وقت آنے پر چُپ کا روزہ توڑوں گا: چوہدری نثارعلی خان
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''وقت آنے پر چُپ کا روزہ توڑوں گا‘‘ کیونکہ چپ کا یہ روزہ ابھی اچھی طرح لگا نہیں ہے‘ تاہم افسوس اس بات پر ہے کہ چپ کے اس روزے کی افطاری نہیں ہوتی؛ حتیٰ کہ سحری کا بھی کوئی رواج نہیں ہے‘ جبکہ یہ روزہ توڑنے کا گناہ بھی بہت زیادہ ہے‘ لیکن میری خیر ہے‘ کیونکہ میں کوئی پہلے بھی خاص گناہگار آدمی نہیں ہوں‘ ماسوائے اس کے کہ دونوں بھائی میری آنکھوں کے سامنے سارے گل کھلاتے رہے اور میں خاموش رہا اور ایسا لگتا ہے کہ چپ کا یہ روزہ میں نے اسی وقت سے رکھا ہوا ہے‘ جبکہ میرا فیصلہ یہ بھی ہے کہ یہ روزہ صرف نواز شریف کی حد تک توڑوں گا‘ کیونکہ ان کی سیاست تو میرے مطابق‘ تو ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے ‘جبکہ میں شہباز شریف کے ساتھ مل کر ہی اس ملک کی نیّا کو پار لگا سکتا ہوں اور اسی لیے تو میں نے اپنی اکلوتی صوبائی سیٹ سے استعفیٰ بھی نہیں دیا ہے۔ آپ اگلے روز اڈیالہ میں ایک دوست کے صاحبزادے کی شادی میں شریک تھے۔
ن لیگ میں اختلاف ہیں‘ تسلیم کرتا ہوں: خواجہ آصف
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''ن لیگ میں اختلاف ہیں‘ تسلیم کرتا ہوں‘‘ کیونکہ ایک بھائی کا منہ ایک طرف ہے تو دوسرے کا دوسری طرف اور اوپر اوپر سے محض وضع داری نبھا رہے ہیں۔ اوپر سے ہم سب کو مریم بی بی کی تابعداری کرنے کو کہا جا رہا ہے اور سب سے زیادہ یہ کہ حکومت نے سب کا کھاتا کھلوارکھا ہے‘ تاہم میرا کوئی مسئلہ نہیں ہے؛ بشرطیکہ مجھے میرے صحیح مقام پر رکھا جائے‘ کیونکہ اس عمر میں آ کر میں کوئی غلط مقام برداشت نہیں کر سکتا اور مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ن لیگ کے اکابرین میں واحد آدمی ہوں‘ جو ابھی تک انتقامی سیاست کے راڈار پر نہیں آیا‘ اس لیے مجھے میرے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے‘ جبکہ دونوں بھائی تو لندن سے واپس آنے سے رہے ‘امید ہے کہ مریم بی بی کا معاملہ منطقی انجام کو پہنچنے کے بعد صورت ِحال خاصی واضح ہو جائے گی؛ بشرطیکہ اس دوران حکومت نے میرے بارے میں بھی اپنی پٹاری سے کوئی نیا سانپ نہ نکال لیا۔ آ پ اگلے روز ایک ٹی وی میں شریک ِگفتگو تھے۔
تبدیلی نے غریبوں کی زندگی مشکل بنا دی: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''تبدیلی نے غریبوں کی زندگی مشکل بنا دی‘‘ اگرچہ یہ بھی ایک تبدیلی ہے‘ لیکن کچھ زیادہ بھی نہیں‘ کیونکہ سابقہ حکومتوں نے غریب کی زندگی کو پہلے بھی کون سا آسان رہنے دیا تھا؛ حتیٰ کہ مجھے بھی امیر جماعت اسلامی کہنے کی بجائے غریب جماعت اسلامی کہنا چاہیے‘ بلکہ اگر عجیب و غریب جماعت اسلامی کہہ لیا جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں‘ کیونکہ بلاناغہ حکومت کے خلاف بیان دینا کوئی معمولی کام نہیں‘ جو اپنی جگہ عجیب کی بجائے ایک عجوبے کی حیثیت رکھتا ہے؛ چنانچہ میں بھی بقول شاعر مشرق علامہ اقبالؔ امیری کی بجائے فقیری کا مقام حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ساتھ ہی غریبی میں نام پیدا کرنے کی بھی۔ آپ اگلے روز قلات میں میڈیاسے گفتگو کر رہے تھے۔
شخصیاتِ اٹک
یہ سید نصرت بخاری کی تصنیف ہے‘ جس کی اشاعت کا اہتمام حسین امجد نے کیا ہے‘ جو کہ مکمل ایڈیشن کا حصۂ اوّل ہے اور جسے ذوق پبلی کیشنز ‘اٹک نے چھاپا ہے۔ اظہارِ تشکر میں جن حضرات کے نام شامل ہیں‘ ان میں حسین امجد‘ ارشد سیماب ملک‘ راجہ نور محمد نظامی‘ نجف منہاس( پنڈی گھیپ)‘ بلال شاہ‘ اعجاز ساحر‘ راشد علی زئی‘ صابر حسین شاہ‘ احسان بن مجید اور نجف علی منہاس ہیں۔ شخصیات کی کل تعداد 339 بنتی ہے۔ سرورق پر ضلع اٹک کا نقشہ پیش کیا گیا ہے‘ جس میں اس کی تحصیلیں اور اہم مقامات دکھائے گئے ہیں۔
پس سرورق مصنف کا تعارف درج ہے اور جس سے پتا چلتا ہے کہ آپ شاعر اور افسانہ نگار بھی ہیں۔ شخصیات میں احمد جاوید (افسانہ نگار) ‘انوار فیروز( صحافی)‘ تائب رضوی (شاعر)‘ حامد بیگ ڈاکٹر (افسانہ نگار)‘ دیوندر اسّر (افسانہ نگار)‘ خلش ہمدانی (ناول نگار)‘ دلاور علی آزر (شاعر)‘رئوف امیر(شاعر)‘ ستیہ پال آنند(شاعر) ‘سجاد بلوچ (شاعر)‘ طارق اسماعیل ساگر (صحافی) ‘فتح محمد ملک(پروفیسر) ‘محمد اظہار الحق( شاعر)‘ محمد حمید شاہد( نقاد)‘ نثار تُرابی (شاعر)‘ منظور عارف(شاعر) ‘وقار بن الٰہی (افسانہ نگار) شامل ہیں۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کے مجموعۂ کلام ''مآخذ‘‘ میں سے یہ نظم:
عام سا معجزہ
اجنبی---بے رِیا اجنبی/ شہر کی بھِیڑ کو/ اپنی جانب مسلسل بُلاتا رہا/ ''آئو میری طرف/ پاس آئو مرے/ بات کر سکتے ہو/ بات کر لو جو دل میں ہے/ کب سے نہاں/ اپنے غم بانٹ سکتے ہو/ آ کر یہاں!‘‘/ کتنے تنہا ہو تم/ کتنے مجبور ہو/ جسم کے غار میں/ سنگ دل سایوں کی/ بڑھتی یلغار میں!/ آئو میری طرف / پاس آئو مرے/ بات کر لو جو دل میں ہے/ کب سے نہاں/ اجنبی--- بے ریا اجنبی/ شہر کی بھِیڑ کو/ اپنی جانب مسلسل بُلاتا رہا/ عام سا معجزہ اِک دکھاتا رہا!!
نوٹ: اوکاڑہ میں ہمارے قریبی دوست پروفیسر محمد سلیم باغی کے جواں سال صاحبزادے کا اگلے روز کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال ہو گیا ہے۔ سوگوار خاندان کے ساتھ اظہارِ افسوس ہے۔
آج کا مطلع
مرنے والے مر جاتے ہیں
دنیا خالی کر جاتے ہیں