تحریر : بابر اعوان تاریخ اشاعت     30-09-2019

Pouring The Heart

میرے ساتھ کبھی کبھی عجیب قلمی واردات ہوتی ہے۔ موضوعات، میٹریل اور معلومات کا ڈمپنگ یارڈ سامنے ہو، پھر بھی کچھ لکھنے کو جی نہیں چاہتا۔ اس اتوار کا دن بھی ایسے ہی دنوں میں سے ایک ہے۔ اس لیے معاف کیجیے گا، میں آج کے وکالت نامہ کا محرر نہیں صرف مرتّب ہوں۔ آج سب دوسروں کا کہا اور لکھا ہوا ہے۔ 
وزیر اعظم کے دورۂ امریکہ پر نکلنے سے ایک دن پہلے، اُن سے ملاقات ہوئی۔ کہنے لگے: پرسوں پھر ملتے ہیں۔ موضوع بتایا اور نزاکتیں بھی۔ اگلے دن میسیج آیا ''میں جا رہا ہوں مجھے اپنی تیاری what's app پر بھجوا دو‘‘۔ یہ 19 ستمبر تھا اور آج 29 تاریخ ہے۔ آج اسلام آباد نیو ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے والا وزیر اعظم واقعی Selected ہے۔ اتنی بڑی سلیکشن کے بارے میں ہی تو کہا گیا ہے:
''ایں سعادت بزورِ بازو نیست 
تا نہ بخشد، خدائے بخشندہ‘‘
آئیے عمران خان کو سلیکٹ کرنے والوں کی کچھ Selected تحریریں دیکھ لیں‘ جو سوشل میڈیا کی دس لاکھ سے زائد ٹویٹس اور لا تعداد بلاگز میں سے چُنی گئیں۔ یہاں یہ بھی یاد رکھیے گا، selected اور elected پر ایک امریکن سینیٹر نے بھی تبصرہ کیا ہے‘ جو ہم آپ سے ضرور شیئر کریں گے۔
پہلی سلیکشن؛ ''یہ خطیب نہ زیادہ بُلند آواز میں بول رہا تھا اور نہ ہی آنسو بہا رہا تھا، پھر بھی اُس کے الفاظ سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کے عکّاس تھے۔ یہ ایک ایسا خطبہ تھا جس میں نہ صرف عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھا، بلکہ تدبر اور لاجک سے بھرپور تاریخ عالم کے دلائل اور حوالے بھی۔ مذہب دہشت گردی نہیں سکھاتا، اُس کا شکار ہوتا ہے۔ جنونی انتہا پسند صرف مسلمان نہیں۔ یہودیت، عیسائیت اور ہندو مت میں بھی ایسے جنونی پائے جاتے ہیں۔ خود کش حملے بس 9/11 والا مسلمان نہیں کرتا بلکہ دوسری جنگِ عظیم میں جاپان نے بھی امریکہ کے جنگی جہازوں پر ایسے فدائی حملے کیے تھے۔ ہندو تامل ٹائیگرز نے بھی سری لنکا میں یہ حملے کیے۔ نیوزی لینڈ میں جس نے 50 مسلمان شہید کیے، کیا میں اُسے مذہب سے جوڑ دوں؟‘‘۔ 
دوسری سلیکشن؛ مفتی محمد تقی عثمانی نے ان لفظوں میںکی ''عمران خان نے جنرل اسمبلی میں جو تقریر کی ہے، بالخصوص اسلاموفوبیا، ناموسِ رسالت اور کشمیر پر جس اعتماد، جُرأت اور فصاحت و بلاغت کے ساتھ مغربی دُنیا کو آئینہ دکھایا وہ قابلِ صد مبارک باد ہے۔ جس پیرائے میں کشمیر کے مسئلے پہ اپنے عزم کا اظہار کیا وہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے‘‘۔
تیسری سلیکشن؛ ایلاف پری ترکش نے کی۔ یہ ترک خاتون کہتی ہیں ''جیسی تقریر عمران خان نے کی اور مغربی دُنیا کو انڈین آئیڈیالوجی کے بارے میں بتایا‘ کسی اور میں جُرأت نہیں کہ وہ ایسا کرتا۔ میں دُہراتی ہوں کسی اور میں یہ کاریزمہ بھی نہیں۔ تقریر کے دوران ہمارے گھر میںکسی نے آنکھ تک نہیں جھپکی‘‘۔
چوتھی سلیکشن؛ لاپوتا ایما کی ہے ''میں پیدائشی اسپینی ہوں میری ماں بھی۔ میں نے کبھی پاکستان کے معاملات میں دلچسپی نہیں لی۔ آج عمران خان کی تقریر سننے کے بعد میں نے والد کو روتے دیکھا، تب سمجھ میں آیا‘ ابا عمران کی سپورٹ کیوں کرتے تھے‘ جسے میں ہمیشہ loco یعنی پاگل کہتی۔ آج عمران نے مجھے پاکستان کی محبت کا گرفتار بنا دیا‘‘۔
پانچویں سلیکشن؛ مفتی مُنیب الرحمن صاحب نے کی ''اس میں کوئی شک نہیں، عمران خان نے بے حس اور انسانی حُرمت کے جذبوں سے عاری حاضرین کے سامنے ترجمانی کا حق ادا کر دیا۔ اسلامو فوبیا پہ مُدلل گفتگو کی۔ ماحولیات کی بربادی کی طرف متوجہ کیا اور عالمی طاقتوں کو بتایا کہ پس ماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں کرپشن کے اصل سرپرست اور پُشتی بان وہ ہیں۔ لُوٹی ہوئی دولت کے لیے آف شور کمپنیوں کی صورت میں کمیں گاہیں انہوں نے بنا رکھی ہیں۔ اُن کی گفتگو میں مروت اور دفاعی انداز نام کو نہ تھا۔ وہ عالمِ اسلام کے ترجمان اور ناموسِ رسالت کے پاسبان نظر آئے۔ مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور بے مروتی کی طرف بھی متوجہ کیا‘‘۔
چھٹی سلیکشن؛ نواز اور وقاص نے لکھا ''اب تک بہت سے خطبے سُنے ہیں۔ عربی میں، اُردو میں۔ جمعہ میں، عیدوں میں۔ لیکن یہ اپنی نوعیت کا انوکھا خطبہ تھا جس میں ایک ''یہودی‘‘ ایجنٹ کو ایک نصرانی مُلک میں بیٹھ کر ناموسِ رسالت اور حُرمتِ اسلام کا پرچار کرتے دیکھا۔ اور یہ سب اُس وقت ہو رہا تھا، جب ایک عالمِ دین ایک مُسلم مُلک پاکستان میں اپنے سیاسی دھرنے کے لیے ''ناموسِ رسالت‘‘ کی پرچی بیچ رہا تھا۔ مجھے فرق سمجھ میں آ گیا۔ فرق پرچی میں اور پرچار میں‘‘۔
ساتویں سلیکشن؛ سنتھیا ڈی رِچی کہتی ہیں ''ویل ڈن عمران خان پی ٹی آئی۔ وہ ایک چیز جس نے پاکستان کو متحد کر دیا وہ مودی کی کشمیر میں توسیع پسندی ہے۔ مسلسل، مُدلل میسیجنگ کشمیریوں کے لیے دنیا کی مدد ضرور حاصل کرے گی‘‘۔
آٹھویں سلیکشن؛ سی جے ورل مین نے لکھا ''ابھی ابھی عمران خان نے وہ تقریر کی جو در حقیقت ''The greatest speech of all times" ہے‘‘۔
نویں سلیکشن؛ مختلف طبقہ فکر کے علماء اور سکالرز کی تقریروں پر مشتمل ہے۔ سوشل میڈیا پر جس کی ویڈیوز کا فلڈ آیا ہوا ہے۔ ان میں 24 علماء نے ان لفظوں میں اجتماعی پیغام دیا۔ ''ہم محترم عمران خان کی اقوامِ متحدہ میں تقریر پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ دُعا گو ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ اُن سے اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کی عظمت کا کام لے۔ اُن کا آج کا پیغام مظلوم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کی تکمیل کا سبب بنے‘‘۔
دسویں سلیکشن؛ خلیج میگزین نے یوں کی If he is selected, it might be the best selection ever.
گیارہویں سلیکشن؛ امریکہ میں ڈیفنس اتاشی ایئر کموڈور (ر) سجاد حیدر نے کی ''یہ کسی بھی پاکستانی لیڈر کا پہلا وزٹ ہے جسے Thundering reception ملا۔ دلوں اور روحوں سے۔ معدے اور پاکٹ سے نہیں۔ امریکی صدر اور ٹیم عمران خان کے بیانیے پر حیران رہ گئے۔ امریکہ نے اس سے پہلے کسی پاکستانی لیڈر سے ایسا متاثر کُن موقف کبھی نہیں سُنا‘‘۔
بارہویں سلیکشن؛ بھارتی سپریم کورٹ کے جج کاٹجو مرکنڈے سے سنیے ''عمران کی تقریر بھارت میں ہی نہیں دنیا بھر میں سرکولیٹ کرنی چاہیے۔ وہ نوبل پرائز کے حق دار ہیں۔ آپ لوگ اپنے پرائم منسٹر کے بارے میں وہ نہیں جانتے جو میں سمجھ گیا ہوں۔ وہ عظیم سٹیٹس مین اور سکالر ہیں۔ انہوں نے تاریخ کا گہرا مطالعہ کر رکھا ہے۔ آکسفورڈ میں صرف کرکٹ نہیں کھیلی۔ بھارت کو عمران کی تقریر سے سبق لے کر امن قائم کرنا چاہیے‘‘۔
تیرہوں سلیکشن: رانی مُکھر جی نے لکھا ''مُدبرانہ اور زبردست تقریر۔ عمران خان نے مظلوم کشمیریوں پر آر ایس ایس کے جابرانہ کنٹرول کو ایکسپوز کیا۔ چاہتی ہوں انڈیا کو عمران جیسا لیڈر ملے‘‘۔
امریکن سینیٹر ٹونی بُکر نے کہا ''اگر اُسے سلیکٹ کیا گیا ہے تو پھر یہ Best selection ever ہے اور اگر وہ elected ہے تو پھر پاکستانی دُنیا کی ذہین ترین قوم ہیں‘‘۔ 
دُنیا بھر کے سٹارز، میڈیا پرسنز اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پاکستان کو بدلا ہوا قرار دیا۔ کئی کہنے لگے میڈیا ہمیں مِس لیڈ کرتا ہے۔ پاکستان ظالم پڑوسیوں کے نرغے میں ہے۔ ایک نے عمران خان کی پورٹریٹ بنا کر نیچے لکھا:
ترے وہ بھی سجدے ادا ہوئے
جو قضا ہوئے تھے نماز میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved