تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-10-2019

سرخیاں، متن، ریکارڈ کی درستی اور تازہ غزل

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے‘‘ اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پیسوں کی واپسی کا مطالبہ ہی واپس لے لیا جائے؛ اگرچہ دونوں مطالبے خاصے مشکل ہیں تاہم حکومت اگر مشکل فیصلے کر ہی رہی ہے تو یہ بھی واپس لے سکتی ہے اور ہم جو مولانا کے دھرنے میں شامل ہونے نہیں جا رہے تو حکومت کو کم از کم اس کا ہی کچھ خیال کرنا چاہیے کیونکہ جب سے ہم نے سنا کہ حکومت نواز لیگ کے ساتھ لین دین کر رہی ہے تو والد صاحب نے بھی اس معاملے میں کچھ نرمی اختیار کرتے ہوئے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ حکومت آدھے پیسے واپس لینے کے لیے تیار ہو جائے تو آدھے اسے دے کر ہم بھی نہائے دھوئے گھوڑے بن جائیں گے لیکن چچا نواز شریف کی طرح ہماری بھی شرط یہی ہو گی کہ نہ ہم اقبال جرم کریں گے اور نہ پلی بار گین۔
حکومت کے ساتھ مفاہمت ممکن‘ نہ مارچ 
میں کوئی تبدیلی ہو گی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کے ساتھ کوئی مفاہمت نہ مارچ میں کوئی تبدیلی ہو گی‘‘ کیونکہ اگر مارچ منسوخ کر دیا تو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ اُن پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کریں گی جو انہوں نے مارچ اور دھرنے کے اخراجات کی مدد میں دیئے ہیں حالانکہ یہاں پیسے واپس کرنے کا رواج ہی نہیں ہے ورنہ اب تک نواز شریف اور زرداری ہی پیسے واپس کر چکے ہوتے؛ تاہم اس امداد کی شرط پر ہی ان دونوں جماعتوں کی عدم شرکت سے درگزر کرتے ہوئے میں نے اکیلے مارچ کا فیصلہ کیا ہے اور اب یہ مجھے کشمیر وغیرہ کا بہانہ بنا کر مارچ نہ کرنے کے مشورے دے رہے ہیں جبکہ یہ اور بھی اچھا ہے کیونکہ اگر میں ان کے کہنے پر مارچ منسوخ کر دوں تو یہ پیسے واپس لینے کے حق دار نہیں ہوں گے، اس لئے خاطر جمع رکھیں اور پیسوں کو بھول جائیں ۔ آپ اگلے روز بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وہ دن دور نہیں جب سارا ملک سڑکوں پر ہو گا، قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''وہ دن دور نہیں جب سارا ملک سڑکوں پر ہو گا‘‘ اگرچہ اس سے چوری اور لوٹ مار کا خطرہ بڑھ جائے گا کیونکہ سارا ملک اگر سڑکوں پر ہوا تو خالی گھروں میں چوروں ڈاکوؤں کا کام بہت آسان ہو جائے گا اور جب یہ لوگ گھروں میں واپس آئیں گے تو صندوق اور الماریاں اُنہیں خالی ملیں گی اور اس طرح اُنہیں خاص طور پر پنجاب میں ہمیں ناکام کرنے کا مزہ تو چکھنے کا موقعہ ملے گا کہ یہ مکافاتِ عمل کا سلسلہ ہے جو روزِ اول سے جاری و ساری ہے، اول تو لوگ ہمارے کہنے پر گھروں سے نکلنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچیں گے کیونکہ ہماری نیکیاں بھی انہیں اچھی طرح سے یاد ہوں گی جبکہ سندھ میں تو انہیں گھروں سے نکلنے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہم نے وہاں چھوڑا ہی کچھ نہیں ہے کہ اربوں روپے تو ہمارے افسروں سے برآمد ہو رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ پیسے ان مفلوک الحال عوام ہی کے ہیں اور کوئی آسمان سے نہیں اترے، اس لیے سندھ کے لوگوں کا گھر سے نکلنے میں کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
درستی
ایک صاحب نے آج اپنے کالم میں دو شعر اس طرح درج کیے ہیں ؎
کیسی بھی جنگ ہو، دہشت یا بم دھماکے ہوں
جسے دیکھو وہ اسلام پر تہمت لگاتا ہے
وہ مذہب خون بہانے کی اجازت نہیں دیتا
وضو کے واسطے پانی جو کم کم بہاتا ہے
یہ سبھی اشعار بے وزن ہیں۔ پہلے شعر کا پہلا مصرعہ اس طرح ہونا چاہیے تھا ؎
کوئی بھی جنگ ہو دہشت ہو یا بم کے دھماکے ہوں
دوسرا مصرعہ اس طرح وزن میں آ سکتا ہے ؎
جسے دیکھو وہی اسلام پر تہمت لگاتا ہے
تیسرا مصرعہ یوں ہو سکتا تھا ؎
وہ مذہب خوں بہانے کی اجازت ہی نہیں دیتا
اور تیسرا مصرعہ اس طرح لکھنے سے با وزن ہو سکتا ہے ؎
وضو کے واسطے پانی کو جو کم کم بہاتا ہے
اور، اب آخر میں تازہ غزل:
کیا شروع انجام سے
پختہ ہو گئے خام سے
اُس نے پوچھا تک نہیں
آئے ہو کس کام سے
ہوئی محبت ختم تو
دونوں ہیں آرام سے
جانے جاتے تھے کبھی
ہم تیرے ہی نام سے
نشے میں اوندھے ہو گئے
پی کر خالی جام سے
اپنا شور مچا دیا
ڈرے نہیں کہرام سے
رہ گئے دونوں بے نماز
جھگڑا کیا امام سے
چمکائی ہے سیاست کچھ
لیا ہے کام اسلام سے
اُٹھے مشکل سے ظفر
اُٹھ کر گرے دھڑام سے
آج کا مطلع:
کمرے میں ہو مڈبھیڑ کہ زینے پہ ملاقات
سہتا ہوں میں اُس شوخ کی سینے پہ ملاقات

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved