حکومت کے اتحادی ہل گئے‘ نئے
سال میں نیا وزیراعظم ہوگا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کے اتحادی ہل گئے‘ نئے سال میں نیا وزیراعظم ہوگا‘‘ لیکن میں نہیں ہلا‘ کیونکہ مجھے ہلانا کوئی آسان کام نہیں اور میںنے یہی سوچ کر جسم کا پہاڑ کھڑا کیا ہے کہ'' زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘‘ بلکہ میرا ارادہ ہے کہ اپنا نام تبدیل کر کے '' مولانا گل محمد‘‘ رکھ لوں‘ کیونکہ گلاب کا پھول گلاب کا پھول ہی رہتا ہے‘ اسے جس نام سے بھی پکارو؛ البتہ اگر گلاب کا کوئی پھول گوبھی کے برابر ہو تو اس صورت میں کیا کیا جا سکتا ہے اور اگر نئے سال میں نیا وزیراعظم بن جائے اور جس سے یہ بھی ثابت کہ مارچوں اور دھرنوں میں بھی محض وقت ہی ضائع کیا ہے‘ تاہم جب سے الیکشن ہارا ہوں‘ میرے پاس وقت ہی تو باقی بچا تھا ‘جسے اس طرح ضائع کرنے کی بجائے کچھ واویلا ہی مزید کر لیتا کہ میرے مسائل حل کئے جائیں جو چندے کی رقم بچ رہنے سے کسی حد تک حل ہو بھی سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر کوانٹرویو دے رہے تھے۔
اپنے بھائی کی دی گئی انڈرٹیکنگ کا پابند ہوں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اپنے بھائی کی دی گئی انڈرٹیکنگ کا پابند ہوں‘‘ لیکن‘ اگر وہ بھی واپس نہ آئے تو میرا ذمہ پاکو پاک ہے اور اس کا بھی کچھ نہیں بگاڑا جا سکتا اور اسی طرح امید ہے کہ سارا خاندان ہی ایک ایک کر کے وہاں اکٹھا ہو جائے گا‘ یعنی: ع
''خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے سب‘‘
ایسے میں شہباز شریف کی ذہانت کا ضرور قائل ہو گیا ہوں کہ میرے ساتھ جانے کا کیا سنہری نسخہ استعمال کیا ہے‘ ورنہ جتنے مقدمات ہیں‘ ہم تو قیامت تک سرکاری مہمان ہی رہتے اور ہمیںوہی آلو شورہ پلایاجاتا‘ جبکہ بی کلاس کی سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے‘ لیکن میں حیران ہوں کہ میرا بھائی ہونے کے باوجود اتنا ہوشیار کیسے ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز عدالت میں بیان حلفی جمع کرا رہے تھے۔
نواز شریف کو سفر کیلئے طبی طور پر تیار کرنا ہے: مریم اورنگ زیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو طبی طور پر سفر کیلئے تیار کرنا ہے‘‘ جس میں ان کا پرہیزی کھانا بھی شامل ہے‘ جسے کھائے بغیر وہ صحت مند رہ ہی نہیں سکتے‘ جبکہ حسب ِمعمول وہ اپنے باورچی بھی ساتھ لے کر جائیں گے‘ تاکہ اگلی پچھلی ساری کسریں نکال سکیں اور جن سے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے میاں صاحب کو اتنے دن محروم رکھا تھا اور وہ اب ماشاء اللہ دو چار ڈشوں سے ہی ہٹے کٹے ہو جائیں گے‘ جبکہ ان کی بیماری میں اضافہ بھی انہی کھانوں سے محرومی ہی کی وجہ سے ہوا؛ حالانکہ حکومت کو اچھی طرح سے معلوم تھا کہ وہ کس قدر خوش خوراک آدمی ہیں اور اگر ان کی پسند کا کھانا نہ ہو تو وہ احتجاجاً زیادہ کھا جاتے ہیں اور اس طرح بھی ان کی بیماری میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ اُن کا باورچی ہی ان کا اصل ڈاکٹر ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
مدینے کی طرز پر ریاست صرف
جماعت اسلامی ہی بنا سکتی ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مدینے کی طرز پر ریاست صرف جماعت اسلامی ہی بنا سکتی ہے‘‘ اور اب تک صرف اس لئے نہیں بنا سکی کہ وہ دیگر مفید اور غیر مفید کاموں میں مصروف تھی؛ اگرچہ وہ اب بھی فارغ نہیں‘ کیونکہ ہر روز ایک تازہ بیان دے کر میرے ہاتھ پاؤں شل ہو جاتے ہیں اور میں کئی کئی گھنٹے تک کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہتا اور اگر میری بجائے جماعت کے کوئی اور رہنما اس بات پر تیار ہو جائیں‘ مثلاً؛ لیاقت بلوچ صاحب سے بھی کہا ہے‘ لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ بھی کوئی کرنے والا کام ہے اور وہ اس کے قریب بھی بھٹکنے کو تیار نہیں اور کہتے ہیں کہ میرے ہوش و حواس ابھی صحیح طورپر کام کر رہے ہیں‘ میں اس فضول کام سے اُن میں خلل کیسے ڈال سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز منصورہ میں تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیرؔ طالب کی شاعری:
جو دیکھتا ہوں کسی کو دکھا نہیں سکتا
جو سُن رہا ہوں کسی کو سُنا نہیں سکتا
یہ شہر خواب بنایا ہے میں نے ہاتھوں سے
غلط بنا ہے تو پھر بھی گرا نہیں سکتا
ہوا ہے راستہ مانوس اس قدر مجھ سے
مرے بغیر کہیں بھی یہ جا نہیں سکتا
میں وہ سکوت ہوں جو تیرے کام کا نہیں ہے
تُو ایسا شور ہے جو میں مچا نہیں سکتا
سُنا ہے نیند میں بکتا ہوں گالیاں اکثر
میں اپنے حق میں دلیل اور لا نہیں سکتا
دکھائی دیتا ہے جو رات کے اندھیرے میں
نظر وہ دن کے اُجالے میں آ نہیں سکتا
زمین سر پہ اُٹھائی ہوئی ہے میں نے ابھی
سو آسمان کو سر پر اُٹھا نہیں سکتا
پتنگ میری نہیں ہے تو کیا ہوا ہے ضمیرؔ
ہوا تو میری ہے‘ پھر کیوں اُڑا نہیں سکتا
تھا کہیں اور کا ارادہ میں
اور کہیں اور ٹھانیا گیا ہوں
آج مہماں ہے ایسا آیا ہوا
سر بسر میزبانیا گیا ہوں
آج کا مقطع
ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف بر طرف‘ پیاسا ہوں‘ پانی مانگ لیتا ہوں