تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-12-2019

سرخیاں‘ متن اور شعیب زمان کی شاعری

حالات سنگین ترین‘ پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حالات سنگین ترین‘ پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا‘‘ لیکن میں تو اس سے معذور ہوں‘ کیونکہ میری تو پھونکیں ہی ختم ہو گئی ہیں‘ جبکہ میں نے پہلے ہی پھونک پھونک کر قدم رکھنا شروع کر دئیے تھے‘ بلکہ اب‘ تو قدم بھی اتنے بھاری ہو گئے ہیں کہ اٹھائے ہی نہیں جا رہے؛حالانکہ مجھے کافی ہلکا پھلکا ہونا چاہیے ‘ کیونکہ اب‘ تو میں نے وزیراعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ چھوڑ دیا ہے؛حالانکہ جتنا سفر میں نے کیا‘ وزیراعظم عمران خان کو خدا ترسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا‘ کیونکہ میں اگر اُن کی جگہ ہوتا تو استعفیٰ دینے میں ایک منٹ بھی ضائع نہ کرتا۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک تقریب کے شرکاسے خطاب کر رہے تھے۔
قوم حکومت کے عوام دشمن اقدامات سے تنگ آ چکی : رانا تنویر حسین
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''قوم حکومت کے عوام دشمن اقدامات سے تنگ آ چکی‘‘ اسی لیے اس نے حکومت کو اُس کے حال پر چھوڑ دیا ہے کہ عوام دشمن اقدامات کرتی رہے‘ کیونکہ ہم بھی یہی کچھ کرتے رہے ہیں اور عوام کو اب‘ اس کی عادت بھی پڑ چکی اور اگر کچھ عرصہ یہ اقدامات نہ اٹھائے جائیں ‘تو قوم کی طبیعت خراب ہونے لگتی ہے ‘جبکہ قوم کی طبیعت کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے ‘جیسا کہ ہم کر رہے ہیں‘ کیونکہ ہمارے پاس کرنے کا کوئی کام ہی نہیں۔ ماسوائے عدالتوںکی پیشیاں بھگتنے کے‘ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عدالتوںمیں ہی ڈیرہ لگا لیں‘ تاکہ بار بارآنے جانے کی زحمت سے جان چھوٹ جائے‘ جبکہ ہماری قیادت نے بہت عقلمندی کا کام کیا ہے‘ جو ان بکھیڑوں سے الگ ہو کر لندن میں ڈیرہ لگا لیا ہے اور بہت جلد وہاں کی شہریت اختیار کرنے کی کارروائی بھی شروع کر رہی ہے‘ تا کہ یہاں کی عدالتوں وغیرہ کے احکامات اور فیصلوں کا ان پر اثر نہ پڑ سکے اور حسین نواز اور حسن نواز کی طرح آرام سے وہاں زندگی کے باقی دن سکون و آرام سے گزار سکیں۔ آپ اگلے روز فیروز والا میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم نے آمریتوں کا مقابلہ کیا‘ نوٹسز سے نہیں ڈرتے: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم نے آمریتوں سے مقابلہ کیا‘ نوٹسز سے نہیں ڈرتے‘‘ کیونکہ حکومت اس نے جو کچھ کرنا ہے‘ کر ہی لے‘ اس لیے ڈرنے کا کیا فائدہ‘ لیکن حکومت یاد رکھے کہ ہم نے ایک دھیلا بھی واپس نہیں کرنا اور اگر دس سال کی قید بھی ہو گئی تو میری ابھی عمر ہی کیا ہے ؟بلکہ اچھی طرح سے بالغ ہو کر جیل سے نکلوں گا ‘جبکہ والد صاحب کیلئے تو جیل بھی دوسرا گھر ہے اور یہ بیان انہوں نے میری حوصلہ افزائی ہی کیلئے دیا تھا؛ حالانکہ میں اس کے بغیر ہی گھبرانے والا نہیں ہوں‘ کیونکہ جنہوں نے ہاتھی پالنا ہوتے ہیں ‘وہ گھر کے دروازے بھی اسی حساب سے کھلے کھلے رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں خطاب کر رہے تھے۔
اِن ہاؤس تبدیلی کیلئے رہبر کمیٹی نے کام شروع کر دیا : احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز شریف کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''اِن ہاؤس تبدیلی کیلئے رہبر کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے‘‘ اس لیے اب‘ اِن ہاؤس تبدیلی آ کر ہی رہے گی‘ کیونکہ اس میں رہبر کمیٹی کے رابطوں ہی کی دیر تھی‘ کیونکہ آڈٹ ہاؤس تبدیلی تو آنے سے رہی ؛حالانکہ اس کیلئے ہم نے مجبوراً مولانا فضل الرحمن کی لیڈر شپ بھی قبول کر لی تھی‘ جو یوں سمجھیے تو اچھا ہی کیا تھا ‘کیونکہ ہماری لیڈر شپ تو واپس آنے سے رہی ‘جبکہ اُنہیں ملک چھوڑنے کیلئے بھی سو طرح کے پاپڑ بیلنے پڑے تھے اور اگر ڈاکٹر حضرات ہمارے ساتھ خصوصی تعاون نہ کرتے تو دونوں میاں براداران اب‘ تک یہیں دھکے کھا رہے ہوتے‘ کیونکہ پارٹی تو وہاں بیٹھ کر بھی چلائی جا سکتی ہے‘ بلکہ اب تو امید ہے کہ پارٹی ایسے ہی آٹومیٹک ہو جائے گی ۔آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں شعیبؔ زمان کی شاعری:
یہ اور بات کہ میں خوش مزاج ہوں‘ ورنہ
اُداس رہنے کو سب کچھ پڑا ہے میرے پاس
جب تک پردے کا باعث ہیں
دیواروں کی عزت ہو گی
یہ ایک جان کا ایسا سوال تھا مری جاں
پتا خوشی سے تمہارا نہیں دیا میں نے
رفتہ رفتہ بتا دیا ہے اُسے
ہر وظیفہ بتا دیا ہے اُسے
وقت لگتا ہے ٹھیک ہونے میں
ویسے نسخہ بتا دیا ہے اُسے
دینے پڑتے ٹھوس دلائل اُس کو قائل کرنے میں
اُس نے میری بات نہ سُن کر مجھ پر یہ آسانی کی
سما سکتی ہے اس میں ساری دنیا 
ہمارے دل کی پیمائش ہوئی ہے
میں کھِلتے وقت کیوں مرجھا رہا ہوں
دُعا بھی دیجیے اور مشورہ بھی
شبِ الم سے جو لاتا ہے آپ کی جانب
وہ راستا ہی نہیں اختیار کر سکا میں
ہر ایک شخص مرے حال سے نہیں واقف
تمام لوگ سمجھدار ہو نہیں سکتے
آج کا مقطع
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو‘ کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved