کامیابی کی ہر کہانی ہمیں اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ایسا بالکل فطری ہے۔ مگر کیا ہم صرف کامیابی کی کہانیوں سے کچھ سیکھتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کی ہر کہانی میں ہمارے لیے کچھ خاص نہیں ہوتا۔ اگر ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں‘ کچھ بننے کی تمنا ہے تو لازم ہے کہ ناکامیوں سے سبق سیکھنے پر متوجہ ہوں۔ زندگی ہم سے بہت سے تقاضے کرتی ہے۔ ایک بڑا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اپنی اور دوسروں کی ناکامیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں۔
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہر ناکامی سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ کامیابی کے لیے پورے من سے کوشش کی ہی نہیں گئی؟ جی ہاں‘ حقیقت یہی ہے۔ جب ہم ناکام ہوتے ہیں تب اس نکتے پر غور کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے کہ ہمارا جوش اُس سطح کا نہیں تھا جس سطح کا ہونا چاہیے تھا۔ کامیابی کا جشن منانا اچھی بات ہے مگر اس سے بھی اچھی بات ہے اپنی ناکامی سے سبق سیکھنا اور یہ عہد کرنا کہ جو غلطی ایک بار سرزد ہوئی وہ دہرائی نہیں جائے گی۔ جب ہم اپنی ناکامیوں پر متوجہ ہوتے ہیں تب ہی کامیابی کے حصول کا ذہن بنتا ہے اور ہم زیادہ تازہ دم ہوکر ابھرتے ہیں۔
پڑھنے والوں کا عمومی چلن یہ ہے کہ وہ کامیاب ترین انسانوں کے حالاتِ زندگی پڑھ کر بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر کامیاب انسان چاہتا ہے کہ اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگ پڑھیں اور جانیں۔ کیا جانیں؟ یہی کہ وہ کیسے کامیاب ہوا۔ اگر آپ غور کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ غیر معمولی کامیابی حاصل کرنے والا کوئی بھی انسان کبھی پوری طرح یہ نہیں بتا پاتا کہ وہ کس طور کامیاب ہوا۔ وہ چاہے تب بھی بیان نہیں کر پاتا۔ ایسا نہیں ہے کہ لوگ اپنی کامیابی کی وجوہ بیان کرنا نہیں چاہتے۔ معاملہ یہ ہے کہ اُن سے یہ بیان ہو نہیں پاتا۔ کامیابی کا نشہ جب سر پر سوار ہو تو کسی اور معاملے میں دلچسپی لینے سے کچھ خاص غرض نہیں رہ جاتی۔ کسی بھی ناکام انسان کے بارے میں پڑھیے تو اندازہ ہوگا کہ وہ اپنی ناکامی کے اسباب بیان کرنے کے معاملے میں خاصا ''فراخ دل‘‘ ہوتا ہے۔ ہر ناکام انسان اپنی ناکامی کے بارے میں کھل کر بیان کرنا چاہتا ہے۔ یہی اُس کے لیے دل کی تسلی کا سامان ہے۔
ناکامی کی ہر کہانی آپ کو بتائے گی کہ کسی بھی شعبے میں ناکامی سے بچنے کے کتنے اور کیسے کیسے طریقے ہوسکتے ہیں۔ کامیاب انسان نفسی طور پر اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنی کامیابی کے راز عمدگی سے بیان کرسکیں۔ اُن کی پوری توجہ اپنے افکار و اعمال کو بہترین حالت میں رکھنے پر مرکوز ہوتی ہے۔ کامیابی کا حصول جس قدر مشکل ہوتا ہے اُس سے کہیں زیادہ مشکل اُسے برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ کامیاب افراد کی پوری توجہ کامیابی کو برقرار رکھنے پر مرکوز رہتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جو کچھ اُنہیں ملا ہے وہ کسی بھی طور ہاتھ سے جاتا نہ رہے۔ فی زمانہ کامیابی کو برقرار رکھنے سے بڑھ کر دردِ سر کوئی نہیں۔ ہر شعبے میں مسابقت اس قدر ہے کہ لوگ جب کامیابی پاتے ہیں تو کسی بھی قیمت پر اُسے برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کوشش اُن کی ساری توانائی نچوڑ لیتی ہے۔ جن کی پوری توجہ اپنی کامیابی کو برقرار رکھنے پر مرکوز رہتی ہو وہ کسی کو ڈھنگ سے نہیں بتا پاتے کہ کہ اُنہوں نے کس طور کامیابی حاصل کی۔
جو لوگ دن رات ایک کرکے اپنی پوری صلاحیت و سکت کو بروئے کار لانے کی کوشش کرنے پر بھی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ جب اپنے معاملات کی خرابی پر غور کرتے ہیں تو اُن پر بہت سے معاملات کُھلتے ہیں۔ ایسے میں وہ ناکامی کی وجوہ کو سمجھنے اور بیان کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں۔ جنہیں کامیابی نہ مل پائی ہو وہ تحت الشعوری طور اس بات کے شدید خواہش مند ہوتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ کبھی کبھی کون سی باتیں اچھی خاصی کامیابی کو واقع ہونے سے روک دیتی ہیں۔ ایسے میں وہ اپنی ناکامی کی وجوہ ڈھنگ سے بیان کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں۔
جس طور ناکام رہ جانے والے اپنی ناکامی کی وجوہ بیان کرتے وقت جزئیات بھی اچھی طرح بیان کرنے کے معاملے میں خاصے ''فراخ دل‘‘ ثابت ہوتے ہیں بالکل اُسی طور کامیابی حاصل کرنے کے بعد اُسے برقرار رکھنے میں ناکام رہنے والے بھی بہت کچھ بیان کرنا چاہتے ہیں۔ ناکام رہنے والوں یا کامیابی برقرار رکھنے میں ناکام رہنے والوں کے پاس بیان کرنے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔ اور یہی نہیں‘ وہ بیان کرنا بھی چاہتے ہیں۔ جو لوگ ناکامی کی کہانی میں دلچسپی لیتے ہیں اُنہیں اپنے دل کا حال سُنانے میں ناکام افراد خصوصی دلچسپی لیتے ہیں۔ اُن کی کہانی سُن کر اندازہ ہوتا ہے کہ کبھی کبھی کوئی معمولی سی غلطی کتنا بڑا نقصان کر بیٹھتی ہے اور کبھی کبھی کسی معاملے میں ذرا سی لاپروائی نزدیک آتی ہوئی کامیابی کو کس حد تک دور لے جاتی ہے۔ یہ سب کچھ ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے۔ سوال صرف یہ ہے کہ ہم کچھ سیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اگر سیکھنے کی تمنا ہے تو ناکامی کی ہر کہانی پر بھرپور توجہ دیجیے۔ اس حوالے سے کتابیں بھی دستیاب ہیں اور سمعی و بصری مواد بھی۔ انٹرویوز کی شکل میں بھی بہت کچھ سُنا‘ سمجھا اور پرکھا جاسکتا ہے۔
کوئی بھی کامیاب انسان بہت کچھ سیکھنے کے بعد کامیاب ہو پاتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ وہ دوسروں کو بھی کچھ نہ کچھ بتانا چاہتا ہے تاکہ وہ بھی کچھ سیکھ سکیں مگر ایسا کرنے کے لیے اُس کے پاس زیادہ وقت نہیں ہوتا۔ یہی سبب ہے کہ وہ خواہش کے باوجود کچھ زیادہ بیان کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ دوسری طرف ناکامی سے دوچار ہونے والوں کے پاس وقت بہت ہوتا ہے۔ وہ چونکہ ناکامی کو ''برقرار‘‘ رکھنے کی زحمت سے بھی آزاد ہوتے ہیں اس لیے اپنے وجود کو ایک طرف ہٹاکر دوسروں پر متوجہ ہونا اُن کے لیے چنداں دشوار نہیں ہوتا۔ اور پھر یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ جب کوئی اُن سے ناکامی کی کہانی سُننا چاہتا ہے تو اُنہیں اپنے وجود کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے اور وہ پورے اخلاص کے ساتھ اپنی ناکامی کے حقیقی اسباب پر سیر حاصل تبصرہ کرتے ہیں۔ یہ پورا عمل اُن کے لیے دل کی بھڑاس نکالنے کا سبب بنتا ہے اور یوں اُن کے دل کو اچھا خاصا سکون ملتا ہے۔ اُن کے لیے یہ حقیقت ہی انتہائی حوصلہ افزا ہوتی ہے کہ کوئی اُن سے ناکامی کے اسباب جاننا چاہتا ہے۔ اس طور وہ اس بات سے بے حد مسرت محسوس کرتے ہیں کہ اُنہیں کسی نہ کسی درجے میں اہم تو گردانا جارہا ہے۔ یہ احساس ہی اُنہیں غیر معمولی حد تک لب کُشائی کی تحریک دیتا ہے۔
ہمیں ہر شعبے میں بھرپور کامیابی کے لیے مختلف طریقے اور انداز درکار ہوتے ہیں۔ یہ طریقے اور انداز ہمیں ناکام افراد کی باتوں میں زیادہ ملیں گے۔ کامیاب افراد کی باتوں میں بہت کچھ ہوتا ہے ‘مگر پھر بھی وہ سب کچھ نہیں ہوتا جو بھرپور کامیابی کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ہر ناکام انسان ہمارے لیے ایک واضح اور روشن مثال کا درجہ رکھتا ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ہر شعبے میں‘ ہر سطح پر بہت کوشش کرنے پر بھی کامیاب نہ ہونے والوں کی کمی کبھی تھی نہ ہے۔ ایسے لوگ اپنی ذات میں اُن سب کے لیے سرمایہ ہوتے ہیں جو کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ ناکام رہ جانے والوں کی کہانیوں میں اُن کے لیے بھرپور تحریک پائی جاتی ہے جو کسی بھی شعبے میں ناکامی سے دامن بچاتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