تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-10-2019

سرخیاں‘ متن اور نجیبؔ احمد کا مجموعہ کلام ’’گریزاں‘‘

عوام کی قسمت کے فیصلے غیر منتخب لوگ کر رہے ہیں: جواد احمد
برابری پارٹی کے چیئرمین جواد احمد نے کہا ہے کہ ''عوام کی قسمت کے فیصلے غیر منتخب لوگ کر رہے ہیں‘‘ اور یہ فیصلے غیر منتخب لوگوں سے ہی کروانا تھے‘ جو خاکسار کو بھی اس کا موقعہ دیا جاتا ‘کیونکہ اللہ کے فضل سے غیر منتخب ہوں اور معمولی نہیں ‘بلکہ کافی غیر منتخب ہوں‘ بلکہ گا‘ گا کر بھی کابینہ کی دل پشوری کر سکتا ہوں؛ اگرچہ میں نے یہ کام چھوڑ رکھا ہے ‘لیکن سیاست ہی کیلئے چھوڑا تھا اور اگر سیاست نہیں چلی تو گانا دوبارہ شروع کرنے میں کیا حرج ہے؟ جبکہ میں عوام کے ساتھ خواص کی قسمت کا فیصلہ بھی کر سکتا ہوں ‘کیونکہ میرا گانا خواص بھی بڑے شوق سے سُنا کرتے تھے اور دوبارہ سننے کی فرمائش بھی کرتے تھے اور اگر کام کی رفتار کو دیکھا جائے تو صرف غیر منتخب لوگوں ہی سے حکومت کا کام لیا جانا چاہیے اور منتخب لوگوں کو کسی دیگر کام پر لگانا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی دھمکی وزیراعظم کے استعفیٰ سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی: پرویز رشید
نواز لیگ کے مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''کوئی دھمکی وزیراعظم کے استعفیٰ سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی‘‘ لیکن اگر مولانا ہی اس مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور استعفے کے بغیر ہی مذاکرات پر تیار ہو گئے‘ تو حکومت کو کوئی دھمکی دینے کی بھی ضرورت ہی نہیں اور دراصل مولانا نے ہمارے ساتھ ہاتھ کیا ہے‘ جبکہ ہم بھی اس امید پر مارچ میں شامل ہونے پر تیار ہوئے تھے کہ استعفے کے بعد ہمارا ہی چانس نکلے گا اور ہمارے لیڈر بھی باہر آ جائیں گے ‘جو کہ موجودہ صورت حال میں قیامت تک باہر نکلتے نظر نہیں آتے اور ہمارے قائد نے یہ جوا جانتے بوجھتے ہوئے کھیلا تھا کہ وہ تو تاحیات نااہل ہیں اور سیاست کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتے۔ کم از کم شہباز شریف کا تو راستہ بند کیا جائے ‘جنہیں مجبور کر کے مارچ میں شامل ہونے پر راضی کیا گیا تھا اور اُن کی کمر کا درد بھی کام نہ آیا تھا‘ جو ایسے ہی موقعوں پر شدت اختیار کر جاتا ہے ۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت مدت پوری نہیں کرے گی‘
مارشل لاء لگا تو بھرپور مزاحمت کریں گے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت مدت پوری نہیں کرے گی‘ مارشل لاء لگا تو بھرپور مزاحمت کریں گے‘‘ کیونکہ ہم اینٹ سے اینٹ بھی بجا سکتے ہیں‘ جس کا اعلان والد صاحب نے ایک بار پہلے بھی کیا تھا‘ لیکن بروقت اینٹیں دستیاب نہ ہونے پر یہ پروگرام ملتوی کرنا پڑا تھا‘ جبکہ اب ہم نے احتیاطاً اینٹیں بھی اکٹھی کر رکھی ہیں‘ تاکہ وقت آنے پر مایوسی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور چونکہ مولانا کے