تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-10-2019

سرخیاں‘ متن اور رخشندہ نوید کی پنجابی نظم

ہمیں چھیڑا گیا تو کوئی گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے گا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہمیں چھیڑا گیا تو کوئی گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے گا‘‘ اگرچہ ہم میں سے زیادہ کی عمریں ایسی ہیں کہ ہمیں چھیڑ کر کسی نے اپنا اور ہمارا وقت ہی ضائع کرنا ہے اور جس حکومت کو وقت کی قدر نہ ہو‘ اسے گرانا کون سا مشکل کام ہے؟ کیونکہ یہ ہمیں چھیڑ چھاڑ کرنے میں مصروف رکھیں گے اور ہم انہیں گرا دیں گے اور اس کے بعد مسئلہ یہ ہوگا کہ نواز شریف جیل سے باہر کیسے نکلیںگے؟ کیونکہ اہلکارانِ جیل تو اسی طرح مستعد ہوں گے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ میں وزیراعظم کیسے بنوں گا؟ جس کیلئے یہ ساری بھاگ دوڑ کی جا رہی ہے‘ اس لئے اس آزادی مارچ پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا‘ کیونکہ اس صورت میں تو ہمیں صرف حلوہ ہی بچے گا‘ جو ہرگز ہرگز کافی نہیں ۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف چاہتے ہیں کہ ملکر مارچ کو مضبوط کریں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے جنرل سیکرٹری چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکر مارچ کو مضبوط کریں‘‘ اور اگر اس کے ساتھ شہباز شریف کی کمر کو بھی مضبوط کر سکیں تو بڑی بات ہے کہ یہ ہر نازک موقع پر جواب دے جاتی ہے؛ حالانکہ میں نے انہیں کئی بار کہا ہے کہ کمر کس لیا کریں یا اگر یہ زیادہ ڈھیلی ہو تو مارچ جیسے کسی معرکے پر روانہ ہونے سے پہلے کمر کس لیا کریں اور اس دوران جب ڈھیلی ہو‘ اسے دوبارہ کس لیا کریں‘ کیونکہ جب ائیر پورٹ پر میرا استقبال کرنا تھا ‘تو یہ تب بھی ڈھیلی ہو گئی تھی‘ جبکہ وہ دیگر معاملات میں اس ڈھیلی کمر سے ہی کام چلایا کرتے ہیں اور لگتا ہے کہ مارچ کے بعد میری جیل سے رہائی کے موقعہ پر بھی ان کی کمر جواب دے جائے گی اور اس طرح اس کمر کا کمرہ بن جائے گا۔ آپ اگلے روز مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت نے 14ماہ میں عوام کے 14 طبق روشن کر دیئے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت نے 14ماہ میں عوام کے 14 طبق روشن کر دیئے‘‘ اور خوش قسمتی سے ان میں میں بھی شامل تھا‘ کیونکہ اس سے پہلے تو میرا ایک بھی طبق روشن نہیں تھا‘ جس کیلئے میں نے کافی کوشش بھی کی‘ لیکن یہ پھر بھی دھندلا دھندلا سا ہی رہا اور صحیح معنوں میں ایک بھی طبق روشن 
نہ ہو سکا تھا اور اب میں ان 14طبقوں میں سیر سپاٹا بھی کرتا رہتا ہوں‘ ورنہ پہلے تو بیان جاری کرنے کے علاوہ مجھے کوئی کام ہی نہیں ہوا کرتا تھا‘ بلکہ بعض اوقات تو دن میں دو دو بیان دینا پڑتے تھے ‘ جن کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بے مثال اقدامات کیے: عثمان بزدار
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ '' عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بے مثال اقدامات کیے‘‘ اور یہ بے مثال اس لئے ہیں کہ کسی کو نظر ہی نہیں آ رہے‘ کیونکہ مہنگائی وغیرہ کی وجہ سے عوام کی بینائی خاصی کمزور ہو گئی ہے‘ اس لئے ان کیلئے 22کروڑ نظر کی عینکیں خریدنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ایک خوردبین کی وزیر اعظم کو بھی ضرورت ہے‘ جنہیں اپوزیشن کی کرپشن کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا‘ جبکہ اس معاملہ میں ان کی بینائی یکلخت بہت تیز ہو جاتی ہے اور جونہی کوئی نئی گرفتاری ہوتی ہے‘ ان کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک آ جاتی ہے ۔آپ اگلے روز مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
آخر میں رخشندہ نوید کے مجموعہ کلام ''حالی آٹا وسمیا ناہیں‘‘ سے یہ نظم:
کَن بُچّے
ترے کَن بُچّے نیں دھی راتی کجھ کنّاں دے وچ پایا کر
مری سسٹری آکھدی رہندی سی
سَک بُلھاں اُتے ملیا کر‘ مہندی ہتھیں لایا کر
سِر ڈَھک کے چن دی چودھویں راتیں دیوا بنے اُتے بالن جایا کر
کجھ کناں دے وچ پایا کر
مری سسٹری آکھدی رہندی سی
بہتا سوون نال نصیب تیرے سوں جاون گے
ڈِھڈ بھر کے کھا‘ ترا بچیا کھچیا چیل تے کاں وی کھاون گے
دوویں باہواں چُوڑے ست رنگی
نالے لال پراندے وچ گھنگھرو‘ جھاجھراں وی کھنکایا کر
میری سسٹری آکھدی رہندی سی
ترے کن بُچے نیں دھی رانی کجھ کناں دے وچ پایا کر
میں دل دل وچ جد اپنے آپ نواں آکھدی ساں
کدی مینوں وی کج کہن دیو
مینوں میرے حال تے رہن دیو
مینوں ٹومباں ونگاں‘ گلو بنداں دی کوئی چاہ نہیں
مینوں شیشہ بھیڑا لگدا اے‘ ایہہ راہ تے میری راہ نہیں
میں جو نِماں نِماں پئی بولدی ہاں
میری ماڑی جیہی ایہہ منگ سنو
مینوں پھلاں دے وچ بہن دیو
مینوں میرے نال تے رہن دیو
میں دسیا ''مینوں روپ نے گو دکھڈایا اے‘‘
ایہہ جگ منیا!
''مرے اتے جن دا سایا اے‘‘
نہ میں ٹُومباں پاواں‘ نہ میں سَک ملدی
نہ میں مہندی لاواں
جِند جھلی نوں سمجھایا کر
ترے کَن بُچے نیں دھی رانی کجھ کناں دے وچ پایا کر
آج کا مقطع
یقین ہی کیوں نہ آ رہا تھا‘ ظفرـؔ کسی کو
کوئی وضاحت سی کیوں بیانوں میں آ رہی تھی

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved