تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-12-2019

سرخیاں‘ متن اور انجم قریشی کی نظم

نوجوانوں کو چاہیے کہ کرپٹ لوگوں کا پیچھا کریں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''نوجوانوں کو چاہیے کہ کرپٹ لوگوں کا پیچھا کریں‘‘ کیونکہ سب کے سب ہی فارغ ہیں اور گھر میں بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں؛ حالانکہ بے زبان مکھیوں نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا ہوتا‘ تاہم انہوں نے ‘ یعنی نوجوانوں نے ‘ مکھیوں نے نہیں‘ کرپٹ لوگوں کا صرف پیچھا کرنا ہوتا ہے‘ انہیں پکڑنا نہیں ‘ صرف انہیں بتانا ہوتا ہے کہ ہم تمہارا پیچھا کر رہے ہیں اور تب تک کرتے رہیں گے ‘جب تک ہمیں کوئی روزگار نہیں مل جاتا یا کرپٹ لوگ حکومت کے ہتھے نہیں چڑھ جاتے‘ اور جب نوجوان شام کو گھر جائیں گے تو انہیں محسوس ہوگا کہ وہ بیکار نہیں ہیں‘ بلکہ کوئی کام کر کے آئے ہیں‘ جس سے ان کے گھر والوں کو بھی تسلی ہوگی کہ شکر ہے‘ وہ کسی کام پر تو لگ گئے ہیں ‘جبکہ یہ بھی ہماری روزگار سکیم ہی کا ایک حصہ ہے اور جس کا مطلب ہوگا کہ میں نے عوام سے کیا ہوا ایک وعدہ تو پورا کر دیا‘ اسی طرح دوسرے وعدے بھی اپنا وقت آپ پر پورے ہوتے رہیں گے ‘کیونکہ مسئلہ صرف وقت آنے کا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
محض دن منانے سے بنی نوع انسان کے
حقوق پورے نہیں ہو سکتے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''محض دن منانے سے بنی نوع انسان کے حقوق پورے نہیں ہو سکتے‘‘ بلکہ ساتھ ساتھ راتیں بھی منانی چاہئیں‘ ورنہ ان کے حقوق آدھے پورے ہوں گے‘ پورے نہیں‘ کیونکہ اگر اللہ میاں نے دنوں کے ساتھ راتیں بھی بنائی ہیں تو ان کا بھی فائدہ اٹھانا چاہیے‘ جیسا کہ ہم دن رات کام کرتے تھے ‘یعنی دن کو کام کرتے اور رات کو پروگرام بناتے کہ دن کے وقت کس رفتار سے کام کرنا ہے‘ جبکہ یہ تیز رفتار ہی ہوا کرتا تھا‘ کیونکہ ترقی بھی تیز رفتار ہی ہوا کرتی تھی اور ساتھ ہی وہ کچھ بھی جس کے بغیر بقول بھائی صاحب تیز رفتار ترقی ہو ہی نہیں سکتی‘ جبکہ حکومت اسی رفتار سے مقدمے بھی بنا رہی ہے اور یہ سبق بھی اس نے ہم ہی سے سیکھا ہے؛ چنانچہ ہم بھی اس سے کچھ سبق سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسی رفتار سے کام کرتے ہوئے میں نے اپنی متعدد نئی بیماریوں کا بھی سراغ لگا لیا ہے‘ جن کے بارے میں بھائی صاحب کے ساتھ ہی میڈیکل رپورٹ بھی تیار کروائی جائے گی کہ اس حالت میں ہم ہوائی جہاز کا سفر کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سبزیاں کھانا‘ واک کرنا میری صحت کا راز ہے: قائم علی شاہ
سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ''سبزیاں کھانا‘ واک کرنا میری صحت کا راز ہے‘‘ جبکہ واک میں اس لیے رغبت سے کرتا ہوں کہ اس دوران میں سو بھی سکتا ہوں‘ تھوڑی دیر بعد اپنے خراٹوں کی آواز سے جاگ بھی جاتا ہوں اور اس دوران میری واک میں کوئی فرق نہیں آتا‘ جبکہ رات کو تو مجھے نیند نہیں آتی‘ جسے پورا کرنے کے لیے واک کا سہارا لیتا ہوں اور اس دوران اچھے اچھے خواب بھی دیکھتا ہوں‘ تاہم اس دوران ڈرائونے خواب بھی اب آنے لگ گئے ہیں ‘جن میں حکومت چڑیل بن کر آتی اور ڈراتی رہتی ہے اور جس کے تدارک کیلئے دم درود بھی کرواتا رہتا ہوں‘ لیکن اس سے بھی اتنا فرق پڑا ہے کہ اب وہ چڑیل کی بجائے جن کی صورت میں آتا ہے اور شکر ہے کہ باہرباہر ہی رہتا ہے کہیں میرے اندر نہیں داخل ہو گیا‘ ورنہ اسے نکلوانے کیلئے خواہ مخواہ عاملوں کا خرچہ بھی اٹھانا پڑتا‘ جبکہ ابھی حکومت کے ساتھ پلی بارگیننگ بھی کرنا پڑے گی‘ جوکہ زرداری صاحب سمیت ہم سب کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پارلیمنٹ میں لوگ صلاحیت اور خدمت 
کی بنیاد پر نہیں آتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پارلیمنٹ میں لوگ صلاحیت اور خدمت کی بنیاد پر نہیں آتے‘‘ بلکہ زیادہ تر محنت کی بنیاد پر آتے ہیں ‘جو ویسے بھی کارِ ثواب ہے‘ جبکہ اقتدار حاصل کرنے کی بجائے ہماری جماعت کا مقصد بھی محض ثواب حاصل کرنا ہے‘ کیونکہ ماضی میں حکومتوںکی مخالفت کرنے کی وجہ سے گناہوں کا بوجھ بھی کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے اور اوپر سے دریا میں بھی نہیں ڈالا جا سکتا؛ حالانکہ بارشوں کی وجہ سے ہر طرف دریا ہی بنے نظر آتے ہیں۔ اور ‘ میرا دریائی گھوڑا دیکھنے کو بڑا جی چاہتا ہے‘ لیکن وہ کہیں نظر نہیں آتا ‘جبکہ سنا ہے کہ دریائی گھوڑا دیکھنے سے آدمی دریا دل ہو جاتا ہے‘ جو صرف ایک محاورہ ہے‘ ورنہ دل اور دریا کا آپس میں وہی تعلق ہے ‘جو ہمارا اقتدار سے ہے‘ جس کیلئے سالہا سال سے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام کشمیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب انجم قریشی کے مجموعے ''میں لبھن چلّی‘‘ میں سے یہ نظم:
اک ہور سوہنی
میں پیار کرن توں گئی مِترا/ میں جیون مرن توں گئی مِترا/ دے اپنے بُوہے وڑن مِترا/ میرے ننگے پیر سڑن مِترا/ کیہ روگ میں ایہہ لا بیٹھی آں/ ہر شئے توں دُور جا بیٹھی آں/ تیری چھاں تھلے جے آ جاواں/ ہر سُکھ اج ہنڈھا جاواں/ چنگا ہوندا جے میں اڑ جاندی/ جدوں وچھڑیا ایں سُولی چڑھ جاندی/ ساری دنیا نال میں لڑ جاندی/ ساڑ دیندی تے آپوں سڑ جاندی/ تیرے دُور دیساں دے وچ ڈیرے/ توں خالی کر گیوں ایہہ ویڑھے/ بھُلا میں سُکھ کیہڑے کیہڑے/ نہیں یاد وی تیری ہُن نیڑے/ گُجھی لائی آ سٹ ماہی/ نہیں چین کِسے کروٹ ماہی/ میری جندڑی رول نہ سٹ ماہی/ آ مِل جا آ جا جھٹ ماہی/ ہُن سوچیا اے ایہہ کر جاواں/ کُجھ کھا کے ماہی میں مر جاواں/ تیرا کیویں وچھوڑا جر جاواں/ کِنج کچے گھڑے تے تر جاواں!
آج کا مطلع
یہ تو ہم کہہ نہیں سکتے کہ محبت ہے بہت
واقعہ یہ ہے کہ دل میں تری عزت ہے بہت

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved