تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-01-2020

جدید مفید مشورے اور انجمؔ قریشی کی نظم

Oمیرا بیٹا کالج میں پڑھتا ہے۔ سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہے‘ چین سموکر ہے اور سگریٹ پے سگریٹ سلگاتا ہے‘کھانسی بھی ہو گئی ہے‘ مگر سگریٹ چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتا‘ میں بہت پریشان ہوں ‘ کوئی مشورہ دیجیے ۔(شہناز بیگم‘ گجرات)
٭یہ بہت بری عادت ہے‘ اس سے پھیپھڑے تباہ ہو جاتے ہیں اور دمہ بھی ایک یقینی بات ہے۔ میری مانیں تو اسے افیم پر لگا دیں‘ ہروقت دھت رہے گا تو سگریٹ پینا ویسے ہی بھول جائے گا۔ بہتر ہوگا کہ اسے افیم کا صحت کی بنیاد پر لائسنس دے دیں‘ جو تھوڑی کوشش کے بعد مل جاتا ہے۔ نشے میں برتن وغیرہ توڑے گا‘ اس کی پروا نہ کریں‘ صحت سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ نشے میں گھروالوں کی مار پٹائی بھی کر لے تو برداشت کریں‘ اگر افیم چھڑانا درکار ہو تو ایک سال کے بعد رجوع کریں۔ 
Oمیری اہلیہ بہت ہتھ چھٹ واقع ہوئی ہے اور میں اکثر اوقات اس کے نشانے پر رہتا ہوں۔ ایک بار میں نے تنگ آ کر طلاق کی دھمکی دی‘ تو کم بخت نے ہاکی مار مار کر میرا بھرکس نکال دیا۔ میں حیران ہوں کہ اتنا بھرکس مجھ میں کیسے جمع ہو گیا تھا‘ نیز ہاکی کھیلنے کے لیے ہوتی ہے‘ شوہروں کو پیٹنے کے لیے نہیں اور ہاکی کا یہ نہایت غلط استعمال ہے۔ آپ کا جدید اور مجرب مشورہ درکار ہے۔ (لاغر لاہوری‘ حیدرآباد)
٭ماسوائے اس کے اور کوئی علاج نہیں کہ ہر وقت دو تین سوئٹرز پہنے رہیں اور موسم سرما اور گرما کا خیال نہ کریں۔ اس کے علاوہ ہر وقت ہیلمٹ بھی پہنے رہیں‘ بلکہ سب سے پہلے ہاکی کا کوئی انتظام کریں۔ اسے نصف قیمت پر فروخت بھی کر سکتے ہیں‘ اس کے حسن کی تعریف کرتے رہیں‘ بیشک وہ انتہائی بدصورت ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے علاوہ دیگر سامانِ حرب کو بھی ٹھکانے لگانے کی کوشش کریں‘ جن میں چمٹا‘ بڑے چمچ اور مسہری کی سوٹیاں وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ہر وقت کراہتے بھی رہاکریں‘ بیشک درد محسوس نہ ہو رہا ۔ضرور افاقہ ہوگا۔
Oمیرے بیٹے کو چوری کی عادت ہے۔ میری جیب سے پیسے نکالنا اس کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے۔ اب‘ تو اس نے گھر کی چیزیں بھی بیچنا شروع کر دی ہیں؛ حتیٰ کہ ہمسایوں میں بھی ہاتھ صاف کر لیتا ہے۔ ایک دن تقریباً بے لباس پھر رہا تھا‘ پتا چلا کہ اپنے کپڑے بھی بیچ آیا ہے۔ نئے کپڑے اس لیے بنوا کر نہیں دیئے کہ وہ بھی بیچ کھائے گا؛ چنانچہ اب وہ ہر وقت لنگوٹ پہنے پھرتا ہے اور دوسروں پر ظاہر یہ کرتا ہے کہ وہ پہلوان ہے‘ صحن میں ایک چھوٹا سا اکھاڑہ بھی کھود رکھا ہے۔ بہت پریشان ہوں‘ بتائیے میں کیا کروں؟ (نحیف خان‘ میانوالی)
٭اس کا بہترین علاج تو یہ ہے کہ اسے مقامی ایس ایچ او کے پاس لے جائیں اور اپنی بپتا بیان کریں۔ ایک ہی پانجے سے طبیعت درست ہو جائے گی اور چوری چکاری ساری بھول جائے گا۔ وقتاً فوقتاً اس عمل کو دہراتے رہیں‘ بلکہ تھانے والوں کی طرف سے اسے پابند کروائیں کہ وہ ہر روز تھانے میں حاضری بھی لگواتا رہے‘ اگر افاقہ نہ ہو تو دو چار دن کے لیے اسے حوالات میں رہنے کا بھی مزہ چکھائیں‘ نیز گھر میں ایسی کوئی چیز رہنے نہ دیں‘ جسے وہ چُرا سکتا ہو۔ برتنوں سمیت‘ کھانا وغیرہ بازار سے لاتے رہیں‘ نیز اسے دو چار فاقے بھی دیں۔ اس کے علاوہ حسب ِ توفیق اس پر دم درود بھی کرائیں۔ ضرور افاقہ ہوگا۔
Oمیرا لڑکا ایف اے پاس ہے‘ لیکن نوکری نہیں مل رہی ہے۔ جوتیاں چٹخاتا پھرتا ہے‘ تھرڈ ڈویژن آئی ہے تو اسے کوئی تھرڈ کلاس نوکری ہی مل جائے ‘تا کہ میرا کچھ ہاتھ بٹا سکے۔ بہت پریشان ہوں‘ بتائیے میں کیا کروں؟ (ناشاد بیگ‘ واں رادھا رام)
٭پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں‘ برخوردار صرف یہ کرے کہ پھٹے پرانے کپڑوں میں شہر کے کسی چوک میں بیٹھ جائے۔ صرف اسے اندھا بننے کا ڈھونگ رچانا ہوگا یا ایک ٹانگ سے معذوری ظاہر کرنا ہوگی۔ ٹھیکیدار حضرات بڑے خدا ترس اور شفیق ہوتے ہیں‘ وہ صبح کو آ کر گاڑی میں اسے چوک پہنچائیں گے اور شام کو واپس‘ اسی طرح گھر میں چھوڑ آئیں گے‘ دنوں کے اندر ہی وارے نیارے ہو جائیں گے ‘کیونکہ ہمارے شرفا صرف خیرات دیتے ہیں‘ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ اب ‘آپ بے فکر ہو جائیں اور یہ فیصلہ کریں کہ آپ نے اگلے سال پلاٹ کس کالونی میں خریدنا ہے اور اپنے بچوں کو کس مہنگے سکول میں تعلیم حاصل کروانی ہے!
آخر میں انجم قریشی کے مجموعہ ''میںلبھن چلی‘‘ میں سے یہ نظم:
بُکل
بہار جیویں صرف تیرے گھر کھِڑی اے/ ون سوَنے پھُل تے پھل تے گھاہ/ تے نویں نویں پتراں والے رُکھ/ جیویں ایتھے ای کھِڑے نیں/ مینہہ جیویں صرف تیرے ویڑھے وسدا اے/ کوکِل بولے تے کوٹھا تے پرنالے/ تے لال اِٹاں/ جیویں ہور کِتے وی گِلے نہیں ہوندے/ دُھپاں جیویں صرف تیرے دل لگدیاں نیں/ سوا نیزے تے قہر دا سیک/ جیہڑا لُوں لُوہ دیندا اے/ تے ہتھاں پیرا دِیاں تلیاں تے چھاپے پَے جاندے نیں/ ککر جیویں صرف تیرے بُوہیوں باہر پَیندا اے/ بند بارِیاں دِیاں وِرلیاں چُگاٹھاں وِچوں آوندی سِیت/ میریاں نِینہاں ٹھار دیندی اے/ مینوں اپنی بُکل مارن دے!
آج کا مقطع
ظفرؔ کو شہر بدر کر کے بھی ہو‘ افسردہ
جہاں بھی ہے وہ‘ اب اُس کو وہاں تو رہنے دو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved