تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-10-2019

سرخیاں‘متن اور عامر سہیل کی غزل

نواز شریف کی حکومت ہوتی تو مودی کی کشمیر کی 
طرف دیکھنے کی جرأت نہ ہوتی: احسن اقبال
سابق وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی حکومت ہوتی تو مودی کو کشمیر کی طرف دیکھنے کی جرأت نہ ہوتی‘‘ کیونکہ نواز شریف تو کشمیر کو پلیٹ میں رکھ کر پہلے ہی پیش کر چکے تھے اور اسی لیے انہوں نے پیرس‘ لندن اور واشنگٹن میں جاری کشمیر سنٹرز بھی بند کر دیئے تھے‘ اس لئے مودی کو کشمیر کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کہ وہ تو اُن کی جیب میں تھا اور جیب والی چیز کو خواہ مخواہ باہر کون نکالتا ہے‘ اسی لئے نواز شریف اپنی جیب سے پیسے نکال کر واپس کرنے کو تیار نہیں ‘ جبکہ اب وہ ان کی جیب میں ہونے کی بجائے کہاں کے کہاں پہنچ چکے ہیں ‘جنہیں اب وہ نکالنا چاہیں بھی تو نہیں نکال سکتے۔ آپ اگلے روز نارووال میں میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر رہے تھے۔
اسلامی شقوں کے تحفظ کیلئے ضرور لڑیں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' اسلامی شقوں کے تحفظ کیلئے ضرور لڑیں گے‘‘ کیونکہ جب سے میں قومی اسمبلی اور کشمیر کمیٹی سے باہر ہوا ہوں‘ اسلامی شقیں سراسر غیر محفوظ ہو گئی ہیں؛ چنانچہ اسلام آباد کے لاک ڈاؤن ہوتے ہی سب محفوظ ہو جائیں گی؛ البتہ میں اور میرے ساتھی گرفتاری کے خطرے سے ضرور دوچار ہو جائیں گے‘ کیونکہ میں نے جو کہا ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے حکومت کی بات ماننا چھوڑ دیں ‘جسے بغاوت وغیرہ سے تعبیر کیا جا رہا ہے‘ کیونکہ ملک کو درپیش خطرے سے نکالنے کیلئے یہ بغاوت بھی ضروری تھی‘ جبکہ میری موجودہ مالی حالت سے ہی اس خطرے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے؛ اگرچہ یہ مالی حالت اتنی کمزور نہیں‘ کیونکہ پہلے لاتعداد پرمٹوں کے طفیل اچھی خاصی تھی‘ جس میں اب کمی آ چکی ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں علماء کونسل سے خطاب کر رہے تھے۔
وزارتوں میں ردو بدل ہو سکتا ہے‘ جو کام 
کرے گا وہی رہے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''وزارتوں میں رد و بدل ہو سکتا ہے‘ جو کام کرے گا ‘وہی رہے گا‘‘ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میری وزارت میں بھی ردو بدل ہو سکتا ہے‘ جس کیلئے کئی امیدوار وزیر اعظم عمران خان سے اُمیدیں لگائے بیٹھے ہیں؛ حالانکہ اُن کے فرشتے بھی مجھے تبدیل نہیں کر سکتے ‘کیونکہ تبدیل وہی کر سکتا ہے ‘جس نے لگایا ہو‘ جبکہ وزیر اعظم عمران خان مجھے ہر گز تبدیل نہیں کرنا چاہتے تو میں ان چکروں میں اس لئے نہیں پڑتا کہ یہ کام بھی کوئی کرنے کی چیز ہے اور ہمیں ایک ایک نظر دیکھ لینے سے ہی سارا کام ہو جاتا ہے؛ چنانچہ ہمارا کام یہی ہے کہ لوگوں کو گاہے بگاہے اپنی زیارت کراتے رہی؛ حتیٰ کہ اس کام سے ہم تھک جائیں تو اس کے بعد تھوڑا آرام بھی کر لیتے ہیں‘ جو کہ صحت کیلئے بیحد ضروری ہے ۔آپ لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ہمیں سیکریٹریٹ نہیں‘ بااختیار صوبہ چاہیے: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''ہمیں سیکریٹریٹ نہیں‘ بااختیار صوبہ چاہیے‘‘ تاکہ وہاں ہم عوام کی خدمت کر سکیں‘ جبکہ سندھ میں ہم نے خدمت کا کوٹا پورا کر لیا ہے اور ایک مزید صوبے کی سخت ضرورت ہے‘ تاکہ میں ایم بی بی ایس ہونے کی بناء پر علاج کے ذریعے بھی عوام کی خدمت کر سکوں‘ جبکہ سندھ میں میرے دستِ شفاء بخش سے سارے بیمار صحتیاب ہو چکے ہیں؛ حتیٰ کہ آئندہ بیمار ہونے کی کوئی جرأت بھی نہیں کر سکتا‘ کیونکہ ان میں اب اتنی سکت بھی باقی نہیں رہی ‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ میری دیکھا دیکھی اب وہاں دیگر عمالِ حکومت نے بھی ایم بی بی ایس کر لیا ہے اور دھڑا دھڑ لوگوں کے علاج میں مصروف ہیں اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی غزل:
کوئی وعدہ‘ کوئی پیمان نہیں کر سکتا
اب تو میں خود پہ بھی احسان نہیں کر سکتا
ساری دنیا میری دہلیز کا دُکھ پڑھتی ہے
اک ترے چہرے کو مہمان نہیں کر سکتا
اور تنخواہ محبت کی بڑھائی جائے
اتنے کم پیار میں گزران نہیں کر سکتا
آنکھ بن جاؤ مری‘ میری چھڑی بن جاؤ
میں کھرے کھوٹے میں پہچان نہیں کر سکتا
سُود کے ساتھ چکاؤں گا وفا کا قرضہ
میں ترے ہجر کا نقصان نہیں کر سکتا
آخرِ عشق ہے اندر کو دھنسی ہیں آنکھیں
آخری سجدہ ہے‘ اعلان نہیں کر سکتا
میں چلا جاؤں گا فجروں میں رندھے گجروں میں
میں تمہیں اور پریشان نہیں کر سکتا
مجھ پہ آسان ہو قرطاس و قلم کی روزی
میں کسی جھوٹ کو دیوان نہیں کر سکتا
یہ ترے ہونٹ ہیں‘ یہ پھول ہیں‘ یہ پیاس مری
یہ مثلث کوئی یک جان نہیں کر سکتا
میں کسی بُت کی شریعت میں نہیں آ سکتا
میں کسی گُت کو نگہبان نہیں کر سکتا
شعبدہ باز نہیں ہوں کہ لگا لُوں مجمع
میں کوئی صحن پرستان نہیں کر سکتا
آج کا مطلع
فقط الفاظ ہیں‘ الفاظ کی تاثیر غائب ہے
کہ سب پتے ہی پتے ہیں یہاں انجیر غائب ہے

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved