تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-09-2019

سرخیاں‘ متن ‘ درستی اورفیصل ہاشمی کی نظم

لاک ڈاؤن کا فیصلہ اٹل ہے‘ حکومت کو اپوزیشن 
گھر بھیجنے میں ساتھ ہوگی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''لاک ڈاؤن کا فیصلہ اٹل ہے‘ حکومت کو گھر بھیجنے میں اپوزیشن ساتھ ہوگی‘‘ اور جب تک کوئی ڈیل وغیرہ نہیں ہوتی‘ اپوزیشن اس وقت تک تو میرے ساتھ ہی ہے‘ اس کے بعد میں یہ جنگ اکیلا ہی لڑوں گا‘ کیونکہ اگر ایک خالصہ ایک لاکھ کے برابر ہو سکتا ہے تو میں تو دس لاکھ کے برابر ہوں گا اور جہاں تک حکومت کو گھر بھیجنے کا تعلق ہے تو حکومت ہر شام کو گھر جاتی ہی ہے‘ اس دن اگر میرے کہنے پر تھوڑی دیر پہلے گھر چلی جائے تو اس کا کیا بگڑ جائے گا‘ آخر اتنی مروت تو اس میں ہونی ہی چاہیے اور اگر وہ اُس روز مجھے حفاظتی تحویل میں لے لے تو بھی میرا مقصد حاصل ہو جائے گا‘ جبکہ وہ اپنے مہمانوں کی خاطر مدارت بھی خوب کرتی ہے‘ جس کا ثبوت یہ ہے کہ نواز شریف اور زرداری صاحب کی صحت پہلے سے کافی بہتر ہے اور اب تو حکومتی تحویل کا باقاعدہ ایک صحت افزا مقام کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز شیر گڑھ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تھانہ کلچر تبدیل کریں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہم تھانہ کلچر تبدیل کریں گے‘‘ بشرطیکہ وزیراعظم نے کہہ دیا تو‘ کیونکہ میں وہی کام کرتا ہوں‘ جو مجھے وزیراعظم کرنے کو کہتے ہیں اور وزیراعظم وہی کچھ کرتے ہیں‘ جو انہیں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کہتے ہیں اور بیرسٹر صاحب بھی وزیراعظم کو وہی کہتے ہیں‘ جو اُن کے ذاتی مفادات کے مطابق ہو‘ کیونکہ ہم لوگ نقصان اُٹھانے اور گھاٹا کھانے کیلئے اقتدار میں نہیں آئے‘ تاہم تھانہ کلچر میں پولیس کے وہ عقوبت خانے شامل نہیں‘ جہاں وہ زیر تفتیش ملزمان سے اقبال جرم کرواتے ہیں اور اگر اس دوران کوئی ملزم بقضائے الٰہی فوت ہو جائے‘ تو یہ بھی اس کی قسمت کے لکھے کے مطابق ہی ہوتی ہے‘ کیونکہ یہ دنیا فانی ہے اور جس نے جس طرح مرنا ہے‘ اُس کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہوتا ہے اور کس کی موت کس کے ہاتھوں ہونی ہے‘ وہ بھی ایک طرح سے طے شدہ ہوتا ہے اورجیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے سمیت کوئی بھی نوشتہ تقدیر کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
فضل الرحمن کے لانگ مارچ میں شامل 
ہونے کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''فضل الرحمن کے لانگ مارچ میں شامل ہونے کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا‘‘ اور دو بڑی جماعتوں کی حکومت کے ساتھ ڈیل‘ چونکہ زیر غور ہے‘ اس لیے اگر لانگ مارچ میں شامل ہو گئے تو حکومت کے روکنے پر بالکل تیار نہیں ہو گی‘ اس لیے فی الحال تو مولانا صاحب سے یہی کہا جائے گا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جو کچھ ہو رہا ہے‘ اس کی وجہ سے لانگ مارچ کا مخول کچھ زیادہ مناسب نہیں رہے گا ‘نیز انہیں یہ پیشکش بھی کی جائے گی کہ ہماری حکومت آئی تو انہیں دوبارہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا جائے گا‘ نیز وقتی طور پر مشترکہ طور پر چندہ اکٹھا کر کے موصوف کا ایک معقول ماہوار وظیفہ بھی مقرر کیا جائے گا‘ جس کے پیش نظر ہو سکتا ہے کہ وہ لانگ مارچ کا آئیڈیا ویسے ہی ڈراپ کر دیں‘ کیونکہ وہ کافی سمجھدار آدمی ہیں اور ایسی باتیں فوری طور پر ان کی سمجھ میں آ جاتی ہیں ۔ آپ اگلے روز واہنڈو میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
درستی
ہمارے محترم مفتی منیب الرحمن نے گزشتہ دنوں اپنے ایک کالم میں یہ شعر اس طرح درج کیا ہے: ؎
قافلۂ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
گرچہ تابدار ہے اب بھی گیسوئے دجلہ و فرات
اس کا مصرعۂ ثانی اصل میں اس طرح سے ہے: ع
گرچہ ہے تابدار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
ایک اور درستی بھی ناگزیر ہے کہ خشونت سنگھ کے مضمون میں اکبر الہٰ آبادی کا یہ شعر اس طرح سے درج ہے: ؎
اکبرؔ کہ دب سکا نہ دشمن کی فوج سے
بیچارہ دب کے رہ گیا بیوی کی نوج سے
اس کا پہلا مصرعہ اس طرح سے ہے : ع
اکبرؔ کہ دب سکا نہیں دشمن کی فوج سے
اور اب آخر میں فیصل ہاشمی کے مجموعۂ کلام ''ماخذ‘‘ میں سے ایک نظم پیش خدمت ہے:
خاموشی کا شور
بادلوں کے خون سے چپکی ہوئی
اُس شام میں
اُڑ رہے تھے کچھ پرندے
لڑکھڑاتی آہٹوں کے
کارواں کے ساتھ--- میں
شہر گردی میں رہا
گھر کا رستہ یاد آتا ہی نہیں تھا
ڈر گیا تھا کس قدر میں
نیند کی خاموشیوں کے شور میں!
آج کا مقطع
فاصلوں ہی فاصلوں میں جان سے ہارا ظفرؔ
عشق تھا لاہوریے کو ایک ملتانی کے ساتھ

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved