تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-01-2020

سرخیاں‘متن اور فیصلؔ ہاشمی کی نظم

حکومت ترکی کے زلزلہ زدگان کی مدد کرے: شہباز شریف
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت ترکی کے زلزلہ زدگان کی مدد کرے‘‘ اگرچہ وہ مدد زلزلہ زدگان تک پہنچنے کا امکان کم ہی ہے ‘کیونکہ یہ امداد ایسی ہوتی ہے کہ جس کو بھیجی جاتی ہے‘ اسی کے کام آتی ہے‘ کیونکہ وہ اپنے آپ کو بھی زلزلہ زدہ ہی سمجھتا ہے اور اپنے دل کی دھڑکن کو زلزلہ ہی سے تعبیر کرتا ہے‘ اور اسے اس لیے اپنے آپ کیلئے جائز سمجھتا ہے اور یہ اُس امداد کا اپنا کرشمہ ہے کہ وہ اس طرح وصول کرنے والے ہی کو زیب دینے لگتی ہے اور جہاں سے یہ مدد آئی ہو‘ وہاں کے اخباری رپورٹرز بیشک شور مچاتے رہیں‘ اسے کوئی فرق نہیں پڑتا ‘بلکہ حکومت سے میری استدعا ہے کہ وہ یہ مدد براہِ راست مجھے ہی بھیج دے‘ کیونکہ مجھے اس کا خصوصی تجربہ بھی حاصل ہے ۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لندن پلان کے ذریعے حکومت گرانے کا ارادہ نہیں: رانا تنویر حسین
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''لندن پلان کے ذریعے حکومت گرانے کا ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ جب سے ناراض اتحادیوں نے حکومت کے ساتھ صلح صفائی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے‘ ہماری ساری اُمیدوں پر پانی پڑ گیا ہے‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ہاں مستقل مزاجی کا فقدان ہے؛ حالانکہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ آدمی جس بات کا ارادہ اور اعلان کر دے‘ اس پر قائم رہے اور اب صورت ِحال یہ ہے کہ لندن کی بجائے کوئی واشنگٹن پلان بھی اس حکومت کو نہیں گرا سکتا‘ اور اگر ایسا ہو بھی جاتا تو ہمیں اس کا کیا فائدہ تھا ‘کیونکہ ہمارے لیڈر تو لندن سے واپس آنے کا نام ہی نہیں لے رہے اور مریم بی بی سمیت‘ جو یہاں رہ گئے ہیں‘ انہیں بھی وہاں بلانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں‘ جن میں سے زیادہ تر نے دیر یا بدیر اندر ہی ہونا ہے۔ آپ اگلے روز مریدکے میں پارٹی کے دیگر مہمانوں کے ہمراہ میڈیا سے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
حکومت غریبوں سے روٹی کا نوالہ چھین رہی ہے: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت غریبوں سے روٹی کا نوالہ چھین رہی ہے‘‘ اور یہ بات مجھے کئی غریبوں نے بتائی ہے‘ لیکن میں نے اُن سے کہا کہ ایک طرف تو تم کہتے ہو کہ آٹا دستیاب نہیں اور کھانے کو روٹی نہیں تو وہ نوالہ کہاں سے آ گیا‘ جو حکومت تم سے چھین رہی ہے‘ جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ کس قدر فراڈیے ہیں اور جوٹ بول کر اپنا اُلو سیدھا کرنا چاہتے ہیں؛ حالانکہ انہیں چاہیے تھا کہ اس کو ٹیڑھا ہونے ہی نہ دیتے اور اگر ٹیڑھا ہو ہی گیا تھا ‘تو مل جل کر اسے سیدھا کر لیتے‘ خواہ مخواہ حکومت کا احسان لینے کی کیا ضرورت تھی؟ اور اگر یہ اُلو کا پٹھا ہے تو تھوڑی کوشش سے خود بھی سیدھا کیا جا سکتا ہے‘ کیونکہ وہ دراصل اُلو کا بچہ ہوتا ہے اور بچے تو معصوم ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز میڈیاسے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بہت ہی عزیز شاعر فیصل ہاشمی کی ایک نظم‘ جن کی ایک پوسٹ کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے کوئی پارسل بھیجا تھا ‘جو مجھے ابھی تک نہیں ملا ہے۔
یہ باتیں کب سمجھو گے!
اُلٹے سیدھے دُھندوں ہی میں
عمر گنوا دی
یہ باتیں کب سمجھو گے!
اصل میں یہ رِفعت‘ اشیا کے
گہرے شعور سے وابستہ ہے
میں اِس وسعت اور گہرائی
کے سنگم پر کھڑا ہوا ہُوں
دیکھ رہا ہوں ایسے منظر
جن سے لگاؤ‘ وقت کے اِس پھیلاؤ میں
لایعنی اور بے مصرف لگتا ہے
جو اِک غیر مساوی فکر کے تابع
ایک کشادہ ردعمل ہے
جس نے اکثر انسانوں میں‘ بے چینی کو
جنم دیا ہے
اس میں شدّت اور تُندی کے
سارے عناصر یکجا ہیں!
ایسی بغاوت ہے یہ جس میں‘ ہر دم
خواب پرستی کے عالم میں
ایک سرابی کیفیت
پامال شدہ ذہنوں میں اُمنڈ کر
آوارہ لمحات میں تنہا کر دیتی ہے
داخلی غم اِک جُست لگا کر
پلکوں سے ٹکراتا ہے
پھر ایک فراق کا عکس پھسل کر
دل کی کھائی میں گرِ جاتا ہے
وقت کے اِس دھارے پر
بے حس‘ پتھر اور شکستہ
گزری ہوئی وابستگیوں کو
جامدِ دیکھ رہا ہوں کب سے!
یہ باتیں کب سمجھو گے تم----!!
آج کا مقطع
وہ ابر اب بھی کڑکتا ہے میرے سر میں‘ ظفرؔ
ابھی لہو میں وہ بجلی کہیں چمکتی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved