور ان کی املاک‘ گھر بار جلا کر راکھ کرنا مودی اور آر ایس ایس کے دہشت گردوں کا سیاہ کارنامہ ہے۔ مودی کی گجرات میں حکومت تھی اوروہ وزیراعلیٰ تھے‘ ریاستی دہشتگردی مودی کی صوبائی سرکارکی نگرانی میں ہوئی۔ بنگلہ دیش میں مکتی باہنی کی تشکیل اوروہاں کی قتل وغارت گری میں حصہ لینے کوبھی مودی اپنے کارناموں میں سے ایک کارنامہ کہتے ہیں۔ پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے بھارتی گجرات کے ایک ریٹائرڈ اعلیٰ افسر سے ایک بارملاقات ہوئی‘ان سے راقم نے گجرات کے مسلم کش فسادات کاحال جاننے کی کوشش کی تووہ کچھ لمحے خاموش رہے اورپھرآنکھوں کے اشارے سے خاموش رہنے کی درخواست کی۔کچھ دیر کے جب انہیں تنہائی میسرآئی تومجھے ایک طرف لے گئے اوربولے : وہ مسلمان ہیں اورمسلم کش فسادات کے وقت گجرات میں اعلیٰ عہدے پرفائز تھے۔ گھر اوردفتر میں پولیس گارڈز ان کے ساتھ ہوتے تھے ‘لیکن جب گجرات میں فسادات شروع ہوئے تومیرے منصب کا بھی خیال نہیں رکھا گیا اورجب ہندو انتہا پسندوں نے ان کے گھر پرحملہ کیاتو ڈیوٹی پر مامورپولیس بھی ان سے مل گئی اورسب نے مل کردہشت گردی پھیلادی۔ ان کاگھر جلادیاگیا اوران کے بیوی بچوں نے بڑی مشکل سے اپنی عزت کی اورجان بچائی ۔اپنی دردبھری کہانی سناتے ہوئے ان کی آنکھیں نم ہوگئیں اوربتایا کہ کاش ہم پاکستان میں آجاتے۔انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کی نسل کشی مودی سرکار کی پشت پناہی پرہوئی اور اس کے بعد کئی ایک کمیشن بن چکے ہیں‘ لیکن تاحال کسی متاثرہ خاندان کوایک پیسے کابھی معاوضہ نہیں دیاگیا۔مذکورہ مسلمان افسر کانام اوراصل عہدہ دانستہ تحریر نہیں کررہا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے باعث مودی سرکار کوہی تنقید کانشانہ بنایاجارہا ہے‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انڈیا کی تمام سیاسی جماعتوں پربھارت کی ہندواسٹیبلشمنٹ قابض ہے اورتمام بھارتی سیاسی قیادتیں وہی کچھ کرتی ہیں جوانڈین اسٹیبلشمنٹ انہیں کہتی ہے۔سکرپٹ راء کاہوتاہے اوراس پرعمل درآمد کبھی اندراگاندھی‘کبھی راجیوگاندھی اورکبھی نریندر مودی کرتے ہوئے نظرآتے ہیں۔ اٹل بہاری واجپائی چاہتے ہوئے بھی آگرہ سمٹ میں ناکام ونامراد نظرآتے ہیںاور من موہن سنگھ خواہش اورکوشش کے باوجود پاکستان کادورہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں‘ کیونکہ بھارت کی ہندوانتہاپسند اسٹیبلشمنٹ ایسا نہیں چاہتی تھی۔ بھارت کے بانی مہاتماگاندھی کوانتہاپسندہندوئوں کے ہاتھ قتل کروایاگیا۔
انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت میں سکھ اقلیت کے خلاف امرتسر میں سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پرخوفناک فوجی آپریشن کیاگیا اورسکھوں کی نسل کشی کی گئی ۔پورے بھارت میں سکھوں کاجینا اجیرن کردیاگیا ۔پھر کانگریس کی حکومت میں ہی من موہن سنگھ کے دورِاقتدار میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمان مسافروں کوزندہ جلادیاگیا اوررازفاش کرنے والے کوبھی ٹھکانے لگا دیاگیا۔اندراگاندھی کے سکھ محافظوں نے جب سکھوں کی قاتل اندراگاندھی کوقتل کرکے انتقام لیا تو اس کے بعد سے اب تک سکھ دوسرے درجے کے شہری ہیں۔ بھارت میں پنجاب کی ڈیموگرافی تبدیل کی گئی اوربھارتی پنجاب کوتین صوبوں میں تقسیم کردیاگیا ‘تاکہ سکھوں کی سیاسی قوت کو تقسیم کیا جاسکے۔ ہندودہشت گردوں کی طرف سے مسلمانوں اورسکھوں کی نسل کشی اورقتلِ عام پرمغرب خاموش رہا اورکبھی بھی اس بارے میں مؤثرآواز نہیں اٹھائی‘لیکن جب سے بھارت سے یہ اطلاعات اورخبریں آرہی ہیں کہ عیسائی بھی اب بھارت میں ہندوانتہاپسندوں اور ہندو توا کے نشانے پر ہیں توشایدمغربی دنیا کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔
اس موقع پر شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؔ اوربانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کاسیاسی ویژن‘فہم وفراست‘فکروفلسفہ اوردوراندیشی رہ رہ کریادآتی ہے ‘جنہوں نے ہندوئوں کے ساتھ کام کرکے ہندوذہنیت کوپرکھا‘سمجھا اوراس نتیجے پرپہنچے کہ تقسیم ہند ہی مسئلے کاحل ہے اورمسلمان اورہندو کبھی بھی اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ہندو ذہنیت کوتبدیل نہیں کیا جاسکتا اوریوں دوقومی نظریے کی بنیاد پرمسلمانوں کے لیے الگ وطن کی جہدوجہد شروع کی۔ مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی۔مسلمانوں نے انہیں اپناسیاسی قائد چُنا۔ 1935ء کے ایکٹ کی بنیاد پر ہونے والے عام انتخابات میں ہندوکانگریسی وزارتیں قائم ہوئیں‘ جنہوں نے ثابت کردیا کہ ہندوکسی اوراقلیت کو کچھ دینے کے لیے تیارنہیں ہیں اورہندوستان صرف ہندوئوں کاہے‘ کے نظریے پرکام کررہے ہیں‘جس کے نتیجے میں انگریزوں کاہندوستان کوکنفیڈریشن کے تحت چلانے کاتجربہ بھی ناکام رہا اوریوں 1940 ء میں قراردادِپاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔ 1947 ء میں قائداعظم محمد علی جناح ؒنے ہندوذہنیت کے بارے میں اپنے سیاسی ویژن کی بنیادپر سکھوں کوپاکستان سے الحاق کی دعوت دی اوریہی مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کوبھی سمجھایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ آئیں ‘لیکن شیخ عبداللہ اورسکھ قیادت نے قائداعظم ؒکی پیشکش کوٹھکرادیا‘جس پرآج فاروق عبداللہ‘محبوبہ مفتی اوردنیا بھر میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی سکھ قیادت اُس لمحے کوپچھتارہی ہے۔ فاروق عبداللہ اورمحبوبہ مفتی کے خاندانوں کے غلط فیصلے نے آج مقبوضہ کشمیر کونسل کشی کے دہانے پرپہنچادیاہے اورسکھ خالصتان کے لیے دنیا بھرمیں دربدرہیں۔
بھارت کے ہٹلر‘مودی نے اقتدار کے نشے میں بدمست ہوکر نازی فاشسٹوں کے نقشِ قدم پرچلنے والی آرایس ایس اوربی جے پی کی سیاسی قوت کے بل بوتے پرمقبوضہ کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کااقدام کیا۔ہندو انتہاپسندوں کاخیال تھا کہ ماضی میں گجرات میں کی گئی مسلم نسل کْشی اورامرتسر میں کی گئی سکھوں کی نسل کْشی کی طرح دنیا خاموش رہے گی اورمقبوضہ وادی میں بسنے والے ایک کروڑ شہری بھی غلام ابن ِغلام بن کررہیں گے‘ لیکن ایسا نہ ہوسکا اورشہداکاخون اورحوا کی بیٹیوں کی چیخیں اور آہ وفغا ں نے عرشِ الٰہی کوہلاکررکھ دیا ہے۔پروردگار عالم کی رحمت ونصرت آنے کوہے۔دنیا کویہودیوں کی نسل کشی اورقتل ِعام کرنے والے ہٹلر کی یادتازہ ہوگئی ہے۔ پاکستان اورخاص طورپر وزیراعظم عمران خان کی طرف سے مودی کا اصلی چہرہ دکھانے کی حکمت عملی کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ مغربی دنیا‘ذرائع ابلاغ‘ عالمی حکمرانوں کے ضمیر‘سیاسی مفادات کیلئے ہی سہی لیکن پھر بھی کروٹ لے چکے ہیں۔ روس‘ چین ‘امریکہ‘ برطانیہ سمیت دنیا بھر کے ممالک مودی کولعن طعن کررہے ہیں۔سکیورٹی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں برطانیہ نے تو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورقتل عام پرتحقیقات کامطالبہ بھی کردیا ہے‘ جبکہ صدرٹرمپ نے دوقومی نظریے کوعملی طور پرتسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں ہندواورمسلمانوں کے مابین مسئلہ مذہب کاہے ‘جوکہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔نریندرمودی سے صدرٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ نہیں چلے گا‘جوہندو انتہا پسندچاہتے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ‘ نیویارک ٹائمز‘بی بی سی‘واشنگٹن پوسٹ کشمیر کے بارے میں ہوشربا اورخوفناک انکشافات کررہے ہیں۔ (باقی صفحہ 11 پر)
جن میں وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے خطرات سے خبردارکررہے ہیں اوراس بڑے قتلِ عام کورکوانے کیلئے دنیا سے اپیل کررہے ہیں ۔یورپی پارلیمنٹ کے بعد دنیا بھر میں نسل کشی جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم'' جینوسائڈ واچ‘‘ نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے اوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل‘ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو خبردار کردیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کی نسل کشی اور بڑے قتلِ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔جینو سائڈواچ نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ قتل عام اور نسل کشی کے کل گیارہ مراحل ہوتے ہیں اور بھارت کی مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں قتلِ عام اور نسل کشی کرنے کے دس مراحل طے کرچکی ہے اور اب صرف عملدرآمد باقی ہے جبکہ آسام میں بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں ‘جن کی تعداد چالیس لاکھ ہے‘ کی نسل کشی کیلئے بھی بھارت کی مودی سرکار گیارہ میں سے سات مراحل طے کرچکی ہے اور آسام میںبے وطن پناہ گزینوں کا بھی قتل عام کرنا چاہتی ہے۔ چھ صفحات پرمشتمل جینو سائڈ واچ کی یہ رپورٹ دنیا کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کااجلاس ہونے جارہا ہے اوریہ کہ اسی رپورٹ نے ان تمام خدشات اورحقائق کی تصدیق کردی ہے ‘جن خدشات کااظہار پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کولکھے گئے تین خطوط میں کیاگیاتھا اوروزیراعظم عمران خان بھی دنیاکو یہ باورکروانے کی کوشش کررہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر محض ایک علاقے کامسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کامنصوبہ ہے‘ جسے رکوایاجاناضروری ہے ورنہ دو ایٹمی ریاستوں کاٹکرانا فطری عمل ہوگا‘جس کے اثرات سے دنیامحفوظ نہیں رہے سکے گی۔