تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-12-2019

سرخیاں‘متن‘ اشتہار اور نعیم ضرارؔ کی شاعری

فیلڈ ورک کر کے زمینی حقائق خود دیکھوں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اگلے ہفتے سے فیلڈ ورک کر کے زمینی حقائق خود دیکھوں گا‘‘ کیونکہ ابھی تک تو میں آسمانی حقائق ہی کا مشاہدہ کر رہا تھا کہ ساری رات اختر شماری کے بعد آدمی ویسے ہی کسی قابل نہیں رہتا‘ اس لیے دن کو آرام کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ اختر شماری میں ستاروں کا حساب بھی رکھنا ہوتا ہے‘ خاص طور پر ٹوٹے ہوئے تاروں کا‘ اس کے علاوہ دُور بین سے دیگر سیاروں کی سیر بھی ہو جاتی ہے اور خلا میں جانے کی زبردست خواہش دل میں بیدار ہو جاتی ہے؛ چنانچہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری سے گزارش کروں گا کہ خلائی جہاز بھیجنے کے اپنے پروگرام کو ذرا مہمیز لگائیں‘ تا کہ یہ پرانی حسرت بھی پوری ہو سکے‘ کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے تو مجھے کھُلی چھٹی دے رکھی ہے کہ میں جہاں جی چاہے ‘آئوں‘ جائوں‘ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘ جبکہ افسران کے تبادلے بھی میں نے مستقل طور پر کر چھوڑے ہیں اور اب‘ دو تین ماہ تک کسی تبادلے یا اس کی منسوخی کی نوبت نہیں آئے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ البتہ علیحدہ علیحدہ چل سکتے ہیں‘ کیونکہ وہ ہمیں ڈرانے دھمکانے میں مصروف رہتے ہیں اور پاکستان علیحدہ ترقی کی منزلیں آہستہ آہستہ طے کر رہا ہے‘ کیونکہ اب تک نواز لیگ اور ہم نے خود ہی ترقی کی ہے ‘جو حکومت کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور ساری ہوائیں ہمارے خلاف ہی چل رہی ہیں کہ گزشتہ دس سال سے برسر اقتدار بھی ہم ہی رہے ہیں‘ اس لیے انتقامی کارروائی بھی ہمارے خلاف ہی ہوگی ‘جبکہ پاکستان ہم دونوں جماعتوں کے ساتھ بڑی اچھی چال سے چل رہا تھا‘ جبکہ ہم سرپٹ بھاگتے تھے اور پاکستان ہمارے پیچھے پیچھے ڈولکی چال میں چل رہا تھا اور دونوں بہت خوش تھے؛ البتہ عوام ہم سے زیادہ خوش نہیں تھے‘ کیونکہ انہیں شروع سے خوش رہنے کی عادت ہی نہیں اور لوگوں کی عادتوں میں مداخلت کرنا ہمارا شیوہ نہیں ۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اسلام آباد جادو ٹونے کی گرفت میں ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد جادو ٹونے کی گرفت میں ہے‘‘ اور سارے عاملین ‘چونکہ اس وقت لندن میں جمع ہیں‘ اس لیے اس کا سدباب نہیں ہو رہا‘ جبکہ یہاں بھی ہم ایک دوسرے کا جن نکالنے میں مصروف ہیں‘ جو کہ بھائی صاحب کا جن زیادہ طاقتور ہے اور نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا اور اس کی دیکھا دیکھی میرا جن بھی اپنا بسیرا چھوڑنے کو تیار نہیں‘ اس لیے آپ ہی بتائیے کہ اس حالت میں ہم واپس کیسے آ سکتے ہیں ؟جبکہ میرے بیٹے اور داماد کو جن نے تو کوئی لفٹ نہیں کرائی؛ البتہ انہیں بھُوت چمٹ گئے ہیں‘ جنہیں رفع دفع کرنے کے لیے حسین نواز اور حسن نواز دن رات کوشش کر رہے ہیں‘ جبکہ اسحاق ڈار کو چمٹنے والا جن کوئی جنوں کا سردار معلوم ہوتا ہے ‘جو نا صرف یہ کہ نکلتا نہیں ہے ‘بلکہ آگے سے ہمیں جگتیں بھی کراتا ہے‘ چنانچہ ہم ان کاجن نکلوانے کا سوچ رہے ہیں‘ تا کہ ان سے فارغ ہو کر ہم واپس آ سکیں۔ آپ اگلے روز لندن میں پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جادو کی چھڑی دستیاب ہے
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا اعلان کیا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں سے جادو کی چھڑی نہایت مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔ حکومت خصوصی توجہ فرمائے‘ جو آئے دن جادو کی چھڑی نہ ہونے کا رونا روتی رہتی ہے‘ اس لیے اسے چاہیے کہ اس چھڑی کی مدد سے عوام کے جملہ مسائل تیزی سے حل کر لے۔ ایک چھڑی خریدنے والے کو ساتھ ایک عدد گیدڑ سنگھی مفت مہیا کی جاتی ہے‘ تاکہ اس کی مدد سے چھوٹے موٹے مسائل حل کیے جا سکیں؛ چنانچہ شرطیہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ نسخہ آزمائیں! اس کے استعمال کے ایک ہفتے کے اندر اندر اگر وزیراعظم استعفیٰ نہ دیں تو ہمارا ذمہ‘ گیدڑ سنگھی استعمال کے بعد نصف قیمت پر واپس بھی ہو سکتی ہے۔ برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کو لاجواب کرنے کیلئے یہ گیدڑ سنگھی انتہائی کارگر ثابت ہو سکتی ہے‘ آزمائش شرط ہے۔ دوڑ و‘ زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔
المشتہر: میجک چھڑی ہائوس‘ صدر بازار گجرات
اور ‘ اب آخر میں نعیم ضرارؔ کی شاعری:
تو ہی تو ہے جہاں کہیں ہوں میں
تو نہیں تو کہیں نہیں ہوں میں
کر رہا ہوں تلاش تیرے بعد
اپنے اندر کہیں نہیں ہوں میں
تیرا اثبات ہے مرا ہونا
تُو یہاں ہے تو پھر یہیں ہوں میں
اپنے اندر ہوں میں نہ باہر ہوں
پھر بھی شاید یہیں کہیں ہوں میں
جس گھڑی میں جُدا ہوئے تھے ہم
ایک عرصہ ہُوا وہیں ہوں میں
تم ہو مجھ میں نہ تجھ میں‘ میں گویا
تم نہ اب تم ہو میں نہیں ہوں میں
تم یہاں تھے تو میں بھی ہوتا تھا
لوگ کہتے ہیں اب نہیں ہوں میں
وہ شخص خوش ہے مجھے روز آزمانے سے
اسی لیے تو میں ہٹتا نہیں نشانے سے
کر گیا مجھ کو کہانی وہ کہانی دے کر
لے گیا مجھ سے نئی‘ اپنی پرانی دے کر
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved