عمران خان کی قومی مفادات کی نگہبانی
میں ناکامی چھپ نہیں سکتی: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی قومی مفادات کی نگرانی میں ناکامی چھپ نہیں سکتی‘‘ جبکہ ہماری ناکامی بھی نہیں چھپ سکی تھی کیونکہ یہ زمانہ ہی ایسا آ گیا ہے کہ کوئی بھی ناکامی چھپ نہیں سکتی اور اسی طرح بھائی صاحب کی صحتمندی بھی کسی سے نہیں چھپ سکی ہے اور ہر طرف ہاہا کار مچی ہوئی ہے، اُدھر خواجہ آصف کی میری جگہ لینے کی کوشش بھی نہیں چھپ سکی ہے اور یہاں کھلبلی مچی ہوئی ہے، البتہ ایک خوشی کی خبر ایسی بھی ہے کہ جس کا ظاہر ہونا اطمینان کا باعث ہے کہ مریم بی بی کی حمایت بہت کم ہو گئی ہے بلکہ برائے نام ہی رہ گئی ہے، اور اُدھر چوہدری نثار کی بے تابیاں بھی چھپ نہیں سکی ہیں جو وہ میرے انتظار میں ظاہر کر رہے ہیں حتیٰ کہ مخدوم جاوید ہاشمی بھی کسی غلط فہمی میں مبتلا ہو گئے ہیں جسے میں جاتے ہی رفع کر دوں گا۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارمی کوئی لڑائی نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارمی کوئی لڑائی نہیں ہے‘‘ کیونکہ جب دونوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ شیر و شکر ہو گئی ہیں تو ہمارا دماغ خراب نہیں ہے، جو اس لڑائی کو جاری رکھیں گے بلکہ انہوں نے تو بہت پہلے ہی بے رخی کا لہجہ اختیار کر لیا تھا جس سے میرا دھرنا اور مارچ منہ کے بل گر پڑا تھا؛ چنانچہ اس گرے ہوئے کو اُٹھا کر اور جھاڑ پھٹک کے بعد دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ ہے، لیکن ایسا نہ ہو کہ ہم تحریک اور جلسے جلوس شروع کریں اور اُدھر حکومت مدرسوں میں مداخلت شروع کر دے کیونکہ اس سے مدرسوں کا سارا مقصد ہی فوت ہو جائے گا بلکہ یہ خدانخواستہ ہماری اپنی سیاسی فوتیدگی کا بھی آغاز ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
فیصل واوڈا کی حرکت پر کابینہ شرم کرے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''فیصل واوڈا کی حرکت پر کابینہ شرم کرے‘‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ملکِ عزیز میں کسی بات پر شرم کرنے کا رواج ہی نہیں رہا‘ حتیٰ کہ ہم نے اپنے دور میں جو عوام کی خدمت کی ہے اس پر بھی شرم وغیرہ کرنے کی بجائے فخر کر رہے ہیں، حتیٰ کہ شرم کرنے اور فخر کرنے میں کوئی خاص فرق ہی نہیں رہا جیسا کہ میاں صاحب کی بیماری اور صحتمندی میں کوئی فرق نہیں رہا ہے، اب تو حکومت اور اپوزیشن میں بھی کوئی فرق نظر نہیں آتا کیونکہ جب سے میاں صاحب لندن گئے ہیں، دونوں بُری طرح بغل گیر ہو کر رہ گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ موسم کی کوئی تبدیلی ہے جس نے سارا کچھ تبدیل کر کے رکھ دیا ہے حتیٰ کہ وزیراعظم کو سلیکٹڈ وزیراعظم کہنے کو بھی جی ترس گیا ہے، لیکن کہہ نہیں سکتے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
عوام کو آٹے کی فراہمی میں رکاوٹ
برداشت نہیں کریں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوام کو آٹے کی فراہمی میں رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے‘‘ اور یہ ہم نے فلور ملوں اور دکانداروں پر اچھی طرح سے واضح کر دیا ہے اور اس کے بعد یہ لوگ جانیں اور عوام، کیونکہ ہم اگر فلور ملوں اور دکانوں پر پہرہ دینا شروع کر دیں تو حکومت کون چلائے گا‘ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ پہلے ہی نہیں چل رہی ہے اور آٹے کی عدم فراہمی کا واحد علاج یہ ہے کہ عوام روٹی کھانا بند کر دیں اور صرف سالن پر گزارہ کر لیا کریں جبکہ خیالی پلائو سے بھی مستفید ہو سکتے ہیں کیونکہ ہمارا کام تو نصیحت کرنا اور مشورہ دینا ہے اور یہ بھی عوام شُکر کریں کہ ہم کچھ دے تو رہے ہیں، نصیحت اور مشورہ ہی سہی ورنہ مفت تو یہاں کھانے کو زہر بھی نہیں ملتا اور لوگوں کو خواہ مخواہ پنکھوں پر جھُولنا پڑتا ہے یا چوروں ڈاکوئوں کا مرہونِ منت ہونا پڑتا ہے، جو مزاحمت پر گولی وغیرہ بھی مار دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
ہر دم ڈرتا رہتا ہوں
کچھ تو کرتا رہتا ہوں
ہوا نہیں ہوتی، پھر بھی
روز بکھرتا رہتا ہوں
خالی ہوتا ہوں، خود کو
تجھ سے بھرتا رہتا ہوں
آسمان کی سیڑھی سے
چڑھتا اُترتا رہتا ہوں
وقت ہوں کوئی مصیبت کا
اور گزرتا رہتا ہوں
ہونا ہے اتنا ہی مرا
جیتا مرتا رہتا ہوں
اِک جھوٹے سورج کے لیے
پڑا ٹھٹھرتا رہتا ہوں
وقت پڑے تو اپنی بھی
جیب کترتا رہتا ہوں
ہے جو مری قسمت کا ظفرؔ
چُگتا چرتا رہتا ہوں
آج کا مقطع
غزل کا اے ظفرؔ چاروں طرف پھیلاؤ ہے اتنا
کہ اس کی حدِّ امکانات میں نے ختم کر دی ہے