تحریر : عندلیب عباس تاریخ اشاعت     12-01-2020

2020 ء کی سیاحتی منزل

ذرا اندازہ کریں کہ 2020ء میں سب سے اہم سیاحتی منزل کون ساملک ہوگا؛ پیرس؟ غلط۔ ملائیشیا؟ غلط۔ مالدیپ؟ غلط۔ بھارت؟ بالکل غلط۔ یہ پاکستان ہے۔ جی ہاں! آپ یقین کریں یا نہ کریں‘ لیکن یہ ملک پاکستان ہی ہے۔ ہم نے عشروں سے اس کا خواب دیکھا تھا؛ یہ خواہش ہمارا موضوع گفتگو رہی تھی۔ بدقسمتی سے اہم ترین عالمی میڈیا کی ہیڈلائنز میں پاکستان کو ''دنیا میں انتہائی خطرناک مقام‘‘ قراردیا جاتا رہا‘ جس ملک کی طرف آنے سے دنیا گریز کرتی تھی۔ اب‘ وہ سفر کیلئے انتہا ئی پسندیدہ مقام بننے جارہا ہے ۔
ضروری ہے کہ اس کامیابی کو نا صرف برقرار رکھا جائے ‘ بلکہ اس میں آگے قدم بھی بڑھایا جائے‘ تاکہ یہ محض روشنی کا ایک کوندا ثابت نہ ہو۔ پاکستان ایک کیس سٹڈی بن چکا کہ اسے سیاحتی منزل کیلئے اب تک کیوں نظر انداز کیا جاتا رہا؟ اورا سی لیے اب تک سیاحت کی صنعت کا اس کے جی ڈی پی میںبہت کم حصہ تھا ۔ پاکستان پر دی جانے والی حالیہ توجہ کی وجہ سے یہ خلا اب پورا ہو گا۔ بہت سی مشہور سائٹس نے پاکستان کو اپنی فہرست میں بہت بلند مقام پر رکھا ہے ۔ لگژری اور لائف سٹائل پر ایک مستند امریکی میگزین ''Conde Nast Traveler‘‘ نے پاکستان کو 2020 ء میں سیاحوں کی اہم ترین منازل کی فہرست میں شمار کیا ہے ۔
ایک عالمی ٹریول کمپنی وائلڈ فرنٹیرز نے پاکستان کا نام اُن ممالک کی فہرست میں رکھا ہے ‘جو 2020 ء میں سیاحت کے لیے من پسند رہیں گے ۔ اس نے آنے والے چند ایک برسوں کے دوران پاکستان کو اگلی اہم ترین منزل قرار دیا ہے ۔ اس کے مطابق‘ 2018 ء کی نسبت بیس فیصد زیادہ سیاح پاکستان کا رخ کریں گے ‘ اسی طرح برطانیہ کی بیک پیکر سوسائٹی نے پاکستان کو 2020 ء کی دہائی میں ممکنہ اہم ترین سیاحتی منازل کی فہرست میں بہت اونچے درجے پر رکھا ہے‘ اس کا کہنا ہے کہ قدرتی حسن اور مہمان نوازی کی خوشبو میں رچی بسی ثقافت رکھنے والے پاکستان کا شمار دنیا کے انتہائی اہم سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے ۔ 
جس دوران یہ باتیں بہت دل پذیر معلوم ہوتی ہیں اور ان پر جشن منانا بنتا ہے ‘ لیکن یہ مقام ِ فکر بھی ہے ۔ سیاحت صرف خوبصورت مقامات کی سیر کا ہی نام نہیں‘ یہ اس سے بڑھ کر بھی ہے ۔ مارکیٹنگ کی دنیا میں ایک پراڈکٹس رکھنا اور اسے اچھے طریقے سے پیش کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔ بہت سی اچھی مصنوعات ناکام ثابت ہوتی ہیں‘ کیونکہ خوبیاں اجاگر کرنے والے دلائل کی سہولت میسر نہیں ہوتی ۔ اضافی ڈیمانڈ تخلیق کرنا مارکیٹنگ کا ہدف ہوتا ہے‘ لیکن اگر یہ ڈیمانڈ صارف کی طلب پوری نہیں کرتی تو اس کا منفی رد ِعمل آسکتا ہے ۔سیاحت ایک ایسی صنعت ہے ‘جس کیلئے بہت سی دیگر صنعتو ں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے ۔ ان میں سے کچھ بہت ضروری ہیں ‘ جیسا کہ ایئرلائنز‘ کشتیاں‘ بس کمپنیاں‘ ہوٹل اور دیگر رہائشی سہولیات‘ پر کشش تشہیر‘ کرائے پر دستیاب کاریں‘ تہوار اور تقریبات ‘ سیاحتی گائیڈ‘ قابل ِ دید مقامات‘ سیاحتی روٹس وغیرہ۔ سرسری اندازے کے مطابق‘ اگر کم از کم بیس فیصد زیادہ لوگ پاکستان کی سیر کے لیے آئیں تو بھی اصل سوال یہ ہے کہ کیا دستیاب سہولیات سیاحوں کی اضافی تعداد کے لیے کافی ہیں؟ اس کا جواب نفی میں ہے ۔ یہی ہماری روایتی الجھن ہے۔ ہم نے پہلے بھی دیکھا ہے کہ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ پہلے سے موجود سہولیات پر بہت زیادہ دبائو ڈال دیتا ہے ۔ اُس وقت پتا چلتا ہے کہ بہت سی سہولیات کا فقدان بھی ہے ۔ ضروری ہے کہ ہم ایسی سہولیات اور انفراسٹرکچر تک رسائی حاصل کریں ‘جوسیاحت کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے درکار ہیں‘ اور پھر انہیں ہنگامی بنیادوں پر حاصل کریں:۔
1۔ فضائی اور زمینی رابطے: اگرچہ حکومت نئے پہاڑی مقامات اور تفریحی مقامات متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتی ہے‘ لیکن وہاں تک رسائی اور رسد کی سہولیات کو یقینی بنانا اہم ہے ‘تاکہ سیاح سہولت کے ساتھ غیر ضروری وقت ضائع کیے بغیر پہنچ سکیں ۔ سیاحت کے سیزن میں سکردو تک پہنچنا کسی جوکھم سے نہیں۔ قومی ایئر لائن کا روٹ ہے‘ لیکن موسم کے حالات فلائٹس کا شیڈول درہم برہم کردیتے ہیں‘ جبکہ زمینی راستہ بہت طویل ہے اور کئی مقامات سے سڑک مشکل اور تکلیف دہ ہے ۔ سوات تک جانے والی سڑک بہت عمدہ ہے‘ لیکن کمرات اور دیگر مقامات تک سیاحوں کی رسائی کیلئے آنے والے برسوں میںسفر کی سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔ ہم بنکاک اور دیگر چھوٹے جزیروں کو لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں‘ لیکن اس دوران ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ یہ مقامات فضائی سروس سے کس طرح منسلک ہیں۔ لوگ مختصر تعطیلات میں بھی یہاں کا پروگرام بنا لیتے ہیں۔ 
2۔ رہائش اور مقامات کی سیر: ایک دنیا جہاں AB&B نے ہوٹلنگ اور گیسٹ ہائوسز کی فعالیت کو تبدیل کردیا ہے‘اس میں ضروری ہے کہ AB&B کو باہم مربوط کیا جائے‘ یا ایسی ہی کوئی سائٹس کھولی جائے اور اس کا لنک سرچ انجنز کے ساتھ ہو‘تاکہ لوگوں کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق انتخاب کرنے میں آسانی ہو۔ حکومت نے زیادہ تر ریسٹ ہائوسز کو عوام کیلئے کھول دیا ہے ۔ گورنر اور چیف سیکرٹری ریسٹ ہائوسز اب سیاحوں کے استعمال کیلئے دستیاب ہیں۔ اس کیلئے مربوط پیکیج اور پلاننگ کی ضرورت ہے ۔ 
3۔ ذمہ دارانہ سیاحت : عالمی سیاحت میں اتنہائی مسابقت پائی جاتی ہے ۔ سیاح دنیا کے اہم مقامات کو دیکھ چکے ہیں۔ وہ سیاحت کے ماحولیاتی اثرات کا شعور رکھتے ہیں۔ جنگلات اور ماحولیات کی حفاظت اور کوڑے کرکٹ کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کا معیار طے ہے۔ سیاحوں کی آمد سے ٹریفک کی آلودگی اور دیگر ویسٹ کی صفائی کے ناقص انتظامات ہمارے پہاڑی مقامات کا ایک مسئلہ ہیں‘ اگر مناسب تربیت یافتہ عملہ اورگندگی پھیلانے پر سخت جرمانے نہیں رکھے جاتے ‘تو پاکستان کے قدرتی مناظر برباد ہوجائیں گے۔ 
روایتی طور پر ہم افسوس کرتے رہیں کہ سیاحت کا ایک بڑا حصہ ہمسایہ ممالک خاص طور پر انڈیا لے جاتا ہے۔ اب‘ ہوا کا رخ بدلنے والا ہے ۔کشمیر کے محاصرے اور شہریت کے ترمیمی قانون کے بعد ہونے والے ہنگاموں کی وجہ سے بھارت میں سفر کرنے والوں کو وارننگ جاری کی جاچکی ۔ کم از کم7 ممالک کی طرف سے ٹریول وارننگ جاری کرنے سے بھارت کی سیاحت کی صنعت کو خاصا دھچکا لگا ہے ۔متنازع شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بیسیوں افراد جاں بحق ہوچکے ۔ امریکا ‘ برطانیہ ‘ روس‘ اسرائیل‘ سنگاپور اورکینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے گریز کرنے یا انتہائی محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ یہ پاکستان کیلئے ایک بہترین موقع ہے‘ کیونکہ بہت سے غیر ملکی سیاح بھارت کا متبادل تلاش کررہے ہیں۔ دنیا میں ایک سینگ والے گینڈے کا سب سے بڑا مسکن آسام انتہائی متاثر ہو اہے ۔ آسام ٹورازم ڈولپمنٹ کارپوریشن کے مطابق ‘دسمبر میں اوسطاً پانچ لاکھ سیاح یہاں آتے ہیں‘ لیکن اب 90 فیصد نے اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے؛ حتیٰ کہ تاج محل جیسے محفوظ مقامات کی سیاحت کرنے والے ساٹھ فیصد افراد نے دورہ منسوخ کردیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رواں سال بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستان کو اب‘ سفر اور سیاحت کے لیے ایک محفوظ ملک سمجھا جارہا ہے ؛ چنانچہ یہ سیاحوں کے لیے اپنے ہمسائے کی نسبت بہترمتبادل اور پرکشش مناظر رکھتا ہے ۔ آخری مرتبہ ایسا موقع کب ملا تھا؟ شاید کئی عشرے پہلے ‘ تاہم کہا جاتا ہے کہ کوئی سنہری موقع بمشکل ہی دوبارہ ملتا ہے ۔ حکومت‘ صنعت اور پاکستانی عوام کے لیے اب ‘کچھ کرنے کاوقت ہے کہ وہ دنیا کو اپنی مہمان نوازی اور اپنی پیشہ ورانہ مہارت دکھائیں‘ تاکہ 2020 ء میں پاکستان آنے والا ہر شخص یہاں سے انمٹ یادیں لے کر جائے !

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved