قومی مفادات کا تحفظ مسلم لیگ ن ہی کر سکتی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قومی مفادات کا تحفظ مسلم لیگ ن ہی کر سکتی ہے‘‘ اور جو اُس نے کر کے دکھا بھی دیا ہے کہ زیادہ تر قومی مفادات حفاظت کی غرض سے لندن منتقل کر دیئے گئے ہیں اور میں ان کی مزید حفاظت کے لیے ہی یہاں آیا بیٹھا ہوں اور یہ کارِ خیر مستقل طور پر سر انجام دینے کا ارادہ ہے، کیونکہ بھائی صاحب نے ٹھیک نہیں ہونا، جو یہاں ٹھیک ہونے کے لیے آئے بھی نہیں تھے۔ کیونکہ وہ تو پہلے ہی کافی بلکہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ٹھیک تھے، البتہ نصیبِ دشمناں میری طبیعت ناساز رہنے لگی ہے اور شاید اب یہ مستقل طور پر ہی ناساز رہے گی اور واپس جانے کی حسرت ، ایسا لگتا ہے کہ دل ہی میں رہ جائے گی۔آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مہنگائی اور کرپشن بڑا مسئلہ، حکومت کا تعاقب کریں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اور کرپشن بڑا مسئلہ، حکومت کا تعاقب کریں گے‘‘ جس کے لیے میں نے اپنا موٹرسائیکل تیل شیل دے کر تیار کر لیا ہے اور اگر خدانخواستہ درمیان میں کوئی واقعہ وغیرہ نہ ہو گیا تو امید ہے کہ چار سال کی قلیل مدت میں حکومت کو جا ہی لوں گا جب ہم انتخابات میں ایک بار پھر ہارچکے ہوں گے جبکہ میں تو ویسے بھی آرام ہی کروں گا جو چار سالہ تھکاوٹ کا فطری تقاضا بھی ہے، البتہ امید ہے کہ اُس وقت مہنگائی اور کرپشن ختم ہو چکی ہوں گی ۔اگرچہ ہر روز حکومت کے خلاف بیان دے دے کر میری ہمت کافی حد تک جواب دے چکی ہے، حالانکہ میں نے اس سے سوال کیا ہی نہیں تھا لیکن اس کا جواب پہلے ہی آ گیا۔آپ اگلے روز منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کررہے تھے۔
نواز شریف کی صحت میں بہتری کے آثار نہیں: حسین نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحب زادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا طبّی معائنہ ہوا ہے، صحت کی بہتری کے کوئی آثار نہیں‘‘ اور نہ ہی آئندہ اس کی کوئی امید ہے کیونکہ ہمارے سارے معاملات امید پر ہرگز قائم نہیں ہیں جبکہ والد صاحب کو بیماررہنے کی عادت بھی پڑ چکی ہے جو اَب تک خاصی پختہ ہو چکی ہے حالانکہ وہ وطن واپسی کے لیے بہت بے چین ہیں لیکن ڈاکٹر عدنان جو اُن کے ذاتی معالج ہیں انہیں ہوائی سفر کی اجازت نہیں دے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر واپس ہی جانا تھا تو ان سے سرٹیفکیٹس ہی کیوں بنوائے گئے تھے، حالانکہ یہ اُن کا کوئی احسان نہیں تھا بلکہ باقاعدہ ایک خطیرہ رقم معاوضے کی مد میں ادا کی گئی تھی۔ اس لیے وہ اپنی اوقات میں رہیں کیونکہ اب ہمیں سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوئی تو لندن کے ڈاکٹر ہی کافی ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
ریکارڈ کی درستی
جناب اشفاق احمد ورک نے آج اپنے کالم ''قلمی دشمنی‘‘ میں ایک شعر اس طرح درج کیا ہے ؎
کھائی ہیں یوں تو زمانے بھر کی ٹھوکریں
ٹھوکر نیاز بیگ سے ٹھوکر نیاز بیگ
اس کا پہلا مصرعہ خارج از وزن ہو گیا ہے۔ وزن پورا کرنے کے لیے اسے اس طرح لکھا جا سکتا ہے ع
کھائی ہیں یوں تو ہم نے زمانے کی ٹھوکریں
کتابی سلسلہ اجرا
کراچی سے شائع ہونے والے اس رسالے کا یوسفی نمبر ہے۔ اس کے مدیر اقبال خورشید ہیں اور یہ اس پرچے کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ ٹائٹل پر تصویر کے علاوہ شاہد رسام کا بنایا ہوا یوسفی صاحب کا یادگار پورٹریٹ بھی آغاز میں درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یوسفی صاحب کی اُن کی فیملی کے ساتھ تصاویر ہیں۔ شروع میں ان کے عکسِ تحریر کے کچھ نمونے پیش کیے گئے ہیں۔ پرچے کے بانی مدیر احسن سلیم‘ جو ایک عمدہ شاعر بھی تھے کچھ عرصہ پہلے انتقال کر گئے۔ خیابانِ خیال کے عنوان سے اداریے ناصر شمسی اور مدیر کے قلم سے ہیں۔ابتدا میں ''قطرے میں سمندر‘‘ کے عنوان سے شاہین نیازی کی تحریر ہے جبکہ پسِ سرورق یوسفی صاحب کی کتابوں پر مشاہیر کی مختصر آرا درج ہیں۔ رسالے کے آخر پر بھی مختلف ادبا کے ساتھ مرحوم کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ شروع ہی میں زندگی نامہ کے عنوان سے یوسفی صاحب کا مختصر تعارف درج کیا گیا ہے۔رسالے میں یوسفی صاحب کی کتابوں کے حوالے سے مختلف ادیبوں کے مضامین شائع کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ منظوم خراجِ عقیدت ہے۔ شکیل الرحمن کا کیا ہوا ایک انٹرویو شامل ہے۔ اس کے علاوہ ہم عصروں کے خطوط ہیں جبکہ یوسفی صاحب کے مختلف ادبا کے نام لکھے ہوئے خطوط شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یوسفی صاحب کے کتابوں پر لکھے گئے فلیپ اورکمیاب مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ یوسفی صاحب پر یہ ایک یادگار دستاویز ہے۔ اور، اب آخر میں ''حالی آٹا وِسمیا ناہیں‘‘ مجموعے سے رخشندہ نوید کی نظم:
کدی نہ منئے ہار
بہتے کیہڑے دکھ نیں منگاں جگ وچ سُکھ تے چین/ فیر ٹُرے کوفے ول اوہدے ورگا کوئی حسین/ لال چناراں جھیلاں، جھرنیاں تے چشمے دی خیر/ کُجھ کریئے مُکّے دنیا چوں چندری جنگ تے ویر/ خورے کس دن دھرتی تے ہووے گا امن امان/ بیٹھیاں بیٹھیاں ساڑ سواہ کر سُٹیا جے لبنان/ عمراں لنگھیاں آساں دے بوہے تے کھڑا فراق/ بے جُرمے لٹ مچ گئی اے تے لٹ پٹ گیا عراق/ اکھاں دا دُکھ دل دے راہیں سارے تَن اِچ وڑیا/ اٹھ بیلی ایہہ گل سچّی ایہہ جو ڈریا سو مَریا/ سُندا کون ایہہ ٹہناں اُتے بلبل تیری کوک/ کھوہ لیون دا ویلا آیا سبھے حق حقوق/ ہتھّاں وچ کبوتر پھڑ کے کدوں گزارے ہوندے/ تھوڑی کیتیاں منن والے جے ہتھیارے ہوندے/ میں ایہہ کدی نہ آکھدی اٹھو ڈھاہ دیو ہر دیوار/ ایس دھرتی نوں جتن دے لئی کدی نا منیئے ہار
آج کا مقطع
ہم تو چلے ہی جائیں گے پیدل بھی اے ظفر
یہ مسئلہ ہے کس طرح سامان جائے گا