تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-08-2019

سرخیاں‘ متن ،ریکارڈ کی درستی اور ضمیر طالب

حکمران عوام کو کشمیر بارے حقائق نہیں بتا رہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکمران عوام کو کشمیر بارے حقائق نہیں بتا رہے‘‘ اور یہ بات مجھے خود عوام نے بتائی ہے، اگرچہ انہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیئے لیکن اپنی باتیں مجھے بتاتے رہتے ہیں کہ آخر میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا ہوں بیشک میں اُس دوران متعدد ملکوں کے سیر سپاٹے ہی کرتا رہا اور جب سے میرے بیرونی دورے ختم ہوئے ہیں پٹھے ہر وقت اکڑے اکڑے رہتے ہیں حالانکہ ابھی میں نے ملین مارچ بھی کرنا ہے اور اسلام آباد کو لاک ڈاؤن بھی کرنا ہے جبکہ بے روزگاری اور کمر توڑ مہنگائی نے الگ پریشان کر رکھا ہے جس کا کسی کو احساس ہی نہیں ہے، نیز میرا وزن بھی تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
کرپشن کی ایک پائی بھی ثابت نہ ہونا نواز شریف 
کی پاک دامانی کا ثبوت ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کرپشن کی ایک پائی بھی ثابت نہ ہونا نواز شریف کی پاک دامانی کا ثبوت ہے‘‘ اور یہ جو تیز رفتار ترقی کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ کرپشن کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، تو یہ ان کا اُسی طرح کا سیاسی بیان تھا جیسا انہوں نے اپنے اثاثوں کے بارے میں قومی اسمبلی، عوامی جلسوں اورعدالت میں دیا تھا جس پرکارروائی کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دے دیا گیا تھا ورنہ ان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی،اور اب میرے خلاف جس انکوائری کی دھمکی دی جا رہی ہے‘ خدا کرے وہ بھی پائیوں کے حوالے سے ہو، روپوں کی بابت نہ ہو کیونکہ میں نے بھی ملکی ترقی ہی کے سلسلے میں ساری کارروائیاں کی ہیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن 180ایچ بلاک میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیسے بٹورنا اور نچوڑنا حکومت کی معاشی پالیسی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پیسے بٹورنا اور نچوڑنا حکومت کی معاشی پالیسی ہے‘‘ جس نے مجھ سے بھی پیسے بٹورنے کی ناکام کوشش کی تھی جبکہ حکومت نے خون بھی نچوڑنے کی کوشش کی لیکن میرے جسم میں صرف ایک آخری قطرہ تھا جو میں نے کشمیر کی جنگ میں بہانے کیلئے رکھا ہوا ہے اور چاہتا ہوں کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے اسے بہا کر فارغ ہو جاؤں اگرچہ روزانہ بیان دے دے کر وہ پہلے ہی کافی خشک ہو چکا ہے، میں اس خون کو پانی کی طرح بہانا چاہتا تھا لیکن لگتا ہے دوسرے خوابوں کی طرح یہ بھی شرمندئہ تعبیر ہونے سے رہ جائے گا۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
صاحبِ طرز شاعر اور ہمارے جگری دوست جناب محمد اظہار الحق نے اپنے نقل کردہ مثنوی مولانا روم کے ایک شعر کے بارے وضاحت کی ہے کہ 'شکم‘ سے پہلے الف لگانا، ایسے ہی ہے جیسے شتر سے اُشتر یا سکندر سے اسکندر۔ شعر یہ تھا ؎
شیری بے دُم و سرد اشکم کہ دید
ایں چُنیں شیری خدا خود نا فرید
چلیے، اشکم تو مان لیا کہ اس سے مراد شکم ہی لی جائے گی لیکن پہلے مصرعے کو دوسرے مصرعے سے ملا کر پڑھا جائے تو بحر مختلف ہو جاتی ہے۔ ماسوائے اس کے کہ دُم کو تشدید کے ساتھ پڑھا جائے۔ نیز مصرعہ اول میں ''شیر‘‘ کو ''شیری‘‘ لکھنے کی وجہ بھی سمجھ میں نہیں آتی کہ اضافت کے لیے زیر کی بجائے ''ی‘‘ کیوں استعمال کیا گیا ہے۔ برادرم سے مزید وضاحت کی درخواست ہے۔اس کے علاوہ اپنے آج ہی کے کالم میں ہمارے بھائی نے غالب کا یہ شعر اس طرح نقل کیا ہے ؎
جان دی ہوئی، دی ہوئی، اُسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
اس میں پہلا مصرعہ غالباً ٹائپ کی غلطی کی نذر ہو گیا ہے جو اصل میں اس طرح سے ہے
جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی
اور اب آخر میں ضمیر طالب کی یہ تازہ غزل:
جنہیں اُٹھانا تھا اُن کو گرایا جا رہا ہے
جنہیں گرانا تھا اُن کو بچایا جا رہا ہے
سبھی کو دعویٰ ہے لیکن خبر کسی کو نہیں
کہ اس نظام کو کیسے چلایا جا رہا ہے
عجیب لوگ ہیں، جس کو ہنر جو آتا نہیں
یہاں وہ کام اُسی سے کرایا جا رہا ہے
حضور آپ کسی کام کے نہیں رہے ہیں
لہٰذا آپ کو آقا بنایا جا رہا ہے
جوہم نہیں ہیں تو پھر اور کوئی بھی کیوں ہو
اسی لیے تو سبھی کچھ گرایا جا رہا ہے
خرابی زید کی صحت میں ہے پرانی یہاں
مگر علاج بکر کا کر ایا جا رہا ہے
ہواکے ساتھ ہے برسات بھی سو مجھ کو کچھ
اُڑ ایا جا رہا ہے، کچھ بہایا جا رہا ہے
تمہارے وصل سے یہ راز تو کھلا مجھ پر
وہ ہجر اور ہے جس سے ڈرایا جا رہا ہے
کہیں کسی نے مجھے مار ہی نہ ڈالا ہو
گلی میں شور یہ کیسا مچایا جا رہا ہے
کوئی بھی چل نہیں سکتا مرے سوا اس پر
کچھ اس طریقے سے رستہ بنایا جا رہا ہے
ضمیرؔمیں نے لگانا ہے اس کو پیچھے کبھی
یہ راستا جو ابھی آگے جایا جا رہا ہے
آج کا مقطع:
ہمیں بھی تھی نہ کچھ اُمید پہلی بار، ظفر
سلوک اُس کا دوبارہ ہی اور ہونا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved