تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     30-08-2019

النصر اور انڈین آرمڈ ڈویژن

انڈین آرمی چیف جنرل بپن راوت 50 ارب ڈالر کے اسرائیل‘ امریکہ‘ فرانس او ر روس سے حاصل کئے جانے والے جدید اور تباہ کن ہتھیاروں کے جنون میں پاکستان کو سبق سکھانے کی دھمکیاں دیتا چلا آ رہا تھا۔ شاید وہ سمجھ بیٹھا تھا کہ پاکستان ‘اس کے چند حملوں کی مار ہے‘ لیکن اپنی بے پناہ فوجی طاقت اور کئی لاکھ افواج کے تکبر میں بڑھکیں لگاتے وقت وہ بھول گیا کہ اس کے مد مقابل کلمہ حق‘ لا الہ اﷲ کے نام پر حاصل کئے گئے پاکستان کا خالق اللہ تعالیٰ اس ملک کو قرآن کے دشمنوںکے مقابل کمزور اور بے بس نہیں دیکھ سکتا ۔ بھارتی فوج کے جرنیل اپنی میکنائزڈ اور آرمڈ فورسز کی بے پناہ طاقت اور اسرائیل سے خریدے گئے آئرن ڈوم کے نشے میں یقین کئے بیٹھے تھے کہ پاکستان کے پاس ان کا کوئی توڑ ہی نہیں ہے‘ لہٰذا وہ چند حملوں میں اس کو نیست ونابود کر دیں گے۔ 
پاکستان کے وزیر اعظم سمیت سینئر عسکری حکام دنیا کو یہ باور کروا چکے ہیں کہ جب کبھی بھی ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی سالمیت کا معاملہ اٹھا تو اپنے آخری دفاع کیلئے ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں کا استعمال اس کا حق ہو گا ۔ نریندر مودی اور جنرل راوت اگر اسرائیل سے لئے گئے ڈوم اور توپوں‘ ٹینکوں کو پاکستانی سرحدوں کے قریب نصب کرے گا تو جنگ کی ابتدا ہوتے ہی کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر بھارت کی بیٹل فیلڈ کو تباہ کرنے کیلئے پاکستان کیلئے اپنے حتف نائن(النصر میزائل) کا استعمال لازمی ہو جائے گا‘ کیونکہ اسرائیل سے پچاس ارب ڈالر سے زائد کے حاصل کئے گئے انڈین ہتھیاروں کو پاکستان کے اندر گھسنے پر فوری تباہ کرنے کے علا وہ اس کے پاس دوسرا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ 
بھارت کی سپیشل اٹیکنگ سٹرٹیجی کی انتہائی خفیہ فائل بھارت کا ہر نیا آنے والا آرمی چیف چار ج لیتے ہی پڑھنے کے بعد غرور اور تکبر سے اپنے ہوش وحواس کھو دیتا ہے۔ یہ اٹیکنگ سٹرٹیجی پڑھتے ہوئے وہ سوچنا شروع ہو جاتا ہے کہ اس کے آگے تو پاکستان کھڑا ہی نہیں ہو سکتا۔ وہ تو چند لمحوں کی مار ہے اور اس اٹیکنگ سٹرٹیجی کو انہوں نے '' کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن ‘‘ کا نام دے رکھا ہے‘ جس پر بھارت کم از کم پچاس ارب ڈالر سے زائد کے اخراجات کر چکا ۔بھارت کی اس اٹیکنگ سٹرٹیجی میں جدید ٹینک ‘ میکنائزڈ ڈویژن اور اتنے ہی ایڈوانس طیارے شامل ہیں ۔اس لیے پرانے اور ناکارہ طیاروں کے حوالے سے بھارتی ائیر چیف کی حالیہ پریس کانفرنس میں رونے دھونے کے دھوکے میں آنے کی بجائے پاکستان کو ہمہ وقت مکار دشمن سے ہوشیار اور تیار رہنا ہو گا۔
جیسا کہ اوپر ذکر کر چکا ہوں کہ بھارت نے اپنی اس ڈاکٹرائن سے متعلق جنگی قوت پاکستانی سرحدوں سے تیس‘ چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر ڈپلائے کر رکھی ہے ‘تاکہ بہت کم عرصے میں اپنے میکنائزڈ اور آرمڈ ڈویژن کے ساتھ پاکستان کے اندرونی علاقوں تک گھسا جا سکے ۔سرحد کے قریب فاصلہ اور اس پر خطرناک ہتھیار اور مشینری ڈپلائے کرنے کے پیچھے کیا سوچ ہو سکتی ہے یا بھارت کے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟ یہ سوال آج کی جنگی صورت حال میں سب سے اہم ہے۔ بھارت در اصل اس زعم میں مبتلا ہے کہ پاکستان کے پاس کوئی ایسا ہتھیار نہیں ‘کوئی ایسی نیو کلیئر طاقت نہیں ‘جو اس کے ان میکنائزڈ اور آرمڈ ڈویژن کو ختم کر سکے۔ بھارت اسی نشے میں مست ہے کہ اتنے کم فاصلے کا تو کوئی ٹیکٹیکل ہتھیار بن ہی نہیں سکتا اور پاکستان کے پاس تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ اس کی سرحدوں کے قریب ڈپلائے اپنی آرمڈ اور میکنائزڈ طوفان کو اپنے نیو کلیئر سے نقصان پہنچا سکے‘ کیونکہ پاکستان کے پاس کم رینج کا کوئی میزائل ہی نہیں ۔ بھارت کی یہ سوچ کچھ عرصے تک تو درست تھی‘ کیونکہ واقعی ایسا کوئی ہتھیار پاکستان کے پاس نہیں تھا ۔ بھارت نے کئی ارب ڈالر کی لاگت سے اپنا ڈیفنس سسٹم بھی بے حد مضبوط کیا ہواہے۔ بھارت کے پاس پھینکے جانے والے میزائلوں کو فضا میں ہی نا کارہ بنا نے کی صلاحیت بھی ہے‘ کیونکہ کوئی بھی میزائل جو پانچ کلو میٹر سے 400 کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کرتا ہے‘ اسے میزائل سے بآسانی ناکارہ بنایا جا سکتا ہے۔
19 اپریل 2011ء کو پاکستان حتف نائن تیار کر چکا تھا اور پھرپانچ اکتوبر2013 ء کو اس کا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد خدا نے دفاع ِپاکستان کیلئے اپنا خصوصی کرم کرتے ہوئے حتف نائن کی شکل میں ایک ایسا تحفہ عطا کر دیاکہ ہمارے سائنسدان اﷲاکبر‘ اﷲاکبر کی صدائیں بلند کرتے ہوئے سجدے میں گر گئے اور حتف نائن کا یہ تحفہ ''النصر میزائل ‘ ‘ کی شکل میں پاکستان کیلئے انتہائی کار آمد اور دشمن کیلئے خطرناک ہتھیار بن چکا ہے‘ جس کی رینج70 کلومیٹر تک ہے ‘ یعنی اتنی کم رینج نے بھارت کے پچاس ارب ڈالر پراس طرح یکدم پانی پھیر کر رکھ دیا ہے کہ تین دہائیوں سے تیار کی گئی اس کی ڈاکٹرائن ایک ہی جھٹکے سے اس کیلئے بوجھ بن کر رہ گئی ہے ۔ جنرل راوت اور اجیت ڈوول ‘ اب جان چکے کہ النصر صرف پانچ منٹ کے اندر اندر بھارت کی پوری کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کو نیست و نا بود کر کے رکھ دے گا ۔ دیکھا جائے تو میکنائزڈ اور آرمڈ ڈویژن کی شکلوں میں بھارت کا غرور جس کے بل بوتے پر وہ ہر وقت دھمکیاں دیتے ہوئے پاکستان کو گھورتے رہتے تھے‘ اب النصر کے خوف سے اپنے اندر سمٹ کر رہ گیا ہے۔ 
نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس آف پاکستان کی دن رات کی محنت سے تیار کیا گیا حتف نائن( النصر بیلسٹک میزائل) دنیا کا وہ خطرناک ترین میزائل ہے‘ جس کے لانچنگ پیڈ میں بیک وقت کئی میزائل فائر کیے جا تے ہیں۔ اس کے مقابلے میں امریکہ کے تیار کردہ میزائلW33 کی افادیت بھی کم ہے اور سب سے بڑھ کر النصر کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ اپنے نشانے کو ہٹ کرنے کی استعداد دنیا کے کسی بھی دوسرے ٹیکٹیکل ہتھیار سے بہتر تسلیم کی جاتی ہے اور النصر میزائل کو روکنے کی صلاحیت اﷲ نے نہ بھارت کو دی ہے اور نہ ہی اس کے اتحادی اسرائیل کا آئرن ڈوم اسے روک سکتاہے ۔1200kg وزن اور 400kg پر مشتمل وار ہیڈ کنونشنل ہائی ایکسپلوزو کلسٹ جنگی ہتھیار یا پلوٹونیم ‘ یورینیم ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کا دوسرا نام النصر میزائل ہے‘ جس کاBlast Yield کم از کم0.5-5kilotons ہے۔اس کیلئے سنگل سٹیج راکٹ موٹر اور سالڈ فیول کے ساتھ رینج70km تک ہے‘اسے ملٹری ٹیوب بیلسٹک میزائل کا نام بھی دیا جاتا ہے۔2011ء میں اسے تیار کرنے کے بعد2013ء میں اس کا تجربہ کیا گیا۔فوجی زبان میں اسےLow yield battle field deterrent بھی کہا جاتا ہے۔
ایٹم بم کیلئے یورینیم کی بہت بڑی مقدار چاہیے ہوتی ہے‘ لیکن پاکستانی سائنسدانوں نے سب سے چھوٹا نیو کلیئر ری ایکٹر بنا کر دنیا بھر کو حیران کر کے رکھ دیا ۔ النصر میکنائزڈ فورس اور آرمڈ ڈویژن کے خلاف سب سے تباہ کن ہتھیار کے طو رپر استعمال کیا جا سکتا ہے اور دنیا بھر کے عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ النصر بھارت کی '' کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن‘‘ کے بت کو پاش پاش کر کے رکھ دے گا۔اور اس نے ثابت کر دیاہے کہ:
This missile can carry nuclear war heads of appropriate yield with high accuracy.
اب‘ بھارت نے اپنی تباہی کو آواز دینے کیلئے اگر پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو النصر ایسے چلے گا‘ جیسے عام روایتی بم چلتے ہیں اور اس سے پھیلنے والی تباہی کروڑوں روایتی بموں کے برا بر ہو گی۔ النصر کو ایک خوبی یہ بھی حاصل ہے کہ یہ ایک کلو میٹر سے بھی کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے دشمن کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved