عمران خان کا میانوالی میں خطاب گمراہ کن ہے: رابعہ فاروقی
نواز لیگ کی ایم پی اے رابعہ فاروقی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا میانوالی میں خطاب گمراہ کُن ہے‘‘ اور اس قدر گمراہ کن کہ میں خود تحریک انصاف میں شامل ہوتے ہوتے بچی‘ اس لئے انہیں چاہیے کہ گمراہ کن تقریریں کر کر کے خواہ مخواہ ہمارے ایمان خراب نہ کریں‘ جو پہلے ہی کافی ڈانواں ڈول ہو چکے ہیں‘ کیونکہ دونوں قائدین نے لندن میں بسیرا کر لیا ہے ‘جن کی واپسی کا کوئی امکان نہیں اور ہم یہاں مریم نواز کے رحم و کرم پر ہیں ‘جو ہمیں مرنے مارنے پراُکساتی رہتی ہیں‘ جبکہ ہمارا ابھی مرنے کا کوئی ارادہ نہیں‘ کیونکہ ہم نے ابھی دیکھا ہی کیا ہے؟ چنانچہ میں سب ن لیگیوں سے درخواست کرتی ہوں کہ عمران خاں کی تقریر ہرگز نہ سُنا کریں اور اپنی پارٹی وابستگی کو جوں تُوں کر کے برقرار رکھیں ‘کیونکہ یہ دونوں بزرگ تو خواب و خیال ہو کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
نیازی حکومت کے فیصلے روز تبدیل ہوتے ہیں: حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی کے ترجمان اور پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''نیازی حکومت کے فیصلے روز تبدیل ہوتے ہیں‘‘ اور خدا کرے ان کا استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے‘ ورنہ اس مولانا نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا اور سبز باغ دکھا دکھا کر ہم دو بڑی پارٹیوں کو اپنے پیچھے لگا لیا اور ہمارا رہا سہا بھرم بھی کھول کر رکھ دیا اور ہمارا کروڑوں کا چندہ بھی رائیگاں چلا گیا‘ جس میں سے زیادہ تر حضرت صاحب نے صاف ہی بچا لیا ہے کہ پیسے تو دھرنے کے اخراجات کیلئے دیئے گئے تھے ‘جس کی میعاد مولانا صاحب نے دو ماہ بتائی تھی‘ لیکن ایک ہفتہ گزرنے سے بھی پہلے وہاں سے بوریا بستر گول کر گئے ‘جس کا اُن سے حساب لینا چاہیے کہ زرداری صاحب کی نیک کمائی اس طرح غارت ہوتی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے‘ جبکہ اب تو خون ہی ختم ہو گیا ہے اور سُوکھا رونا ہی رو رہے ہیں‘ جبکہ حضرت ابھی تک پیچھا نہیں چھوڑ رہے اور نت نئی پٹی پڑھا دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیر اعظم کو غلط باتیں زیب نہیں دیتیں جواب دونگا: شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو غلط باتیں زیب نہیں دیتیں‘ جواب دونگا‘‘ کیونکہ غلط باتیں صرف مجھے زیب دیتی ہیں اور وزیر اعظم عمران خان کو ہماری نقل اتارنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے‘ جبکہ ہم انہیں سیاسی بیان بھی کہا کرتے ہیں‘ جبکہ میں ابھی فارغ بھی نہیں ہوں اور یہاں مستقل رہائش کا انتظام کرنے میں مصروف ہوں ‘کیونکہ بھائی صاحب کا دل بھی یہاں ہمیشہ کیلئے لگ گیا ہے اور میں محض توہین عدالت بھگتنے کیلئے پا کستان جانے سے رہا اور ہم اپنے فرائض کی ادائی میں کبھی کوتاہی نہیں کرتے اور جو غلط باتیں ہمارے ڈاکٹروں نے اپنی رپورٹس میں بیان کر رکھی ہیں‘ اُن کا صحیح اندازہ تو ہمیں بھی نہیں ‘ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو کیسے اندازہ ہو سکتا ہے ۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
درستی
سعد اللہ شاہ نے اپنے کالم میں میں ایک شعر اس طرح نقل کیا ہے ؎
اک بات کا رونا ہو تو رو کر صبر آئے
ہر بات پہ رونے کو کہاں سے جگر آئے
اس کا پہلا مصرعہ بے وزن ہو گیا ہے‘ نیز اگر یہ مطلع ہے تو ''صبر‘‘ کو غلط وزن میں باندھا گیا ہے۔ ا س طرح انجینئر افتخار چودھری صاحب نے ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
لائی حیات آئے‘ قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
اس کے پہلے مصرعہ میں ''آئے‘‘ کی بجائے ''آئی‘‘ ہے اور دوسرا مصرعہ غالباً اس طرح سے ہے ۔ع
اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے
معروف کالم نگار اور ماہر تعلیم شاہد صدیقی نے گزشتہ روز اپنے کالم میں ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
آزادیٔ افکار سے ہے اُن کی تباہی
رکھتے ہیں جو فکر و تدبر کا سلیقہ
اس کا دوسرا مصرعہ خارج از وزن ہے‘ صحیح شاید اس طرح ہو ۔ع
رکھتے ہیں جو کچھ فکر و تدبر کا سلیقہ
اور اب آخر میں ضمیرؔ طالب کی شاعری:
ہمیں وہ چیز بھی نہیں حاصل
جس کی بہتات ہے زمانے میں
روگ دل کا نہیں لگا مجھ کو
مرتے مرتے ہی مر گیا ہوں میں
ایک تجھ سے نہیں ملنے کے سبب
ملنا پڑتا ہے کئی لوگوں سے
اس لئے رہتا ہوں بندوق اٹھائے
کسی سے میرا کوئی جھگڑا نہیں
خُدا کرے کہ ہمیشہ میں تیرے کام آؤں
خدا کرے مجھے تجھ سے نہ کوئی کام پڑے
مجھے بے چینی چین دیتی ہے
بے سکوں کرتا ہے سکوں مجھ کو
کام جس سے اُسے رکھنا ہو باز
وہی کرنے کا میں کہہ دیتا ہوں
بگاڑ آتا ہوں میں ساتھ اور کام کئی
جہاں بھی جاتا ہوں میں اک سنوارنے کے لیے
مجھ سے پہلے تھا آئینہ پسند اس کو
یعنی میں اُس کی دوسری محبت ہوں
آج کا مطلع
ویراں تھی رات‘ چاند کا پتھر سیاہ تھا
یا پردۂ نگاہ سراسر سیاہ تھا