ہم 70سال میں ملک کو قائداعظم کا پاکستان نہیں بنا سکے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے سیکرٹری جنرل چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہم 70سال میں ملک کو قائداعظم کا پاکستان نہیں بنا سکے‘‘ تاہم، ہم نے اسے قائداعظم ثانی کا پاکستان تو بنا ہی دیا تھا اور اسے مزید ترقی دینے کی کوشش کر رہے تھے کہ یہ قائداعظم کا پاکستان بن جائے‘ لیکن ہمارے قائد نے کہا کہ یہی کافی ہے جس کا مطلب ہے کہ آدمی کو لالچ نہیں کرنا چاہیے جبکہ ویسے بھی دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ قائداعظم اتنے بڑے لیڈر ہونے کے باوجود کبھی جیل نہیں گئے تھے لیکن قائداعظم ثانی کی باقی زندگی کا بھی جیل ہی میں گزرنے کا قوی امکان ہے کیونکہ آئے روز جتنے کیس نکل رہے ہیں ان سب میں ملا کر کم از کم پچاس سال کی سزا تو کہیں گئی ہی نہیں اور یہ سزائیں بھی ایسی ہوں گی کہ ایک بھگتنے کے بعد دوسری شروع ہوگی۔ آپ اگلے روز لاہور میں وکلا کے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں صرف آزادی مارچ ہوگا
طویل دھرنے کا فیصلہ نہیں ہوا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد میں صرف آزادی مارچ ہوگا، طویل دھرنے کا فیصلہ نہیں ہوا‘‘ اور صرف درمیانے درجے کا دھرنا ہوگا اور اس کی طوالت اس بات پر منحصر ہوگی کہ شرکا کو حلوہ وغیرہ کب تک سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ ایک وزیر محترم نے تو بریانی کی خوشخبری بھی دے رکھی ہے اور یہ جو ایک وزیر نے کہا ہے کہ مولانا آ کر دھرنا دیں لیکن ہم انہیں اٹھنے کے قابل نہیں چھوڑیں گے تو اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ ہمیں یہ اشیا سپلائی ہی اس قدر کی جائیں گی کہ جنہیں کھا کھا کر پھر اٹھنے کے قابل ہی نہ رہیں ؛چنانچہ دھرنا اس وقت تک ہی جاری رہے گا جب تک ہم کھا کھا کر اوندھے نہیں ہو جاتے۔ بھوکے کو کھلانا ویسے ہی بڑی سعادت کی بات ہے اور امید ہے کہ حکومت یہ سعادت زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان نہ خود کچھ کرتے ہیں نہ
دوسروں کو کرنے دیتے ہیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عمران خان نہ خود کچھ کرتے ہیں نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں‘‘ اور خاکسار کو تو بالکل ہی کچھ کرنے نہیں دے رہے حالانکہ ہمارے مختلف کارآمد شعبے موجود ہیں جن میں بددعاؤں کا شعبہ خاص طور پر قابل ذکر ہے جس سے دشمن پل بھر میں جل کر راکھ ہو جاتا ہے ہماری بد دعا تیر کی طرح نشانے پر جا لگتی ہے اس لئے حکومت صرف اتنا بتا دے کہ دشمن کی فوجیں کس کس مقام پر موجود ہیں اور پھر تماشا دیکھے، تاہم ہماری بددعا کے قبول ہونے میں کچھ عرصہ ضرور لگ جاتا ہے جو سالوں پر بھی محیط ہو سکتا ہے جبکہ محاورہ بھی یہی ہے کہ سہج پکے سو میٹھا ہو اور محاوروں پر ہمیں ویسے بھی پختہ یقین ہے اور آپ نے دیکھا ہوگا کہ میں اپنی تقریر میں ہمیشہ زیادہ سے زیادہ محاورے استعمال کرتا ہوں یعنی یہ زیادہ سے زیادہ بامحاورہ ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں یک جہتی کشمیر کونسل سے خطاب کر رہے تھے۔
تحریک انصاف کی حکومت ہر محاذ پر فیل ہو چکی ہے: منظور احمد
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چودھری منظور احمد نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کی حکومت ہر محاذ پر فیل ہو چکی ہے‘‘ حالانکہ کچھ دے دلا کر رعایتی پاس ہو ہی سکتی تھی اور اتنی نالائق ہے کہ اس نے نقل کا بھی سہارا نہیں لیا جبکہ ہمارے سندھ میں نقل کو ایک لازمی طریق کار کے طور پر رائج کیا جا چکا ہے اگرچہ کئی طلبہ ایسے ہیں کہ نقل کرنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے ‘حالانکہ کتاب سامنے رکھی ہو تو عقل کی کچھ زیادہ ضرورت نہیں رہتی‘ لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ غلط کتاب سامنے رکھی ہوتی ہے‘ اس لئے اب ہم نے وہاں فیصلہ کیا ہے کہ امتحان شروع ہونے سے پہلے ہر طالب علم کی کتاب چیک کی جائے کہ وہ کہیں غلط کتاب تو ساتھ نہیں لے جا رہا اور کوئی غلط کتاب لے جا بھی رہا ہو تو معمولی سرزنش کے بعد اسے مہلت دی جاتی ہے کہ گھر جا کر اصلی کتاب لے کے آئے جبکہ ہم نے نگرانی کرنے والے حضرات کو بھی فارغ کر دیا ہے تاکہ طلبہ پوری تسلی اور توجہ کے ساتھ پرچہ حل کر سکیں۔ آپ اگلے روز قصور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
بادل چاروں اور برستا رہ جاتا ہے
اس مٹی کا مور ہی پیاسا رہ جاتا ہے
ساری رات بھلاتا رہتا ہوں میں اُس کو
صبح کو پھر بھی تھوڑا تھوڑا رہ جاتا ہے
آنکھیں اور کہیں مصروف ہوا کرتی ہیں
دیکھنا ہوتا ہے جو تماشا رہ جاتا ہے
ایک اک کر کے سبھی نکل جاتے ہیں لیکن
سر میں کوئی فتور تمہارا رہ جاتا ہے
کوئی آنکھیں پھیر رہا ہوتا ہے اچانک
کوئی اُس کی جانب دیکھتا رہ جاتا ہے
خاموشی رخصت ہو جاتی ہے باہر سے
اندر سارا شور شرابا رہ جاتا ہے
ایک ضروری کام کی تیاری کرتا ہوں
لیکن آخر رہتا رہتا رہ جاتا ہے
پڑا ہوا حالات کے اس بندی خانے سے
بُرا نکل جاتا ہے، اچھا رہ جاتا ہے
کچھ بھی نہ کرنا کام ہے، ظفر، لیکن اکثر
تھوڑا ہو جاتا ہے زیادہ رہ جاتا ہے
آج کا مقطع:
ظفر، مرے خواب وقتِ آخر بھی تازہ دم تھے
یہ لگ رہا تھا کہ میں جوانی میں جا رہا تھا