مارچ کے بعد والد صاحب باہر آنے والے ہیں اس لئے اُن کیلئے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہوگا اور انہوں نے جیل سے بھی تاکید بھیجی ہے کہ اینٹیں سنبھال کر رکھی جائیں‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت آنے پر وہ اینٹیں ہی ڈھونڈتے رہ جائیں اور تاریخ کو اپنے آپ کو ایک بار پھر دہرانا پڑ جائے ‘جبکہ تاریخ کو بار بار یہ زحمت نہ دینی پڑ جائے‘ جس میں ہمارا نام نمایاں ہو گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں جناح ہسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھارت صرف ڈنڈے کی زبان سمجھتا ہے‘ حکومت
اچھی تقریر کے بعد ہاتھ باندھے بیٹھی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''بھارت صرف ڈنڈے کی زبان سمجھتا ہے اور حکومت اچھی تقریر کر کے ہاتھ باندھے بیٹھی ہوئی ہے‘‘ حالانکہ اگر بیٹھنا ہی تھا تو ہاتھ چھوڑ کر بھی بیٹھا جا سکتا تھا اور جس کو صحیح طرح بیٹھنا ہی نہیں آتا ‘وہ حکومت کیسے چلائے گی‘ جبکہ بھارت کو ڈنڈے کی زبان سمجھانے کیلئے ابتدائی اقدامات کرنا ہوں گے‘ جو صرف چند ماہ میں سیکھی جا سکتی ہے ‘جبکہ خود میں نے صرف چھ ماہ میں یہ زبان سیکھ لی تھی۔ع
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے
آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں مارچ سے خطاب کر رہے تھے۔
گریزاں
یہ معروف شاعر نجیبؔ احمد کا مجموعہ کلام ہے‘ جسے ''بک ہوم‘‘ لاہور نے چھاپا ہے‘ انتساب والدین کے نام ہے۔ ''نجیب احمد کی شاعری میں فکر و فن کا توازن کے عنوان سے دیباچہ حسنین سحر نے لکھا ہے۔ اس میں غزلیں اور نظمیں شامل ہیں‘ اس کتاب کا سرسری جائزہ لیتے ہوئے مجھے سخت افسوس اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ یہ نجیبؔ احمد کی شاعری لگتی ہی نہیں‘ پتا نہیں ہمارے دوست رانا عبدالرحمن نے کس کی کتاب نجیب ؔاحمد کے نام سے چھاپ دی ہے۔ ان اشعار میں تازگی اور ندرت کہیں نظر نہیں آتی۔ ہمارے بزرگ شاعر احمد ندیمؔ قاسمی اور ان کے نیازمندوں کا طرزِ کلام وہی ہے‘ جو تقسیم کے وقت تھا۔ انہوں نے جدید طرزِ احساس کو زیادہ لفٹ نہیں کرائی‘ اس لئے اس زمانے کی شاعری لگتی ہی نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ میں اس میدان میں کوئی بڑا تیر مار رہا ہوں‘ ہو سکتا ہے میری شاعری کی حالت اس سے بھی ابتر ہو۔ شاعر نے اندرون سرورق اپنے جو منتخب اشعار درج کیے ہیں‘ ان میں سے چند پیش ہیں:؎
اس تماشے میں کسی کی نہیں سُنتا کوئی
یہ بتانے کے لیے چیخ رہا ہوں کب سے
خون کی بوند کہاں اب تو رگ و پے میں نجیبؔ
ایک اَن دیکھا سا اندیشہ رواں رہتا ہے
پہلے تو اُس نے غور سے دیکھا اِدھر اُدھر
پھر مجھ کو اپنے ساتھ لیا اور چل دیا
آیا نہ آئینے کے مقابل تمام عمر
اپنے سوا وہ سب سے ملا اور چل دیا
آج کا مقطع
راہ میں راکھ ہو گئیں دھوپ کی پتیاں‘ ظفرؔ
آنکھ بکھر بکھر گئی اپنی ہی آب وتاب سے

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved