جمہوریت کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دیں‘‘ اور انہی قربانیوں کا کھٹیا آج تک کھا رہے ہیں ‘لیکن یہ سلسلہ آگے تک چلتا نظر نہیں آتا‘ کیونکہ ہر چیز کی ایک حد اور میعاد ہوتی ہے‘ اس لیے اب ضروری ہو گیا ہے کہ کوئی مزید قربانی بھی دی جائے ‘جس کے لیے کوئی مناسب بندہ نظر نہیں آ رہا ۔ اس طرح ہمارے کریڈٹ میں ایک اور شہید کا اضافہ ہو جائے کہ جس کا ہم بھرپور فائدہ اٹھا سکیں ۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں پارٹی کے عہدیداران سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان کو کشمیر پر یوٹرن نہیں لینے دوں گا: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو کشمیر پر یوٹرن نہیں لینے دیں گے‘‘ بلکہ میں انہیں کندھوں سے پکڑے رکھوں گا‘ تاکہ وہ یوٹرن نہ لے سکیں؛ البتہ وہ تنہائی میں جا کر یوٹرن لے لیں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے ؟کیونکہ وہاں تو میں ان کے ساتھ جا نہیں سکتا؛ البتہ انہیں خبردار ضرور کر سکتا ہوں کہ وہ ایسی حرکت نہ کریں‘ جبکہ کندھے پکڑنے میں بلوچ صاحب بھی یدطولیٰ رکھتے ہیں‘ میرے ساتھ باری باری وہ بھی ڈیوٹی دیں گے اور جماعت کی طرف سے کشمیریوں کیلئے یہ بھی ایک اہم خدمت ہوگی اور اگر انہوں نے کسی طرح یوٹرن لے بھی لیا تو انہیں کاندھوں سے پکڑ کر پھر سیدھا کر دیں گے اور یو ٹرن اُسی وقت بے کار اور بے اثر ہو جائے گا‘ جبکہ ہمیں بے اثر کرنے میں بھی کافی جانکاری حاصل ہے۔ آپ اگلے روز بزنس فورم کے عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم کی تقریر سے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' وزیراعظم کی تقریر سے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے‘‘ کیونکہ ادھر تقریر ختم ہوئی اور ادھر انتقامی کارروائی کرتے ہوئے نواز شریف کی مل سے 36کنال سرکاری اراضی واگزار کروا لی گئی اور ایک مزید انکوائری کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نواز شریف کو ایک بار پھر سے پرہیزی کھانا کھلانا شروع کر دیا گیا ہے‘ جس سے ان کی صحت پر بُرا اثر پڑنے کے امکانات ہیں‘ جبکہ صبح وہ ڈنٹر پیلتے ہیں‘ ان کی تعداد بھی سو سے کم ہو کر اسّی رہ گئی ہے اور بیٹھکیں بھی تقریباً آدھی رہ گئی ہیں اور اگر انہیں یہ آلو شوربا مزید کچھ دن دیا گیا تو وہ خدانخواستہ واقعی بیمار بھی ہو سکتے ہیں‘ جبکہ اُدھر میاں شہباز شریف کیخلاف بھی نت نیا کیس کھل جاتا ہے ؛ آپ اگلے روز مریم اورنگزیب اور دیگرکے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
درستی
ایک عزیزم نے اپنے کالم میں آج انور علیمی کے یہ اشعار درج کئے ہیں‘ جو قریباً سبھی بے وزن ہیں: ؎
غم انسان کے بدکار سوداگرو
خون ابنائے آدم کے بیوپاریو
زرپرستو‘ لٹیرو اے غارتگرو
اب ہماری تمہاری کھلی جنگ ہے
جُثہ آدمیت پر جھپٹتے ہوئے
خونخوار اے انسان نما بھیڑیو
وقت کے یزیدانِ سندنشیں
غاصبو‘ رہزنوں جابرو ظالمو
پہلے مصرعہ میں ''غم‘‘ کو تشدید کے ساتھ پڑھنے اور ''انسان‘‘ کے اعلانِ نون کو ختم کیے بغیر مصرعہ وزن میں نہیں آتا۔ تیسرے مصرعہ میں ''اے‘‘ کی ''ے‘‘ کو اس طرح نہیں گرا سکتے۔ پانچواں مصرعہ سراسر بے وزن ہے۔ ساتویں مصرعہ میں ''سند نشیں‘‘ کی بجائے مسند نشیں ہونا چاہیے تھا۔
اوراب آخر میں ضمیرؔـ طالب کی تازہ غزل:
بے مکاں تھا، مکانیا گیا ہوں
تیرے دل میں ٹھکانیا گیا ہوں
آدمی تھا میں کس زماں کا اور
کس زماں میں زمانیا گیا ہوں
اور تو مسئلہ نہیں تجھ سے
ذرا سا بدگمانیا گیا ہوں
پھر بھی آیا نہیں سمجھ کسی کو
گو بہت ترجمانیا گیا ہوں
وہ برابر کا تھا شریک مگر
میں اکیلا نشانیا گیا ہوں
نہ زمیں کا رہا ہوں اب تو میں
اور نہ میں آسمانیا گیا ہوں
کسی نے بھاؤ بھی نہیں پوچھا
کئی دفعہ دکانیا گیا ہوں
اس قدر بھی نہیں ہوں رنگیں میں
جس روز داستانیا گیا ہوں
نہ جہاں ہی ملا نہ وہ مجھ کو
دہر سے بے جہانیا گیا ہوں
آج بھی وہ نیا نیا ہے ضمیرؔ
میں ذرا سا پرانیا گیا ہوں
آج کا مقطع
اب وہ کیوں جھانکتا ہے دل کے دریچے سے ظفرؔ
راستا اس نے اگر ہم سے جدا کر لیا ہے