تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     20-12-2019

Food for thought

کچھ دلچسپ نوٹس اور بعض ایسے سوال ‘ جن کا فی الحال کوئی جواب نہیں ۔
یہ میرے دلچسپ نوٹس food for thoughtکے شوقین حضرات کی نذر ہیں:۔ 
1۔ جب جبلت حملہ آور ہوتی ہے ‘ جیسے کہ میرا دوست ایک نیا گھر خریدتا ہے تو حسد کا حملہ ہوتاہے تو پھر وہ کچھ دیر میں یہ حسد‘ یہ جبلت ختم کیوں ہو جاتی ہے ؟ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے بڑے سے بڑا صدمہ ‘ جیسا کہ ایک خونی رشتے دار کی موت کا غم بتدریج کم ہوتا چلا جاتا ہے اور اگر دماغ میں یہ صلاحیت نہ ہوتی کہ وہ تکلیف دہ احساسات کو بتدریج کم کرتا جائے‘ بلکہ ان کا عادی ہوتا جائے تو دنیا کا ایک بھی انسان آج نارمل زندگی نہ گزار رہا ہوتا‘ بلکہ ماضی کے صدمات تلے سسک رہا ہوتا ۔ 
2۔ جب آپ کوئی بھی چیز سیکھتے ہیں ‘ مثلاً مارشل آرٹس ‘ تیراکی یاجہاز اڑانا تو جسم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ تبدیلی دماغ میں ہوتی ہے ۔ دماغ میں یہ تبدیلی ہوتی ہے کہ دماغ کے خلیات ‘ جنہیں نیورانز کہا جاتاہے ‘ ان کے درمیان نئے نئے کنکشنز بنتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صلاحیت دماغ میں موجود ہے‘ لیکن اگر آپ ایک کمرے میں بند ہو کر ساری زندگی گزار دیں‘ بجائے مفید چیزیں سیکھنے کے تو آپ کے دماغ میں نیورانز میں کنکشنز نہیں بنیں گے ۔ صلاحیت ہونے کے باوجود آدمی کورے کا کورا ہی رہ جاتا ہے ۔ دنیا میں بے شمار ایسے لوگ گزرے ہیں ‘ جن میں ذہانت بہت کم تھی‘ لیکن سخت محنت کی وجہ سے ان کے دماغ میں نیورانز کے کنکشنز بنتے رہے اور وہ غیر معمولی کامیاب لوگ بن گئے ‘اسی لیے بچوں کو تجربات اور نئی چیزیں کرنے کی خواہش سے منع نہیں کرنا چاہیے ۔ بہت سے والدین بچوں کے سیکھنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ خود ہی ہوتے ہیں اور انہیں اس بات کا ادراک نہیں ہوتا کہ اپنے بچے کے ساتھ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ 
3۔زمین 1600کلومیٹر فی گھنٹا سے زیادہ کی رفتار سے زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے اور اس رفتار سے گھومنا ضروری ہے زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ۔ اس سے حرارت کی مساوی تقسیم ہوتی ہے ۔ 
4۔ کہا جاتاہے کہ کرۂ ارض کی ابتدا کا ماحول مختلف تھا۔ آب وہوا مختلف تھی۔ آکسیجن کی بجائے سلفر ڈائی آکسائیڈ ‘ کاربن ڈائی آکسائیڈ ‘یعنی گرین ہائوس گیسز زیادہ تھیں ۔ آتش فشانی زیادہ تھی۔اس دور میں موجودہ زندگی surviveنہیں کر سکتی تھی ۔ 
5۔ بیکٹیریا جب ڈی کمپوز کر رہے ہوتے ہیں ‘مردہ اجسام کو تو اس وقت کیا ہورہاہوتاہے ؟ اس وقت وہ سلفیٹ کو اندر لے جا رہے ہوتے ہیں اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کو باہر نکال رہے ہوتے ہیں ؟ اور زندہ اجسام کے ساتھ وہ یہ سلوک کیوں نہیں کر سکتے ؟ 
6۔ بیکٹیریا 2.5بلین سال پہلے موجود تھے؟ 
7۔ ساڑھے چھ کرو ڑ سال پہلے ایک عظیم حادثے میں اگر ڈائنا سار ختم نہ ہو جاتے‘ تومیملز اتنی تیزرفتاری کے ساتھ کرہ ٔ ارض پہ پھیل نہ سکتے ۔ 
8۔ چمپینزی بونوبو سے قدرے بڑے ہوتے ہیں ۔ بونوبو‘نر 50کلو کا اور چمپینزی 50-80کلو کا ۔ دس لاکھ سال پہلے چمپینزی اور بونوبو کا جدّ ِ امجد ایک ہی تھا۔ چمپینزی جنگجو ہوتے ہیں‘ جبکہ بونوبو امن پسند ہوتے ہیں اور جھگڑوں میں نہیں پڑتے ۔یہ پرائمیٹس میں آتے ہیں اور انسان بھی پرائمیٹس میں شمار ہوتا ہے ۔ اور انسان کتنا جنگجو ہے ‘ وہ آپ کو معلوم ہی ہے ۔ تھوڑی سی جینز میں تبدیلی ہوتی خدا کی طرف سے تو آج سارے انسان امن پسند ہوتے‘ لیکن پھر آزمائش تو کوئی نہ رہتی ۔ بونوبو ٹول استعمال نہیں کرتے جب کہ چمپینزی چیونٹیوں کے بل میں چھڑی گھسا کر انہیں نکال کے کھاتے ہیں اور پھل نیچے رکھ کے اوپر پتھر مار کے توڑ کے کھاتے ہیں۔چمپینزی ‘ بونوبو‘ اورینگو ٹنز اور گوریلے میں سے سب سے زیادہ آبادی چمپینزی کی ہے‘ جو کہ پوری دنیا میں تین لاکھ ہیں ۔ 
9۔ پانچ mass extinctions(عالمگیر ہلاکت خیز ادوار )گزر چکی ہیں ۔ اندازہ یہ ہے کہ ہر mass extinction میں اس وقت کے 70فیصد سے زائد جاندار ختم ہو گئے تھے ۔ اب‘ پہلی بار ایک بڑی mass extinction کی طرف معاملہ جاتا دکھائی دے رہا ہے‘ انسانوں کی وجہ سے ۔ اس کی و جہ یہ ہے کہ انسان eco systemsاور مختلف جانداروں کو‘ مختلف speciesکو ‘ جنگلات کو ختم کرتاہے ۔ فاسل فیول جلاتاہے اور کرہ ٔارض کا درجہ ء حرارت بڑھ جاتاہے ۔ 
10۔ انسان کے قدیم ترین فا سلزتین لاکھ سال پرانے ہیں ۔ 
11۔ جسم کے اندر ایک گھڑی ہوتی ہے ‘ جسے circadian clockکہتے ہیں ۔ circadium rhythmایسے bliological processesکو کہتے ہیں ‘ جو 24گھنٹے میں ایک بار اپنا cycleپورا کرتے ہیں ‘ لیکن circadian rhythmمیں disregulationہو سکتی ہے ۔ اس کا نتیجہ بہت برا ہو سکتاہے ۔ یہ بہت سے disordersکا سبب بن سکتاہے ۔ metabolic disorder, anxiety, depression, schizophrenia and sleep disorders۔ اس میں دو پروٹین اس ردھم کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ؛ Rev erb۔ 
12۔ آج آپ کے پاس ایسی خوردبین‘ highly focused laserاور ایسا equipmentہے کہ اب آپ ایک واحد خلیے کا مشاہدہ‘ اس کی measurementسے لے کر اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں ۔ دوسرے خلیات کے ساتھ اور اپنے environment کے ساتھ خلیے کے interacion کا مشاہدہ کر سکتے ہیں ۔ 
13 ۔bio 3D ٹیکنالوجی کی مدد سے tissuesبنائے جا چکے ہیں ۔ ایک دن عضو بھی بن سکتے ہیں ۔ اس کے بعد انسان کے گردے اور پھیپھڑے لیبارٹری میں بنا کریں گے اور وہ بھی ایسے کہ جنہیں جسم کا امیون سسٹم مسترد نہیں کرے گا ۔ 
11۔ مشرقی رومن سلطنت پندرھویں صدی میں عثمانیہ خلافت نے فتح کر لیا تھا۔ اپنے عروج پرسلطنتِ روم مجموعی طور پر پچاس لاکھ مربع کلومیٹر پر مشتمل تھی ۔ اس میں 7کروڑ افراد رہتے تھے ۔ دنیا کی 21فیصد آبادی۔ ترکی‘ شام ‘ برطانیہ‘ سعودیہ ‘ روس‘ لیبیا‘ لبنان‘ اسرائیل اور ایران سمیت 47ملکوں میں سلطنتِ روم کے علاقے شامل ہیں ۔
12۔ 1800ء میں صنعتی انقلاب کے بعد بالخصوص extinctionتیز ہوئی ہے۔سمندروں کا پانی گرم اور اس کی acidificationبڑھ رہی ہے اور اس سے سمندری حیات میں extinctionہو سکتی ہے ‘بڑے پیمانے کی۔کچھ مچھلیاں گرم پانی سے ٹھنڈے کا رخ کر رہی ہیں ۔ جو کاربن کوئلے‘ تیل اور گیس وغیرہ کو جلا کر زیر زمین سے فضا میں شامل کیا جا رہا ہے ‘ اس سے گرین ہائوس گیسز۔ کاربن ڈائی آکسائیڈتین سو پارٹس پر ملین سے بڑھ گئی ‘ چار سو پر آگئی۔ ویسٹ انٹارکٹک آئس شیٹ پگھل رہی ہے ۔ سمندروں میں 12سے 16فیٹ اضافے کا خدشہ ہے ۔ اسے روکا نہیں جا سکتا۔ انسان نے جو deforestrationکی ہے ‘ اس سے جانوروں کے مسکن ختم ہو گئے ‘ ان کے گھر‘ ان کی خوراک ختم ہو گئی ۔ ایک جانور مٹا تو اس پر پلنے والا بھی مٹ گیا۔ اس طرح چین متاثر ہوئی ‘ ecological systemمتاثر ہوئے۔ 
13۔ کششِ ثقل سے محرومی سے نقصانات: bone and muscle loss bad effects on heart and artery function damage sensory motor performance۔ اور خلاء میں چھ ماہ گزارنے والوں کے تجزیے سے ثابت ہوتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کا جسم خلا کے ان مضر اثرات کے ساتھ adjustکرنا شروع نہیں کرتا۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved