دل کرتا ہے بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر چڑھ جائوں: سرفراز بگٹی
سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ''دل کرتا ہے کہ بندوق اٹھا کر پہاڑوںپر چڑھ جائوں‘‘ جہاں ایک تو پہاڑی بکرے کا شکار کروں کہ اس کا گوشت کھائے ایک زمانہ ہو گیاہے‘ بلکہ اب تو اس کا ذائقہ بھی بھولتا جا رہا ہے‘ جی بھر کے اس کا گوشت کھائوں گا اور اس کی کھال میں بھس بھروا کر اپنے ڈرائنگ روم کی رونق کو دوبالا کروں گا۔ اس کے علاوہ دیکھوں گا کہ ہمارے پہاڑوں پر برف پڑی ہے یا نہیں؟ اور اگر برف کا کہیں سے بھی سراغ نہ ملا تو اس پر سخت احتجاج کروں گا کہ بلوچستان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے کہ اگر ملک کے دوسرے صوبوں میں پہاڑوں اور پہاڑی مقامات پر برف باری ہو رہی ہے تو ہمارے صوبے کا کیا قصور ہے‘ جسے روزِ اول ہی سے پسماندہ رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آپ اگلے روز سینیٹ میں گیس کی عدم فراہمی پر گفتگو کر رہے تھے۔
اقتدار پر مسلط ٹولہ بلوچستان کی محرومیوں کا ذمہ دار ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اقتدار پر مسلط ٹولہ بلوچستان کی محرومیوں کا ذمہ دار ہے‘‘ اور میری یہ مہربانی ہے کہ میں اس ٹولے کو سلیکٹڈ نہیں کہا اور جس کا مطلب یہ ہے کہ میں حکومت کے ساتھ بنا کر رکھنا چاہتا ہوں ؛اگرچہ میرے روزانہ کے بیانات سے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا اور جس کا واحد مقصد حکومت کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے ‘جو صرف مخالفانہ بیانات ہی کے ذریعے ہو سکتی ہے اور جو آج تک ہمیں حاصل نہیں ہو سکی ہے؛ چنانچہ آج سے میرا پروگرام ہے کہ حکومت کی حمایت میں بیان دینے کی کوشش کیا کروں ‘لیکن یہ بھی خطرہ ہے کہ یہ بات عوام الناس کو پسند نہیں آئے گی؛اگرچہ ان بے حس عوام کو آج تک ہماری کوئی بات اور کام پسند نہیں آیا۔ اس لیے ایک آپشن یہ بھی ہے کہ مستقل طور پر خاموشی ہی اختیار کر لی جائے ‘یعنی: ع
خموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زماں میری
حالانکہ بیان نہ دینے سے میری صحت پر بہت بُرے اثرات پڑ سکتے ہیں اور یہ پہلے ہی کوئی خاص قابلِ رشک نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لسبیلا میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی مخالفین کی جیل میں آتشزدگی تشویشناک
ہے‘ انکوائری کرائی جائے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی مخالفین کی جیل میں آتشزدگی تشویشناک ہے‘ انکوائری کرائی جائے‘‘ اور اگر ہم نے واپس جا کر جیلوں میں جل کر ہی مرنا ہے تو کس کی عقل پر پردہ پڑا ہے کہ وہ واپس جانے کا نام بھی لے۔ بھائی صاحب تو آگ سے ویسے ہی بہت ڈرتے ہیں‘ کیونکہ آگ سینکنے کیلئے ہوتی ہے جل کر مرنے کیلئے نہیں‘ نہ ہی ہمیں کوئی شوق ہے کہ ہم خواہ مخواہ آگ میں کودتے پھریں‘ چنانچہ ہم تو آگ سینکنے کا کام ہیٹر سے لیتے ہیں ‘جس میں جلنے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہوتا؛ چنانچہ اس خبر کا بھائی صاحب پر یہ اثر ہوا ہے کہ انہوں نے امریکا سے جنیوا جانے کا اپنا پروگرام مؤخر کر دیا ہے اور امید ہے کہ دو چار ماہ میں وہ اس صدمے سے باہر آ جائیں گے اور پھر ڈاکٹروں کا ایک بورڈ دوبارہ بیٹھے گا اور ان کے آئندہ علاج اور سفر کیلئے اپنی سفارشات مرتب کرے گا؛ اگرچہ ڈاکٹر یہاں کافی مہنگے ہیں او حسب ِ منشا رپورٹ کے بہت پیسے مانگتے ہیں ‘جو کہ نہایت افسوسناک حرکت ہے کہ یہ لوگ بیماروں کا بھی کوئی لحاظ نہیں کرتے۔آپ اگلے روز لندن سے ٹیلیفون کے ذریعے آتشزدگی کے ایک واقعے پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
خطے میں قیامِ امن کیلئے اندرونی اتحاد ضروری ہے: فیاض الحسن چوہان
وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''خطے میں قیامِ امن کیلئے اندرونی اتحاد ضروری ہے‘‘ جس کیلئے ہم اپنے بیانات کے ذریعے بلا ناغہ کوششیں کرتے رہتے ہیں‘ جس کی اپوزیشن بھی گواہ ہے ‘کیونکہ ہمارا خطاب بھی انہی سے ہوتا ہے‘جبکہ ہمارے وزیراعظم تو اس کے علاوہ اور کوئی کام کرتے ہی نہیں اور یہی اندرونی اتحاد پیدا کرنے کیلئے اپوزیشن کو مختلف خطابات سے بھی نوازتے رہتے ہیں کہ جو لوگ اس اتحاد میں مزاحم ہیں‘ میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا‘ کا ورد اپنی ہر تقریر میں کرتے ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامرؔ سہیل کی یہ تازہ غزل:
نئی نئی تنہائی کو
ڈھانپو اس رسوائی کو
حمدیں‘ نظمیں رام کریں
برسوں کی گھبرائی کو
میرے غم کو آنچ ملے
تیری تلخ نوائی کو
آگ کی خواہش رہتی ہے
بجھتی دِیا سلائی کو
دو آنکھیں خود کہتی ہیں
ماپو اس گہرائی کو
آگے پیچھے ہم اور تم
بیچ میں رکھیں کھائی کو
کس درویش کی حاجت ہے
خود سے چُور خدائی کو
گجروں کی محتاج نہیں
تھامو زرد کلائی کو
درد کے ہجّے اور کرو
خرچ کرو تنہائی کو
اتنا مہنگا حُسن ترا
آگ لگے مہنگائی کو
آج کا مقطع
جن گلیوں سے وہ گزرا تھا کبھی‘ ظفرؔ
اُن گلیوں میں آیا جایا کرتا ہوں