تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     05-12-2019

نئی زبان‘ نئی دنیا

دوسروں سے قدرے بلند مقام تک پہنچنے کے لیے اپنے وجود کی اپ گریڈیشن اور ویلیو ایڈیشن لازم ہے۔ 
اپنے وجود کی اپ گریڈیشن ؟ یا ویلیو ایڈیشن؟ ہمارے معاشرے میں یہ تصور اب تک بہت عجیب لگتا ہے کہ کوئی اپنے آپ کو اپ گریڈ کرے‘ ویلیو ایڈیشن کے مرحلے سے گزرے۔ دنیا بھر میں شخصی ارتقاء یقینی بنانے کے حوالے سے ایسا ہی ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں اب تک شخصیت کی اپ گریڈیشن کو عمومی سطح پر ایک باضابطہ اور قابلِ عمل تصور کے طور پر قبول نہیں کیا گیا اور جب قبول ہی نہیں کیا گیا تو اپنانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عملی دنیا میں ہر اُس چیز کی قدر بڑھتی جاتی ہے‘ جس کی افادیت کا گراف بلند ہوتا جاتا ہے۔ آج کی معروف اصطلاح کا سہارا لیجیے تو اسے multi-tasking کہتے ہیں‘ یعنی کسی چیز یا شخص سے بہت سے کام لینا۔ سمارٹ فون اس کی بہت اچھی اور کارگر مثال ہے۔ آج بازار میں دستیاب کسی بھی سمارٹ فون سے درجنوں کام لیے جاسکتے ہیں۔ جو چیز جتنے زیادہ کام کرتی ہے اُس کی قدر میں اُسی قدر اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ 
اخباری دنیا ہی کی مثال لیجیے۔ اگر کوئی محض سب ایڈیٹر ہے‘ یعنی خبروں کی ادارت تک محدود ہے تو اُس کی قدر کم ہوگی۔ یہی شخص اگر ترجمہ بھی سیکھ لے تو قدر بڑھ جائے گی۔ یہی شخص اگر سنجیدہ مضامین‘ نیوز فیچر‘ ہلکے پھلکے کالم لکھنا بھی سیکھ لے تو انتظامیہ کی نظر میں اُس کی قدر مزید بڑھ جائے گی۔ رپورٹنگ کی صلاحیت بھی اُس کی قدر افزائی کا ذریعہ بنے گی۔ 
زندگی کے ہر شعبے میں حقیقی اہمیت اُن کی ہے‘ جو اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ کارآمد بناتے ہیں۔ کوئی بھی ادارہ ایسے ملازمین یا پروفیشنلز کو پسند کرتا ہے‘ قابلِ ترجیح گردانتا ہے ‘جو کئی کام ڈھنگ سے کرنا جانتے ہوں اور ایسا کرنے کی لگن بھی رکھتے ہوں۔ 
چین کی مشہور کہاوت ہے کہ نئی زبان سیکھنے کا مطلب ہے دنیا کو دیکھنے کے لیے نئی کھڑکی کھولنا۔ بات سولہ آنے درست ہے۔ جب بھی کوئی شخص نئی زبان سیکھتا ہے تو اُس کے علم ہی میں اضافہ نہیں ہوتا‘ تہذیب اور ثقافت کے حوالے بھی نئی سوچ پروان چڑھتی ہے۔ کسی بھی زبان میں حاصل کی جانے والی مہارت دنیا کو دیکھنے کے لیے ایک نئی عینک استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ 
ہر زبان کسی نہ کسی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔ بہت سے معاملات میں زبان کسی نسل کی بھی نمائندہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ زبان کا سیکھنا دراصل نسلی اور ثقافتی خصوصیات کا جاننا ہے۔ کبھی کبھی کوئی زبان کسی خطے کی مجموعی سوچ اور مزاج سے آشنا ہونے میں بھی غیر معمولی معاونت کرتی ہے۔ 
کسی بھی زبان کی گہرائی اور گیرائی سے آشنا ہونے والے ایک نئی دنیا میں قدم رکھتے ہیں۔ یہ دنیا‘ چونکہ اپنے اندر بہت کچھ رکھتی ہے اس لیے زبان کا جاننا شخصیت کو پروان چڑھانے کی بھی راہ ہموار کرتا ہے۔ کسی بھی زبان کی معرفت ملنے والی ثقافتی‘ علاقائی اور نسلی معلومات چونکہ اُس زبان کے سیکھنے والے کے لیے نئی ہوتی ہیں اس لیے اُن میں غیر معمولی دلچسپی بھی لازمی امر ہے۔ انسانی فطرت تجسّس پسند ہے۔ ہم ہر نئی چیز کی طرف تیزی سے لپکتے ہیں۔ کچھ نہ کچھ نیا جاننے کی خواہش ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی تحریک دیتی ہے۔ زبان کا معاملہ بھی مختلف نہیں۔ جب ہم کوئی نئی زبان سیکھتے ہیں تو بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے ‘اس لیے اس عمل میں جوش و جذبہ بھی قابلِ دید ہوتا ہے۔ زبان کو محض سمجھنے سے ایک قدم آگے جاکر بولنے میں بھی مہارت پیدا کرنا انسان کے اعتماد کا گراف قابلِ رشک حد تک بلند کرتا ہے۔ 
نئی زبان سیکھنے کا واضح مطلب ہے ‘اپنی شخصیت کو ایک نیا انداز بخشنا۔ کسی بھی ماحول میں اُن لوگوں کو الگ شناخت کیا جاسکتا ہے ‘جو کئی زبانیں جانتے ہیں۔ متعدد زبانوں کو سمجھنے اور بولنے کی صلاحیت رکھنے والوں میں اعتماد کی سطح‘ چونکہ بہت بلند ہوتی ہے‘ اس لیے اُن کے لیے نمایاں ہونے‘ الگ شناخت قائم کرنے اور غیر معمولی کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ خالص تجارتی نقطۂ نظر سے بھی دیکھیے تو زیادہ زبانیں جاننے والوں کو تیزی سے آگے بڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ بیشتر اداروں کو ایسے لوگوں کی ضرورت رہتی ہے ‘جو کئی زبانیں جانتے ہوں۔ میڈیا کے اداروں میں تو خیر ایسے لوگ ہمیشہ نمایاں مقام پاتے ہیں۔ پبلشنگ کے ادارے بھی کئی زبانوں میں مہارت رکھنے والوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ بڑی اور زرخیز زبانوں کے جاننے والوں کی سوچ بلند ہوتی ہے۔ مختلف زبانوں کی تخلیقات کا مطالعہ انسان کو بالغ نظر بناتا ہے‘ اُس کی سوچ میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور وہ مختلف آئیڈیاز کو تھوڑی بہت ضروری تبدیلی کے ساتھ پیش کرکے اچھی خاصی ندرت پیدا کرسکتا ہے۔ میڈیا میں ندرت کا سِکّہ چلتا ہے۔ جس کی سوچ جتنی نئی اور منفرد ہو ‘وہ اُسی قدر کامیابی سے ہم کنار ہوتا ہے۔ کئی زبانوں میں مہارت رکھنے والے اُن زبانوں کی تخلیقات سے بہت سے آئیڈیاز لے کر اُن پر محنت کرتے ہیں اور پھر جب وہ اُنہیں آگے بڑھاتے ہیں‘ تب کچھ نہ کچھ نیا دیکھنے یا پڑھنے کو ملتا ہے۔ 
آج کی دنیا میں ایسے افراد کو ملازمت کے حوالے سے ترجیح دی جاتی ہے‘ جو بہت سے کام کرسکتے ہوں۔ اور اگر وہ کئی شعبوں میں مہارت کے ساتھ ساتھ کئی زبانیں بھی جانتے ہوں تو اُن کا پروفائل خاصا بھاری اور پرکشش ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے بہتر امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ وہ اپنی مرضی کے شعبے میں پسندیدہ شرائط والی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ ترقی یافتہ معاشروں میں ایسے لوگوں کو زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے‘ جو کئی زبانوں میں معمول سے بلند سطح کی مہارت رکھتے ہوں۔ بڑے اداروں کا شعبۂ انسانی وسائل ایسے لوگوں کی تلاش میں رہتا ہے ‘جو گوناگوں صلاحیتوں کے حامل ہوں اور گوناگوں صلاحیت کا ایک بڑا مظہر متعدد زبانوں میں مہارت بھی ہے۔ 
نوجوان‘ اگر مادری اور قومی زبان میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنے آپ کو مزید اپ گریڈ کریں ‘یعنی تجارتی و ثقافتی نقطۂ نظر سے اہمیت رکھنے والی بیرونی زبانوں میں بھی مہارت حاصل کریں تو اُن کے لیے اچھے کیریئر کی گنجائش بڑھ جاتی ہے۔ عربی‘ فارسی‘ جرمن‘ فرانسیسی‘ اطالوی‘ چینی‘ جاپانی‘ روسی اور دیگر زبانوں میں سے کسی ایک یا دو میں مہارت کا حصول یقینی بناکر بھرپور کامیابی کا حصول بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ 
کوئی بھی بڑی غیر ملکی زبان سیکھنے سے صرف بیرون ملک نہیں ‘بلکہ اندرون ملک بھی کیریئر کو نئی سمت مل سکتی ہے۔ سفارت خانوں‘ سفارتی مشنز‘ قونصلیٹس اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ایسے لوگوں کو ترجیح دی جاتی ہے‘ جو متعلقہ زبان سمیت کئی زبانیں جانتے ہوں۔ اس حوالے سے سمجھنے‘ پڑھنے اور لکھنے سے کہیں زیادہ اہمیت بولنے کی ہے۔ غیر ملکی زبان اچھی طرح بولنے کی صلاحیت رکھنے والوں کو میڈیا آؤٹ لیٹس بھی ترجیحی فہرست میں رکھتے ہیں۔ اگر‘ آپ جواں سال ہیں اور کسی بھی شعبے میں غیر معمولی کامیابی کے خواہاں ہیں‘ تو اپنے آپ کو محض اپ ڈیٹ رکھنے تک محدود نہ رہیے ‘بلکہ اپ گریڈیشن پر بھی توجہ دیجیے۔ ایسی حالت میں آپ اپنی شخصیت کو بہتر انداز سے پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ محض سماجی حیثیت ہی بلند نہیں کریں گے‘ بلکہ اپنے لیے معاشی امکانات بھی قابلِ رشک حد تک بڑھائیں گے۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved