تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     06-10-2019

ایک اور کامیابی

اپنے دورہ ٔامریکہ میں اسلام‘ آخری نبی حضرت محمد مصطفیﷺ کی عظمت و حرمت‘ حجا ب اور بھارت کے جبر اور قہر کے نیچے تڑپتے‘ سسکتے ایک کروڑ کے قریب کشمیری بہن بھائیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اقوام عالم کو جھنجوڑنے کے علا وہ پاکستان کی برسوں سے نوچی گئی معیشت کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے کئی چوٹی کے سرمایہ داروں سے تفصیلی اور کامیاب مذاکرات کئے۔ بھارت نے ان ملاقاتوں کو تنقیدی انداز میں اٹھایا‘ تاکہ ان تمام ملٹی نیشنل کمپنیوں کو‘ جن کے بھارت میں دفاتر موجو دہیں‘دہشت گردی کے منا ظر دکھا کر پاکستان کے بارے گمراہ کیا جا سکے۔ صورت حال اب یہاں تک آن پہنچی ہے کہ بھارت امریکہ اور یورپی ممالک میں با قاعدہ اپنی میڈیا لابی استعمال کر رہا ہے‘ تاکہ دنیا کی چند بڑی بڑی کمپنیوں اور گروپس کو پاکستان سے دور کیا جاسکے ۔ایسے گروپس جن کے نام ہی دنیا کو یہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے‘ جہاں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے ۔ یہ دکھ بھارت کو ایک پل چین نہیں لینے دے رہا کہ وہ لوگ جو تیس چالیس برسوں سے پاکستان میں ایک ٹکے کی سرمایہ کاری کا نام نہیں لیتے تھے ‘اب پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں جن میں EXXON GROUP اوراس جیسے چند اور بڑے گروپس شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات اسی سال پاکستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر کیلئے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ‘ اس کیلئے متحدہ عرب امارات مبینہ طور پر بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں800 ایکڑ زمین بھی حاصل کر چکا ہے۔اسی سال نومبر میںاس ریفائنری کی تعمیر کا آغاز کیا جا ئے گا۔ اندازے کے مطا بق اس ریفائنری سے دس ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار ملے گا ۔ اس سے پاکستان اور امارات کی نئی دوستی کا آغاز ہو گا‘ اس کے علا وہ متحدہ عرب امارات 3.2 ارب ڈالر مالیت کا تیل اسی نرخ اور انہی شرائط پر دے گا جس طرح پانچ ماہ قبل سعودی عرب نے پاکستان کو ادھار پر تیل مہیا کر نے کا معاہدہ کیاتھا۔ یہ عمران خان اور امارات کے کرائون پرنس شیخ محمد بن زید کی اس ملاقات کا نتیجہ ہے جو اس سال جنوری میں اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ کئی دہائیوں کے بعد امارات کی یہ سرمایہ کاری پاکستانیوں کیلئے ایک خوشی کا موقع ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ عرب امارات اس قدر بھاری بجٹ سے سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے‘ جو حکومت پاکستان پر ان کے اعتماد کا مظہر ہے ۔ جنوری 2019ء میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جب وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان آئے تو انہوں نے بھی گوادر میں دس ارب ڈالر لاگت سے بہت بڑی آئل ریفائنری لگانے کا معاہدہ کیا تھا‘بعض اطلاعات کے مطابق سعودی عرب قریب دو ماہ میں اس منصوبے پر کام شروع کرنے جا رہا ہے۔ ان دو ریفائنریوں سے پاکستان کو سالانہ کروڑوں ڈالر کی بچت ہو گی جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام کو تیل بھی سستا ملنا شروع ہو جائے گا۔ چند ماہ ہم پاکستانیوں کیلئے تکلیف دہ ضرور ہوں گے ‘لیکن یہی چند ماہ کا صبر اور برداشت ہمیں بہت بڑے انعام کا حق دار بنا دے گا اور یہ انعام مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ سے آہستہ آہستہ آزادی کی صورت میں ہو گا۔ یہ ہمارے ملک کے عوام کے لیے بے شک خاصی بڑی پیش رفت ہے کہ تیس برس بعد ایک مرتبہ پھر EXXON MOBIL جیسے توانائی کے بڑے گروپ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر راضی ہو گئے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے آئل اینڈ گیس کی دنیا کے سب سے بڑے ٹائیکونEXXON MOBIL کو خصوصی دعوت پر مدعو کیا اور ان کے سوال و جواب اور بہت سے خدشات کے مکمل جوابات دیتے ہوئے اور ان کے سامنے ملک کی داخلی صورت حال کا مکمل نقشہ سامنے رکھتے ہوئے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی صورت میں ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کی یقین دہانیاں کرادیں۔ان کمپنیوں کی آمد کے ساتھ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں بیروز گاری کی شرح میں خاصی کمی آ ئے گی۔ اگر ہم میں سے کسی کو یاد رہ گیا ہو تو تیس برس پہلے پاکستان کے پٹرول پمپس پر''Put a Tiger in your Tank‘‘ کے بورڈ اور اشتہارات دکھائی دیا کرتے تھے اور یہ وہی دنیائے تیل ا ور گیس کا سب سے بڑا گروپ ہے جو ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان کی کو ششوں سے سرمایہ کاری کیلئے پاکستان آ رہا ہے۔
ارونگ ٹیکساس کی آئل اور گیس فیلڈ میں پہچانی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی‘ جس کے دفاتر اور پلانٹس دنیا کے چھ بر اعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں‘ جن کی ریفائنریزاور قدرتی گیس کے پلانٹس اور دوسرے ادارے دنیا بھر میںموجود ہیں اور جن کے ملازمین کی کل تعداد اس وقت70 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے اورجس کے کل اثاثوں کی مالیت 346.2ارب ڈالر ہے اور 2018 ء میں جس کا خالص منافع 20ارب84کروڑ ڈالر تھا۔ بھارت کے زیر اثر میڈیا نے نے ان عالمی گروپس کی وزیر اعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات کا مکمل بلیک آئوٹ کیا تاکہ پاکستان کی اس اقتصادی کامیابی کی جانب کسی کا دھیان نہ جا سکے‘ لیکن آج کی اس دنیا میں ایسی خبریں کب تک چھپائی جا سکتی ہیں؟ اور بھارت اور اس کے ہمنوائوں کے لاکھ بلیک آئوٹ کے با وجود ان گروپوں کے چوٹی کے لوگ حکومت پاکستان سے مذاکرات کرنے اور معاملات کو قانونی شکل دینے کیلئے نومبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچ رہے ہیں۔اور یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ ان بڑے ٹائیکونز کی ٹیم کے اسلام آباد پہنچنے سے پانچ روز قبل مولانا نے ستائیس اکتوبر کو اسلام آباد پر چڑھائی کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔امید ہے کہ پوری پاکستانی قوم اور محب وطن میڈیا اپنے ملک اور قوم کی معیشت کو تباہ کرنے کیلئے کی بھارت کی جانب سے کی جانے والی ہر سازش‘ چاہے وہ کسی بھی رنگ ا ور روپ میں ہو ‘ناکام بنا دے گا۔
کوئی تسلیم کرے یا اسے اپنی سیا سی وابستگی کی بنا پر رد کر ے‘ لیکن سچ یہ ہے کہ گزشتہ دس برسوں سے پاکستان کی معیشت اپنوں اور غیروں کی مہربانیوں کی وجہ سے اس وقتICU میں ہے اور اس کمرے کے باہر پریشان کن صورت بنائے محب وطن پاکستانی اﷲ کے حضور گڑگڑاتے ہوئے مریض کی صحت یابی کی دعائیں مانگتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے امریکہ میں اپنے قیام کے سات دنوں میںکل اٹھارہ صنعت کاروں‘ تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بورڈز سے ملاقاتیں کیں اور ان میں سے کسی نے بھی وزیر اعظم کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت نہیں کی اور اس سال کے اختتام تک یہ تمام گروپ متعلقہ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرنے کیلئے پہنچ رہے ہیں۔ اﷲ تعالی انہیں استقامت دے!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved