تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     18-01-2020

شہر ڈھنڈورا، گود میں بچہ

بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں اور صوبائی حکومتوں کو امیت شا ہ کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ بھارت کے کسی اہم شہر میں تخریبی کارروائیاں ہونے والی ہیں اور نئی دہلی ‘ احمد آباد یاممبئی میں سے کسی ایک مقام کو نشانہ بنایا جا سکتاہے۔ ملنے والی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بھارت کا مین سٹریم میڈیا اس وقت منہ پھاڑے شور مچائے جا رہا ہے کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات جو 26 جنوری کو منعقد ہو رہی ہیں‘ اس قومی دن پر یا اس سے پہلے بھارت میں کوئی بڑی تخریب کاری ہو سکتی ہے ۔ اس عبارت اور الفاظ پر مشتمل اعلانات اور خدشات کے ساتھ بھارت اس وقت اپنے سفارتی اور اطلاعاتی حلقوں کے ذریعے عالمی سفارت کاروں اور دنیا بھر کی ایجنسیوں کو باور کرانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ یہ خدشات وہ بھارت اچھال رہا ہے جس کا وزیر اعظم اور آرمی چیف آزاد کشمیر پر حملہ کرنے کے اعلانات کے خبط میں مبتلا ہو چکاہے۔
کسی فوج کا سربراہ اور اس ملک کا وزیر اعظم دونوں جب اس قدر حواس باختہ ہو جائیںکہ انہیں یاد ہی نہ رہے کہ وہ کسی دوسرے آزاد اور خود مختار ملک کو ‘بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے‘ کس قسم کی دھمکیاں دے رہے ہیں تو ایسی قیادت ‘ جو اپنی طاقت کے زعم میں پاگل ہو چکی ہو ‘اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے ماحول اور جواز بھی پیدا کر سکتی ہے ۔ اپنے سے کمزور یا مقابل کی استقامت کو کچلنے کی جنونیت میں مبتلا ہٹلر جیسی خصلت رکھنے والے مودی اور دوسرے ذہنی مریض دن رات اسی قسم کے پلان بناتے رہتے ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت پاکستان کی وزارتِ خارجہ گزشتہ تین ماہ سے دنیا بھر کو خبردار کرتے چلے آ رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر اورNRC/CAA کے خلاف مسلمانوں کے شدید ردعمل سے بھارت کے کونے کونے میں ہونے والی ریلیوں سے بھارتی حکومت گھبرائی ہوئی ہے۔ مودی سرکار کا خیال تھا کہ کچھ ریاستوں میں لوگوں کے چھوٹے چھوٹے گروپ چند دن احتجاجی مظاہروں کی کوشش کریں گے‘ لیکن جلد ہی ان کو سختی سے دبا دیا جائے گا‘ تاہم یو پی کے آر ایس ایس یوگی نے ہٹلر کا نائب بن کر مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر وہ ظلم ڈھائے اور تباہی مچائی کہ بھارت کا سیکولر طبقہ مسلمانوں کی حمایت میں باہر نکل آیا ۔ جب مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات اپنے ساتھیوں کی حمایت میں ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نکلنا شروع ہو گئے تو مودی سرکار کے ہاتھ پائوں پھول گئے۔ یہی وہ موقع تھا جب اس نے نئے آرمی چیف کے ذریعے پاکستان پر حملے کا اعلان کرایا تاکہ پاکستان دشمنی کو اس متنازعہ شہریت بل پر حاوی کرا دیا جائے ‘لیکن اس کا یہ بھی منصوبہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ بھارتی یونیورسٹیوں کے طلبا کی جانب سے ہونے والے مظاہروں اور کشمیر یوں پر عائد پابندیوں کے خلاف اُٹھنے والی عالمی تنظیموں کے احتجاج سے مودی سوچ رہا ہے کہ کسی جگہ'' سرجیکل سٹرائیک‘‘ کرتے ہوئے بھارت بھر میں بی جے پی اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے اشتراک سے پیدا کی گئی پاکستان کے خلاف نفرت پر مبنی انتہا پسند ہندوانہ سوچ کو ابھار کر احتجاجی تحریکوں کو کمزور کر دیا جائے‘ لیکن بھارت اس وقت مکڑے کی طرح اپنے جال میں پھنس چکا ہے۔ سلامتی کونسل کشمیر کے سلگتے مسئلے پر صلاح مشورے سے کوئی لائحہ عمل طے کرنے جا رہی ہے‘ کیونکہ پانچ اگست سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور شہری آزادیوں پر بھارت کی سات لاکھ سے زائد فوج‘ ڈیڑھ لاکھ سے زائد پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی کلاشنکوفوںاور رائفلوں کی سنگینوں کے پہرے اور جبر و تشدد نے دنیا بھر کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔ اسی لیے سیا سی اور عسکری ماہرین ایک عرصے سے خدشہ ظاہر کر رہے تھے کہ ان سب سے توجہ ہٹانے کیلئے نریندر مودی کوئی فالس فلیگ آپریشن کرا سکتا ہے‘ جس طرح اس نے پٹھان کوٹ ائیر بیس اور پلوامہ میں کرایا تھا ۔
نریندر مودی‘ امیت شاہ ‘ یوگی ادتیہ ناتھ اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے دیگر کیڈرز کی لمبی لمبی زبانیں پاکستان کو سبق سکھانے کی گردان کئے جا رہی ہیں‘ لیکن دنیا کے سامنے پاکستان کی جانب اشارے کرتے ہوئے رونا ڈالا ہو اہے کہ'' وہ ہمیں مارے گا‘‘۔پیرس میںFATF کا اجلاس ہونے جا رہا ہے‘ جس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے ۔ بھارت کی شدید خواہش ہے کہ آنے والے اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوا یا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت جو بڑی مشکل سے اپنی زبوں حالی سے باہر آئی ہے اسے دوبارہ گھٹنوں کے بل گرا دیا جائے۔تاہم بھارت کو اس فورم پر بھی منہ کی کھانا پڑے گی کیونکہ نہ صرف سفارتی لابنگ کے ذریعے پاکستان کی پوزیشن خطرے سے باہر نکل آئی ہے بلکہ اسFATF کی شرائط پر کافی حد تک عمل کر کے اسے مطمئن بھی کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے درجنوں بیانات اور ٹوئٹس پیغامات ریکارڈ پر ہیں جن میں انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ممبئی ‘ دہلی پارلیمنٹ حملہ‘ پلوامہ یا پٹھان کوٹ ائیر بیس جیسا خود ساختہ ڈرامہ رچا کر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی یا ''سرجیکل سٹرائیک ‘‘جیسی کوئی حرکت کی گئی تو اس کا جواب اتنا سخت اور مؤثر ہو گا کہ بھارت کی نسلیںیاد رکھیں گی۔ بھارت کے جھوٹے آپریشنزکی فہرست بہت طویل ہے ۔سمجھوتہ ایکسپریس کو ہی لے لیجئے‘ جب 18 فروری2007 ء کو دہلی سے لاہور آنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیاں پانی پت کے قریب نذرِ آتش کر دی گئیں‘ جن میں69 پاکستانیوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو ایسے وقت نذر آتش کیا گیا جب اگلے روز 19 فروری کو پاکستانی وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری اپنے وفد کے ہمراہ کشمیر‘ سیا چن اور سر کریک پر مذاکرات کیلئے نئی دہلی پہنچ رہے تھے ۔ خورشید قصوری اپنے وفد کے ساتھ ابھی اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچے ہی تھے کہ انہیں اطلاع کر دی کہ بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کی آڑ میں پاکستان سے کسی بھی مسئلے پر مذاکرات کرنے سے انکار کر چکاہے ۔
26/11 ممبئی حملوں کا کھیل بھی اُس روز کھیلا گیا جب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بگلیہار ڈیم‘ دریائے چناب کے پانی کی رکاوٹ روکنے کیلئے دو طرفہ مذاکرات کیلئے نئی دہلی بیٹھے ہوئے تھے۔ ادھر نئی دہلی میں شاہ محمود قریشی صاحب اپنے وفد کے ہمراہ بھارتی حکومت کے مختلف اداروں کے سربراہوں سے مذاکرات کیلئے تیاریوں میں مصروف تھے کہ انہیں اطلاع دی گئی کہ ممبئی میں دہشت گردوں نے حملہ کر دیا ہے‘ جس سے پورے بھارت میںشدید غم و غصہ پیدا ہو چکا ہے‘ اس لئے آپ کو اسی وقت سخت سکیورٹی حصار میں ائیر پورٹ لانے کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں ۔شاہ محمود قریشی صاحب کو وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچا دیا گیا۔اس واقعے کے قریب گیارہ برس بعد بھارتی میڈیا اس واقعے کو کس طرح دیکھتا ہے انڈیا ٹو ڈے کی ایک رپورٹ کی یہ ابتدائی لائنیں ہی دیکھ لیں۔ 13 جنوری کو بھارتی پولیس کے ایک ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کی دو دہشت گردوں سمیت مبینہ گرفتاری پر لگائی جانے والی ہیڈ لائنز میں انڈیا ٹو ڈے نے لکھا:
Despite allegation by Parliament attack convict Afzal Guru, his role was never probed. Similarly, local links behind 26/11 attack have remained uninvestigated. 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved