تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-09-2019

سرخیاں‘ متن اور جلیل عالی کی شاعری

وزیراعظم کرپشن ختم کر کے دم لیں گے: اعجاز شاہ
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کرپشن ختم کر کے دم لیں گے‘‘ کیونکہ اب تک وہ سانس روکنے ہی کی مشق کرتے رہے ہیں‘ جو اب انہوں نے مکمل طور پر روک لیا ہے اور کرپشن ختم کرنے کے بعد ہی جاری کریں گے۔ یوٹرن وہ سانس روکے ہوئے بھی لے سکتے ہیں‘ اسی لیے انہوں نے کہہ دیا ہے کہ زرداری اور نواز شریف پیسے واپس کر کے رہا ہو سکتے ہیں؛ حالانکہ اگر وہ رہا ہوئے تو انہیں عدالت ہی نے کرنا ہے‘ جبکہ انہیں اس پر مجبور کرنے کے لیے وہ جیل میں اے اور بی کلاس ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ جس کے لیے اگر وہ قانون پاس نہ کروا سکے تو صدر سے آرڈی ننس جاری کروا دیں گے‘ جیسا کہ انہوں نے او جی ڈی سی والا آرڈی ننس جاری کروایا تھا اور جو بعد میں واپس بھی لے لیا تھا‘ جس سے بعض مصاحبین کو مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا تھا اور جس کی تلافی اب وہ کسی اور طریقے سے کر دیں گے اور وہ طریقہ بھی یہ مصاحبین انہیں بتا کر ہی دم لیں گے۔ آپ اگلے روز چیئرمین یونین کونسل فیصل اعجاز شاہ کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کے موقعے پر گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کو این آر او نہیں دوں گا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میں عمران خان کو این آر او نہیں دوں گا‘‘ چاہے وہ میرے پاس پڑے پڑے ہی گل سڑ جائے ‘کیونکہ باقی تو ہر طرف سے فارغ ہو جانے کے بعد اب میرے پاس یہ این آر او ہی رہ گیا ہے‘ جسے میں اس طرح ضائع نہیں کرنا چاہتا اور جو میں نے ایک ڈبیہ میں سنبھال کر رکھا ہوا ہے ‘جبکہ اسے حاصل کرنے کی بھی ایک لمبی داستان ہے‘ جو اپنے مارچ اور لاک ڈاؤن کے بعد بتاؤں گا‘ نیز یہ الہٰ دین کے چراغ کا بھی کام دے گا اور میںیہ حکومت بھی گرا کر دکھاؤں گااور اگر عمران خان راضی ہو گیا تو اسے این آر او دے کر جان چھڑا لوں گا‘تاہم یہ بھی اپنی اپنی قسمت کی بات ہے اور اگر عمران خان کے مقابلے میں جن کی قسمت زیادہ تیز ہوئی تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سعودی جہاز پر امریکہ جاتے ہوئے عمران خان 
کو کچھ شرم تو آئی ہوگی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سعودی جہاز پر امریکہ جاتے ہوئے عمران خان کو کچھ تو شرم آئی ہوگی‘‘ جبکہ ہم اپنے دورِ حکومت میں جو کچھ کرتے رہے ہیں ‘اس پر ہمیں ہرگز شرم نہیں آ رہی‘ کیونکہ شرم ہمارے پاس آتے ہوئے ذرا گھبراتی ہے‘ ورنہ شرمسار ہونے کو ہمارا بھی جی بہت چاہتا ہے‘ لیکن آدمی کی بعض خواہشات ایسی بھی ہوتی ہیں‘ جو مرتے دم تک پوری نہیں ہوتیں اور جنہیں قبر میں اپنے ساتھ ہی لے جانا پڑتا ہے ‘ تاہم عمران خان کو حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے جہاز پر جانا چاہیے تھا‘ ورنہ امریکہ والے کیا کہیں گے کہ پاکستانی وزیراعظم مانگے تانگے کے جہاز پر آ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
زرداری کو مشرف کو نکالنے کی سزا دی جا رہی ہے: فاطمہ بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ بختاور بھٹو نے کہا ہے کہ ''زرداری کو مشرف کو نکالنے کی سزا دی جا رہی ہے ‘لیکن سزا دینے والوں کو شاید یہ معلوم نہیں کہ اس پر انہیں سزا کی بجائے کوئی ایوارڈ دیا جاتا‘ اُلٹا سزا دی جا رہی ہے اور اس طرح اُلٹی گنگا بہانے کی کوشش کی جا رہی ہے ؛حالانکہ یہ وہی گنگا ہے‘ جس میں ابا جان نے خوب خوب ہاتھ دھوئے تھے‘ کیونکہ وہ میلے بھی کچھ زیادہ ہو چکے تھے‘ بلکہ یوں سمجھیے کہ یہ گنگا ان کے قرب میں ہی بہہ رہی تھی‘ جس سے استفادہ نہ کرنا دراصل کفرانِ نعمت ہوتا ‘جبکہ اللہ کی نعمتوں کا خیر مقدم کرنا چاہیے اور ایسا نہ کرنے سے ہی یہ ملک ترقی نہیں کر رہا اور ہماری عاجزانہ کوششوں کے باوجود نہیں کر رہا‘ جس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے‘ کیونکہ یہ ملک ہے ہی کچھ ایسا کہ اس کے محسنوں کو ہمیشہ مصیبت میں ڈالا جاتا ہے اور انتقامی کارروائیاں کر کے اُن کے سارے کیے کرائے پر پانی پھیر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں جلیل عالی کی شاعری:
کچھ خبر آمد ہجراں کی تو تھی پہلے سے
دل نے لیکن کوئی تدبیر نہ کی پہلے سے
جا کے بھی اپنے حجابوں کے سبب لوٹ آئے
ہم نے دیکھی جو بھری اُس کی گلی پہلے سے
کسی منظر پہ نگاہیں نہیں رُکنے دیتی
ایک حیرت ہے آنکھوں میں بسی پہلے سے
جا نکلتا ہوں میں اک بارہ دری میں اور اُدھر
رقص کرتی ہوئی پاتا ہوں پری پہلے سے
کیا یارِ طرح دار کھلا ہے مرے آگے
اک بابِ گماں زار کھلا ہے مرے آگے
تھا بند جو اَن بوجھی بجھارت کی طرح سے
اب صورتِ اخبار کھلا ہے مرے آگے
اس محبسِ ایام سے جس رُخ بھی نظر کی
اک روزنِ دیوار کھلا ہے مرے آگے
رکتا ہوں تو بنتا ہوں بلاؤں کا نوالہ
چلتا ہوں تو اک غار کھلا ہے مرے آگے
اترا نہ جھلک بھر جو کسی آنکھ پہ عالیؔ
وہ حُسنِ پرُاسرار کھلا ہے مرے آگے
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری

 

 

 

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved