تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-01-2020

سرخیاں ، متن اور عامر سہیل کی دو نظمیں

حکومتی خارجہ پالیسی امریکی مفادات کے گرد گھومتی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت کی خارجہ پالیسی امریکی مفادات کے گرد گھومتی ہے‘‘ اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ مسلسل گھومتے رہنے سے چکر بھی آ سکتا ہے اور اس دوران آدمی گر بھی سکتا ہے اور ہماری کبھی ایسی پالیسی نہیں رہی‘ بلاناغہ بیان دینا ہی ہماری پالیسی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا کھوج لگانا بھی کہ ان بیانات کا حکومت پر کوئی اثر کیوں نہیں ہوتا بلکہ اس کا بھی کہ اپوزیشن پر بھی اس کا اثر کیوں نہیں ہوتا کیونکہ اس نے بھی کبھی لفٹ نہیں کرائی؛چنانچہ ہم نے بھی اپوزیشن کو کبھی گھاس نہیں ڈالی اور اپنا مارچ ان سے الگ کر لیتے ہیں اور ان کے مار چ کی طرح ہمارے مارچ کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو ایسا لگے گاکہ نتیجہ نام کی کسی شے کا ملک میںوجود ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہماری حکومت کا کوئی سکینڈل ہے نہ ہوگا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت کا کوئی سکینڈل ہے نہ ہوگا‘‘ کیونکہ سکینڈل کام کرنے سے نکلتے ہیں اور ہم نے کچھ کرنا ہی نہیں تو سکینڈل کہاں سے نکلیں گے‘ جبکہ بیورو کریسی نہ خود کچھ کرتی ہے نہ ہمیں کرنے دیتی ہے اور اس طرح اس نے ہمیں سکینڈلز سے مکمل طور پر محفوظ رکھا ہوا ہے ، ویسے بھی ارکان اسمبلی میری جگہ لینے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں حالانکہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں نہ انہیں کوئی ہلا سکتا ہے اور نہ مجھے، اور اب تک میرے بچے رہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ وزارت علیا کے امیدوار ہی اتنے ہیں کہ اگر عمران خان مجھے ہٹانا بھی چاہیں تو کسی امیدوار پر اتفاق کرنا ممکن ہی نہیں ہے کہ ان امیدواروں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز سے لاہور میں ملاقات کررہے تھے۔
پیپلز پارٹی کے دور میں جمہوریت پروان چڑھی: جمیل منج
پیپلز پارٹی کے رہنما جمیل منج نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کے دور میں جمہوریت پروان چڑھی‘‘ پارٹی کے لیڈر حضرات کے پروان چڑھنے سے بھی یہ ظاہر ہے‘ جبکہ اس حساب سے تو نواز لیگ کے دور میں جمہوریت ہم سے بھی زیادہ پروان چڑھی کہ اس کے لیڈر ہم سے بھی زیادہ پروان چڑھے ہیں اور سارے ساتھ ساتھ احتساب کی سان پر بھی چڑھے ہوئے ہیں اور دونوں کی مزید پروان چڑھنے کی حسرت ایسا لگتا ہے کہ ان کے دل میں ہی رہ جائے گی ۔جس کا صاف مطلب ہے کہ ملک میں جمہوریت پروان چڑھنے سے رہ جائے گی اور ان معززین کے پاس وہ پروان ہی پروان باقی رہ جائے گا اور جمہوریت بیچاری ہاتھ ملتی رہ جائے گی۔ حالانکہ ہاتھ کام کرنے یا دکھانے کیلئے ہوتے ہیں، ملنے کے لیے نہیں ۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت ڈلیور کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے: ذیشان رفیق
مسلم لیگ ن پنجاب کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ذیشان رفیق نے کہا ہے کہ ''حکومت ڈلیور کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے‘‘ حالانکہ ہماری حکومت کی طرح اسے اچھی طرح ناکام ہونا چاہیے تھا جبکہ ویسے بھی ہماری حکومت نے سارے کام اچھے ہی کیے تھے بلکہ ان میں کئی کام بہت اچھے بھی تھے جو رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے‘ہمارے لیڈر بھی یاد رکھے جائیں گے‘ مگریہ وضاحت اس لیے ضروری نہیں کہ احتساب ادارہ ان کی وضاحت کرنے میں لگا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخرمیں عامر سہیل کی دو نظمیں:
جُون کی حمد
پسینہ جاگتا ہے
جُون کا اکھڑ مہینہ جا گتا ہے
محنتوں پر بُور آئے گا
کسی فرہاد کی پیشی پڑے گی
دار پہ منصور آئے گا
محبت آنکھ کو پلّو سے پونچھے گی
ہوئی ہے شام خود چل کے گلی میں
تن برہنہ چاند کا اخبار آئے گا
تمہیں تصویر میں ہم دیکھ لیں گے
فرصتوں کا جب کوئی اتوار آئے گا
ہماری شاعری کا چیخنا، آنسو بہانا حُکم ہے کمرے پہ نافذ ہے
خدا سینے کا، اس مٹی کے سازمینے کا کترینہ محافظ ہے
نظمیہ
زمیں پہ چلنا
کسی ستارے میں جب بھی ڈھلنا
زمیں پہ چلنا
...
سنو شکیرہ
جہان تو کر چکی ہو خیرہ
سنو شکیرہ
...
وہ خواب گر ہے
تو کس اشارے پہ اس کا گھر ہے
وہ خواب گر ہے
...
سُکھوں کی رُت ہو
سُنو، خدا ہو کہ کوئی بُت ہو
سُکھوں کی رُت ہو
...
یہ صبحِ کاذب
چراغ رکھ دوں جلا کے راہب
یہ صبحِ کاذب
آج کا مقطع:
اک فصیلِ کفر تھی گھیرے ہوئے مجھ کو ، ظفر
اور اس دیوار میں محراب تھے چاروں طرف

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved