حکومت کو بینظیر انکم سپورٹ سے اتنی دشمنی کیوں ہے: نفیسہ شاہ
پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اتنی دشمنی کیوں ہے‘‘ بینظیر سے اکثر خواتین بڑی بڑی گاڑیوں میں رقم وصول کرنے کیلئے آتی تھیں اور سونے کے زیورات سے بھی لدی پھندی ہوتی تھیں‘ لیکن یہ دل کی غریب تھیں اور دل کی غریبی‘ دوسری غریبی سے کہیں درد ناک ہوتی ہے‘ اسی طرح ہمارے رہنما جن میں زرداری صاحب اور یوسف رضا گیلانی بطور خاص شامل ہیں؛ دل کے انتہائی غریب‘ بلکہ مفلس واقع ہوئے ہیں۔ اس لیے ان کے اثاثوں کی گنتی میں ناکام ہونے پر ان کی غربت کو نظر انداز نہ کیا جائے‘ بلکہ میرے خیال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ان کا بھی نام درج کیا جائے‘ جبکہ میمن صاحب‘ آغاسراج درانی صاحب اور ڈاکٹر عاصم حسین و دیگران اس پروگرام کے زیادہ مستحق ہیں‘ بلکہ ان کو دل کی غریبی نے اس قدر گھیرا ہواہے کہ ان کی مدد کیلئے اسی طرح کا کوئی اور امدادی پروگرام شروع کرنے کی بیحد ضرورت ہے‘ بلکہ حکومت اپنی غریبی مکائو مہم انہی سے شروع کرے ۔ آپ اگلے روز کراچی میں اپنا بیان ریکارڈ کروا رہی تھیں۔
قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول میں نواز شریف
کا کردار ناقابلِ فراموش ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول میں نواز شریف کا کردار ناقابلِ فراموش ہے‘‘ کیونکہ عوام کی جتنی خدمت انہوں نے کی ہے اور جتنی جائیدادیں بنائی ہیں‘ وہ ان مقاصد کے سراسر مطابق ہیں؛ اگرچہ ان مقاصد کے حصول میں خاکسار کا کردار بھی خاصا ناقابل ِ فراموش ہے‘ جسے پاکستان اور اہلِ پاکستان رہتی دنیا تک یاد رکھیں گے‘ لیکن اس کا صلہ یہ ہے کہ ہم دونوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ہے‘ جو کہ ایک بالکل خشک پہاڑ ہے اور نہ اس میں برف پڑتی ہے اور نہ ہی سیاحتی مقامات ہیں‘ اس لیے یہ پہاڑ غلط طور پر کھڑا کیا گیا ہے‘ کیونکہ جب برف پوش وادیوں اور خوبصورت جھیلوں والے پہاڑ موجود تھے ‘تو اس سُوکھے سڑے پہاڑ کو کھڑا کرنے کی کیا ضرورت تھی اور اس لیے ہم دونوں بھائیوں نے واپسی کا ارادہ ترک کر دیا ہے‘ ورنہ بیماری تو ایک بہانہ ہی تھا؛ حتیٰ کہ میرے خلاف اسی طرح کا ایک اور پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ہے ۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کابینہ میں کچھ لوگ ناتجربہ کار ‘مگر اُن کی نیت ٹھیک ہے: ریاض فتیانہ
تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے کہا ہے کہ ''کابینہ میں کچھ لوگ ناتجربہ کار ہیں‘ مگر اُن کی نیت ٹھیک ہے‘‘اور جو لوگ تجربہ کار ہیں ‘ان کی نیت کسی طرح سے بھی ٹھیک نہیں لگتی‘ اس لیے آپ خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ ان میں سے کون بہتر ہے ؟کیونکہ دونوں کے کام کا نتیجہ ایک ہی نکلنا ہے‘ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ دونوں میں سے ملک کو زیادہ نقصان کون پہنچاتا ہے‘ اور وہ دن زیادہ دور بھی نہیں‘ کیونکہ دونوں قسم کے خواتین و حضرات اس وقت کو جلد تر لانے کیلئے اپنی سی کوششوں میں مصروف ہیں اور امید ہے کہ ان کی محنت بہت جلد رنگ لائے گی کہ آخر امید پر دنیا قائم ہے اور امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے‘ جبکہ مایوسی ویسے بھی کفر ہے‘ اور یہ انہیں زیب بھی نہیں دیتی کہ سب افراد اللہ کے نیک بندے اور پہنچی ہوئی ہستیاں ہیں‘ تاہم اپوزیشن کو چاہیے کہ ساری حکومت کو نا اہل کہنا چھوڑ دے‘ کیونکہ اس طرح ساری کابینہ ہی اس کی لپیٹ میں آ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک ہو کر گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ایک عرصے سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ایک عرصے سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے‘‘ حالانکہ وہ کسی اور رنگ کا باغ بھی دکھا سکتی تھی‘ کیونکہ ایک ہی رنگ دیکھ دیکھ کر عوام بور ہو جاتے ہیں‘ کیونکہ جب ملک ِعزیز میں رنگ رنگ کا باغ موجود ہے تو پھر ایک ہی رنگ کا باغ دکھانے میں کیا تُک ہے؟ جبکہ ورائٹی ہی میں زندگی کا صحیح مزہ ہے اور میں اسی لیے اپنا بیان بدل بدل کر دیتا رہتا ہوں‘ تا کہ لوگ تنگ نہ پڑ جائیں؛ اگرچہ میرے ان بدلے ہوئے بیانات سے بھی لوگ کچھ زیادہ خوش نہیں کہ ان میں صرف حکومت کی مخالفت ہوتی ہے؛ حالانکہ میں ان میں ورائٹی اس طرح پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ کوئی بیان مخالف ہوتا ہے تو کوئی حکومت کے سخت مخالف ‘جبکہ دونوں میں ایک قدرِ مشترکہ بھی ہے کہ حکومت پر دونوں ہی کا کوئی اثر نہیں ہوتا‘ اس لیے اب‘ میں نے سوچا ہے کہ ایک آدھ نرم بیان بھی دیا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب کررہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شکیلہ جبیں کے پنجابی مجموعۂ کلام'' رب کھیڈاں کھیڈدا‘‘ میں سے ایک نظم پیش خدمت ہے:
آپ دَسے گا ایہہ جگ
لے کے پیار والا بھیت‘ میں ٹُراں وچ ریت
لگے دُونے ہو کے سیک‘ کیویں جھلّاں آ کے ویکھ
آویں ویکھاں مَر جاواں
مَر سسی میں کہاواں
تیری تانگھ وچ سُکے‘ موتی بَن جا سُتے
ہنجو سپیاں دی کُکھے جند تھلاں وچ لُکے
کِتے لبھے میں سناواں
مُک چَلیاں نیں ساہواں
دَسے انبراں چوں اَگ میری کڑھے رَگ رَگ
گئی ہڈاں وچ لگ‘ آپ دَسے گا ایہہ جگ
جدوں چَلیاں ہواواں
کنیں پُنل دے پاواں
مُک چَلیاں نے ساہواں
مَر سسّی میں کہاواں
آج کا مطلع
اس کی جو اپنے ساتھ عداوت ہی رہ گئی
سمجھو تو اک طرح سے محبت ہی رہ گئی