حکومت اناڑی، داخلی، خارجی اور سیاسی میدان میں ناکام: کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت اناڑی، داخلی، خارجی اور سیاسی میدان میں ناکام ہے‘‘ اور اگر ہم یا نواز لیگ کے جیسے کھلاڑیوں کے ہاتھ میں ہوتی تو ہماری کارگزاری دیکھ کر دشمن بھی اش اش کرتے،جبکہ حکومت صرف سیاسی محاذ پر کامیاب ہوئی ہے، ماسوائے وزیراعلیٰ پنجاب کے جو خود تو کچھ کرنے جوگے نہیں البتہ سنا ہے کہ ان کے رشتے دار کچھ دال دلیا کر رہے ہیں، دروغ بر گردنِ دریائے راوی اور اسی طرح جھوٹ بول بول کر اس کا پانی بھی خشک ہو گیا ہے اور اگر سیلاب وغیرہ نہ آئیں یا بھارت پانی نہ چھوڑے تو یہ بوند بوند کو ترستا رہے اور اگر دریا اس طرح جھوٹ بولتے رہیں تو مچھلیوں، کچھووں اور مینڈکوں کا کیا اعتبار کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے حکومت کو دریائوں پر پہلی توجہ دینی چاہئے، بجائے اس کے کہ پیسوں کی واپسی پر امیدیں لگائے بیٹھی رہے جو اسے کبھی وصول نہیں ہوں گے، نہ اِدھر سے اور نہ اُدھر سے۔ آپ اگلے روز پیپلز سیکرٹریٹ لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
بجلی کی قیمت میں اضافے کی پھر تیاریاں ہو رہی ہیں: حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر اور ترجمان سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''بجلی کی قیمت میں اضافے کی پھر تیاریاں ہو رہی ہیں‘‘ حالانکہ اس میں تیاری کرنے کی کیا ضرورت ہے اور جو کام بڑے آرام سے کیا جا سکتا ہو اس کے لیے اتنا تردد کرنا کیا معنی رکھتا ہے اور جس سے حکومت کا صرف وقت ضائع ہوتا ہے جو اسے بچا کر رکھنا چاہئے۔ جبکہ وہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائیوں میں پہلے ہی کافی وقت ضائع کر رہی ہے‘ حالانکہ وہ صرف شرفا کو اندر کر سکتی ہے، کچھ ثابت کرنا اس کے بس میں ہی نہیں ہے جبکہ معمولی قسم کے پراسیکیوٹر ہمارے مہنگے وکیلوں کے آگے ٹھہر ہی نہیں سکتے ، اگرچہ اس کا سارا زور وعدہ معاف گواہوں پر ہی ہے‘ حالانکہ جو خود جرم میں شامل رہے ہوں ان کی گواہی کون سا پہاڑ توڑ سکتی ہے، علاوہ ازیں ضروری ریکارڈ یا تو دستیاب ہی نہیں ہے یا حسنِ اتفاق سے وہ پہلے ہی نذرِ آتش ہو چکا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف کے خلاف انکوائری محض تماشا ہے: نواز لیگ
نواز لیگ نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے خلاف انکوائری محض تماشا ہے‘‘ کیونکہ ان انکوائریوں میں سے جتنے کیس برآمد ہو رہے ہیں وہ ایک تماشے ہی کی حیثیت رکھتے ہیں ‘جس سے عوام لطف اندوز ہو رہے ہیں اور لوگوں نے فلمیں اور میچ وغیرہ دیکھنے بند کر دیئے ہیں کہ ان کی تفریح کے لیے یہ آئے روز کی انکوائریاں ہی کافی ہیں جبکہ انصاف تو یہ ہے کہ ان انکوائریوں پر ٹکٹ لگنا چاہئے کہ عوام کا خواہ مخواہ مفتا لگ رہا ہے جبکہ حکومت کو پیسے پیسے کی ضرورت ہے اور ہضم شدہ پیسوں کی واپسی کا بھی کوئی امکان دور دور تک نظر نہیں آیا اور ان انکوائریوں اور مقدمات پر حکومت کا پیسہ الگ سے خرچ ہو رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ داڑھی سے مونچھیں بڑھ جائیں گی اور مونچھوں کا داڑھی سے بڑھ جانا ویسے بھی داڑھی کی توہین ہے جبکہ مونچھیں صرف تائو دینے ہی سے بڑھتی ہیں۔ یہ بات اگلے روز لاہور سے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہی گئی۔
لاک ڈائون مؤخر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''لاک ڈائون مؤخر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘‘ تاہم اگر پیپلز پارٹی اور نواز لیگ شامل نہیں ہوتیں تو اسے مؤخر ہی سمجھنا چاہئے کیونکہ میرے علاوہ اس میں صرف مدارس کے طلبہ ہی ہوں گے، ان کا خرچہ کس نے برداشت کرنا ہے ؟جبکہ حکومت نے تو اعلان کیا تھا کہ وہ کنٹینر بھی مہیا کرے گی اور شرکا کو کھانا بھی مہیا کرے گی، لیکن اب پیپلز پارٹی والوں کی طرح لگتا ہے کہ وہ بھی مُکر گئی ہے، اس لیے طلبہ کو بھوکوں مارنے میں کوئی دانائی نہیں ہے جبکہ میرے سارے کام ہمیشہ دانائی ہی کا شاہکار ہوتے ہیں اور جب سے الیکشن ہارا ہوں، میری ساری دانائی بھی جیسے رخصت ہو گئی ہے‘ اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ حکومت مجھے بھی گرفتاری کے بعد کچھ کھانے کو دے گی یا فاقوں سے مارنے ہی کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ وہ میری دُکھتی ہوئی رگ سے اچھی طرح سے واقف ہے کہ مجھ سے بھوک برداشت نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں اس ہفتے کی غزل:
دشت میں کر کے صدا دیکھتا ہوں
اب یہ باجا بھی بجا دیکھتا ہوں
لوگ ہیں اور نہ گھر ہیں اُن کے
وہاں پہنچا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں
ہے خبر اپنے نہ ہونے کی الگ
اور ہونے کی جُدا دیکھتا ہوں
اتنی مخلوق نہیں تھی پہلے
ہر طرف تنگیٔ جا دیکھتا ہوں
کائنات اتنی بڑی ہے اُس کی
یہاں چل پھر کے ذرا دیکھتا ہوں
وہاں کچھ بھی نہیں اب میرے لیے
آپ کہتے ہیں تو جا دیکھتا ہوں
دور ہیں لوگ خدا سے ہر دم
اس قدر خوفِ خدا دیکھتا ہوں
ایک اُڑانی ہے محبت کی پتنگ
آگے پیچھے کی ہوا دیکھتا ہوں
کوئی اندھا ہوں، ظفرؔ، ساون کا
جبھی ہر سمت ہرا دیکھتا ہوں
آج کا مقطع:
بندھے ہیں دیر سے دونوں اُسی کے ساتھ، ظفر
جو درمیاں میں یہ ٹوٹا ہوا تعلق ہے