تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-11-2019

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

عمران خان نے ایسی صورتحال پیدا کر دی کہ 
کوئی وزیراعظم بننے کو تیار نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے ایسی صورتحال پیدا کر دی کہ کوئی وزیراعظم بننے کو تیار نہیں‘‘ حتیٰ کہ خاکسار بھی اس سے پہلے سو بار سوچے گا، اورسو بار سوچنے کے بعد قومی مفاد کی خاطر اس کے لئے تیار ہو جائے گا اور اس سے بڑی قربانی میں اور کیا دے سکتا ہوں جبکہ قربانیاں دے دے کر پہلے ہی میرا یہ حال ہو گیا ہے، ادھر سے دھرنے کی تھکاوٹ اس پر مستزاد، اگرچہ اس دوران بھی میں رات کو اپنے دوستوں کے ہاں چلا جایا کرتا تھا اور طلبہ جنت کے خواب دیکھا کرتے تھے‘ جس کی یقین دہانی میں نے انہیں کروا رکھی تھی۔ آپ اگلے روز چودھری شجاعت حسین اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
قسم کھا کر کہتا ہوں کہ نواز شریف واپس آئیں گے: خواجہ آصف
نواز لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ نواز شریف واپس آئیں گے‘‘ اگرچہ میں نے اسحق ڈار کی واپسی کی بھی قسمیں کھائی تھیں‘ لیکن وہ واپس آنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ پھر لگتا ہے کہ نواز شریف بھی میری قسم کا حشر ایسا ہی کریں گے اور ڈار کے اثاثوں کی طرح ان کا جاتی امرا بھی نیلام ہو جائے گا‘ اگرچہ انہوں نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے وہ اپنے ایک دوست کے نام کروا رکھا ہے‘ لیکن لگتا ہے کہ حکومت اسے بے نامی قرار دے کر اس کا بھی گھونٹ بھر لے گی جبکہ میں قسمیں اس لئے بھی کھاتا ہوں کہ صبح گھر سے ناشتہ نہیں ملتا اور اسمبلی ہال آ کر بھوک لگتی ہے اور کچھ نہ کچھ کھانا پڑتا ہے جو بالعموم قسم ہی ہوا کرتی ہے، اور اب مجھے یاد آ رہا ہے کہ میں نے حسین نواز، حسن نواز، شہباز شریف کے داماد اور اُن کے چھوٹے بیٹے کی واپسی کے لئے بھی قسم کھائی تھی اور اس کا انجام بھی ایسا ہی ہوا ہے آپ اگلے روز اسمبلی ہال میں تقریر کر رہے تھے۔
پسماندہ علاقوں کے عوام کو ترقی کے سفر 
میں ساتھ لے کر چلوں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پسماندہ علاقوں کے عوام کو ترقی کے سفر میں ساتھ لے کر چلوں گا‘‘ اگرچہ ان لاکھوں افراد کو ساتھ لے کر چلنے میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا‘ کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے جو درپیش ہوگا؛ چنانچہ یہی کرنا پڑے گا کہ صوبے بھر کی بسیں، ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیوں کو پابند کرنا پڑے گا کیونکہ اتنے بڑے مقصد کے لئے اتنا تو کرنا ہی پڑتا ہے ‘البتہ راستے میں جگہ جگہ قیام و طعام کا مرحلہ بھی سر کرنا پڑے گا؛ چنانچہ میں شرکاسے کہوں گا کہ دھرنے کے طلبہ کی طرح اپنا اپنا کھانا ساتھ لے کر آئیں، جبکہ کچھ لوگ جو میری سیٹ سنبھالنے کے لئے سازشیں کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ خود وزیراعظم بھی مجھے نہیں ہٹا سکتے کیونکہ میں جس ہستی کا منظورِ نظر ہوں عمران خان خود اس سے ''یرکتے‘‘ہیں، اس لئے یہ لوگ خاطر جمع رکھیں اور وزارت عُلیا کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں اور اس پر اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنا کام کریں‘ جس طرح میں نے اب سوا سال کے بعد اپنا کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سے ملاقات کر رہے تھے۔
نواز شریف کے خلاف انتقام ناقابلِ قبول ہے: سعید غنی
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے خلاف انتقام ناقابل قبول ہے‘‘ کیونکہ اگر ہم نے اپنے عمائدین کے خلاف حکومتی انتقام قبول کر لیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ نواز شریف کے خلاف بھی کر لیں گے ‘جبکہ ان کے اکثر لیڈروں نے زرداری کے حق میں آواز بلند کی ہے تو اخلاقی تقاضا ہے کہ ہم بھی ایسا ہی کریں اور اگر آئندہ موقع ملا تو دوبارہ بھی کریں گے، اگرچہ جب بھی الیکشن قریب آتا تھا ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جاتے تھے اور الیکشن میں اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوا کرتے تھے جیسا کہ دونوں پارٹیوں کے خلاف جتنے بھی کیس درج کئے گئے ہیں وہ ایک دوسرے کے خلاف خود ہی درج کروائے گئے تھے، تاہم الیکشن کے بعد پھر سے بھائی بھائی بن جاتے تھے اور پھر اگلی بار برادرانِ یوسف بن جایا کرتے اور بیانات میں ایک دوسرے کا جینا ایک بار پھر حرام کر دیا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
ناآشنائی تھوڑی سی تھی، پھر سوا ہوئی
پھر دیکھنے ہی دیکھنے میں کیا سے کیا ہوئی
تھا اعتبار تیری عدالت پہ بھی، مگر
اس بار تو خطا سے بھی پہلے سزا ہوئی
اُس شوخ کو امام کیا ہم نے اور پھر
باضابطہ نمازِ محبت ادا ہوئی
تیری تو تھیں سرشت میں ہی بے وفائیاں
ہم سے بھی تیرے ساتھ کہاں تک وفا ہوئی
کچھ تو وہ تھا جو اور کسی میں سما گیا
کیا چیز تھی کہ جو کسی شے سے جدا ہوئی
دل کو جلا کے خاک کیا ہم نے‘ اور پھر
یہ راکھ ہی ہمارے لیے کیمیا ہوئی
دونوں ہی رائیگاں گئے بازارِ خواب میں
ہم خود ہوئے یہاں کہ ہماری صدا ہوئی
اس میں بھی ایک نالۂ پوشیدہ تھا رواں
یہ صبح کی ہوا ہی مری ہم نوا ہوئی
پہنچے نہ ہم کہیں تو یہ ہونا ہی تھا، ظفر
منزل تھی ٹھیک ٹھاک مگر راستہ ہوئی
آج کا مقطع:
ظفر ؔدل سے نکل تو جائیں گے ہم 
بہت یاد آئے گایہ گھر پُرانا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved