پی ٹی آئی ہر کام آمروں والا کر رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی ہرکام آمروں والا کر رہی ہے‘‘ حالانکہ اسے باری باری کرنا چاہیے یعنی اگر ایک کام آمروں والا کرے تو اس کے بعد ایک کام جمہوریت والا بھی کرے تاکہ ورائٹی بھی رہے اور کام کرنے کا مزہ بھی آئے اور آمر بھی خوش رہیں اور جمہوریت بھی، جیسا کہ میرا ایک بیان سخت ہوتا ہے تو دوسرا ذرا مفاہمانہ ہوتا ہے، اگرچہ دونوں کا نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلتا؛ چنانچہ میں نے کسی نتیجے کے نکلنے کا خیال ہی دل سے نکال دیا ہے اورہمارے کسی کام کا آج تک نتیجہ نہیں نکلا جس میں ہمارا حالیہ مارچ بھی شامل ہے، تاہم، روزانہ بیان دینا میری مجبوری بھی ہے کیونکہ اگر ایک بیان کا بھی ناغہ ہو جائے تو میرا پیٹ خراب ہو جاتا ہے جبکہ میں اپنے پیٹ کا باقاعدہ خیال رکھتا ہوں کہ پیٹ ہی کے تو سارے معاملات ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایجوکیشن ایکسپو سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کی نالائقی کی وجہ سے اداروں کو شرمندگی ہوئی: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کی نالائقی کی وجہ سے اداروں کو شرمندگی ہوئی‘‘ جبکہ ہمارے کار ہائے نمایاں و خفیہ کی وجہ سے ہمارا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے ‘کیونکہ ہمارا مقابلہ نواز لیگ سے ہے اور ہم نے ایک طرح سے اس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں تو گویا ریکارڈ ہی قائم ہو گئے ہیں ‘ لیکن ہم نے کبھی اس پر غرور نہیں کیا اور پوری عاجزی کے ساتھ عوام کی خدمت بجا لا رہے ہیں جبکہ یہ سارا کچھ موجودہ حکومت کے بس کا روگ ہی نہیں ہے ماسوائے چند چوری چھپے کوششوں کے، جو اس قدر چھچھوری ہیں کہ ہمیں شرم آتی ہے حالانکہ شرم وغیرہ کا ہمارے ہاں کوئی گزر ہی نہیں ہے جبکہ ویسے بھی شرمندہ ہونے کے لیے ہمارے پاس وقت ہی نہیں بچتا جبکہ ہمارا کام ہی دن رات مصروفیت کا ہے۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
دھرنے میں کی گئی یاد دہانیاں پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دھرنے کے دوران مجھے کی گئی یقین دہانیاں پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں‘‘عمران خان مستعفی ہونے کو تیار ہیں جس کے لئے وہ مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں حالانکہ نامناسب کام کے لئے مناسب وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ ہم نے مناسب وقت کا انتظار کیے بغیر ہی دھرنا شروع کر دیا تھا اور اب پشیمان ہو رہے ہیں کہ جس کام کا کوئی نتیجہ ہی نہیں نکلنا تھا اسے شروع کرنے کا کیا فائدہ تھا ‘تاہم یہ محض اللہ کی قدرت ہے کہ ہر کام میں کوئی فائدہ نکل ہی آتا ہے بشرطیکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے حساب لینے پر ضد نہ شروع کر دی جنہیں اپنی نیک کمائی ڈوبتی نظر آ رہی ہے حالانکہ ؎
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
تاہم، اب تو واپسی کا کوئی راستہ بھی نظر نہیں آ رہا، یا میری نظر ہی کمزور ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں خورشید شاہ کی عیادت کر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
ہمارے دوست بابر اعوان نے اپنے کالم میں آج ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
حوریں ہلکان ہوئی جاتی ہیں
شیخ آمادہ ہی نہیں مرنے کو
اس کا دوسرا مصرع بے وزن ہو گیا ہے جس کی اصل صورت اس طرح سے ہے ؎
شیخ آمادہ ہی مرنے کو نہیں
عزیزی سعد اللہ شاہ نے آج اپنے کالم میں عدیم ہاشمی کا یہ مشہور اس طرح درج کیا ہے ؎
بچھڑ کے تجھ سے نہ دیکھا گیا کسی کا ملاپ
اُڑا دیئے ہیں پرندے شجر پہ بیٹھے ہوئے
دوسرے مصرع میں ''شجر پہ ‘‘ کی بجائے ''شجر میں‘‘ ہے
بھائی صاحب کے مندرجہ شعر کا دوسرا مصرع غلط درج ہو گیا ہے ؎
شہہ نشاں ہو گی آہ میری نفس مرا شعلہ بار ہوگا
صحیح مصرع اس طرح سے ہے ؎
شر رفشاں ہو گی آہ میری، نفس مرا شعلہ بار ہو گا
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
ایک پردہ ہٹا رہا ہوں میں
چار پردے گرا رہا ہوں میں
سونے والے کچھ اور بھی سو لیں
جاگتوں کو جگا رہا ہوں میں
ہے زمیں اپنی جگہ پر قائم
آسماں کو گھما رہا ہوں میں
کئی ناکامیاں ہیں جن سے ابھی
کام اپنا چلا رہا ہوں میں
کچھ سزا بھی بھگت رہا ہوں مگر
کچھ مزے بھی اُڑا رہا ہوں میں
کبھی لکھتا ہوں کچھ ہواؤں پر
کبھی لکھ کر مٹا رہا ہوں میں
کیا خبر جا رہا ہوں تجھ سے دُور
یا تری سمت آ رہا ہوں میں
اب تو کوئی پتا نہیں چلتا
رو رہا ہوں کہ گا رہا ہوں میں
ڈور میری کٹی ہوئی ہے، ظفر
اور، ابھی سر سرا رہا ہوں میں
آج کا مطلع:
بہت قید کاٹی ہے گھر سے نکل
نکل اے ثمر اب شجر سے نکل