پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت نے عوام کو مایوس کیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت نے عوام کو مایوس کیا‘‘ حالانکہ عوام کو مایوس کرنے کے لیے میری ذاتِ والی صفات ہی کافی ہیں اور ابھی انہیں اور بھی مایوس کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اور ‘ اگر ان دونوں نے یہی کچھ کرنا تھا تو مجھے خراب اور مایوس کرنے کی کیا ضرورت تھی‘ جبکہ حلوہ کھانے سے میں ہی نہیں‘ وہ دونوں بھی بری طرح محروم ہوئے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی خاطر جمع رکھیں کہ ہمیشہ ترستے ہی رہیں گے‘ بلکہ جیل میں تو حلوے کا نام و نشان تک موجود نہیں ہوتا اور دن رات لمبی دال ہی پر گزارہ کرنا پڑتا ہے؛ اگرچہ وہ مجھے مایوس نہ بھی کرتے تو بھی ان کا یہی حشر ہونا تھا‘ باقی عوام خود سب کچھ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر میں جماعت کے جنرل سیکرٹری (سندھ) علامہ راشد محمود سومرو سے ملاقات کر رہے تھے۔
چند گھوڑے نہیں‘ پورا اصطبل بدلنے کی ضرورت ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''چند گھوڑے نہیں‘ پورا اصطبل بدلنے کی ضرورت ہے‘‘ جبکہ حکومت نے گھوڑے اور گدھے پہلے ہی ایک رسّے سے باندھ رکھے ہیں‘ جبکہ گھوڑا گھڑ دوڑ اور گدھا دولتیاں جھاڑنے کے لیے ہوتا ہے؛ حالانکہ وہ دولتّی مارتا ہے ‘ جھاڑتا نہیں؛ چنانچہ حکومت کی طرح مجھے اس محاورے کی صحت پر بھی شک ہے اور اردو زبان کے ساتھ ہم جو سلوک روا رکھ رہے ہیں‘ یہ اس کی ایک ادنیٰ سی مثال ہے اور اسی لیے میں اُردو لغت کو سامنے رکھ کر اپنا بیان تیار کرتا ہوں‘ لیکن میری اس محنت کا بھی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ‘جو بجائے خود اردو زبان کی توہین کے برابر ہے اور جو لوگ قومی زبان کا احترام نہیں کرتے‘ وہ میرے جیسے قومی لیڈروں کو کب خاطر میں لائیں گے اور یہ اس کا نتیجہ ہے کہ ان کے اتحادی جگہ جگہ ان سے دور ہورہے ہیں ‘لیکن اس کے باوجود ہمیں حکومت کے قریب ہونے کا موقعہ نہیں مل رہا۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
مسلم لیگ متحد ہے‘ اس میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے صاحبزادے میاں حمزہ شریف نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ متحد ہے‘ اس میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا‘‘ البتہ ایک بیک ڈور بلاک ضرور بن چکا‘ جس کے پی ٹی آئی والوں کے ساتھ رابطوں کی خبریں بھی آ رہی ہیں اور جب تک والد صاحب واپس تشریف نہیں لاتے‘ خدشہ ہے کہ پوری مسلم لیگ (ن)ہی بیک ورڈ بلاک میں تبدیل نہ ہو جائے‘ کیونکہ وہ تایا جان کے ساتھ فضول ہی نتھی ہیں‘ جبکہ تایا جان کے وہاں دو ہٹے کٹے صاحبزادے بھی ان کی عیادت اور خدمت کے لیے موجود ہیں اور انہیں سیریں اور ورزشیں کروا رہے ہیں اور وہاں سے ترکی کے زلزلہ زدگان کی امداد کے حکومت سے اپیلیں کرنے میں مصروف ہیں؛ حالانکہ ان سے زیادہ کون نہیں جانتا کہ یہ امداد کس کیلئے جاتی ہے اور کس کے کام آتی ہے‘ اس لیے اگر انہوں نے کوئی فائدہ حاصل کرنا ہے تو اپنے ملک میں کسی زلزلے کا انتظار کریں‘ لیکن اس کیلئے ان کا وزیراعلیٰ ہونا بھی ضروری ہے‘ جس کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آتے اور لگتا ہے کہ ہمارے لیے کوئی اچھا امکان باقی رہ ہی نہیں گیا۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف اپنے علاج کے علاوہ حکومت
کا علاج بھی کر رہے ہیں: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف اپنے علاج کے علاوہ حکومت کا علاج بھی کر رہے ہیں‘‘ اس لیے جب تک حکومت کی بیماریاں دور نہیں ہوتیں‘ وہ کیسے واپس آ سکتے ہیں ‘ کیونکہ ان کا خیال یہ بھی ہے کہ اگر وہ واپس آئے تو حکومت ان کا بھی علاج کر ڈالے گی‘ کیونکہ واپسی سے معذرت کے طور پر انہوں نے اپنی کئی مزید بیماریاں بھی دریافت کر لی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کیخلاف قانونی کارروائی کا بھی پختہ ارادہ کر لیا ہے اور اسی سلسلے میں قانونی ماہرین کے ساتھ رابطے میں ہیں‘ کیونکہ اگر وہ اس مقدمے میں خدانخواستہ ناکام ہو گئے تو انہیں اس بدتمیز صحافی کو بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں خانہ پری کے طور پر یہ غزل:
ایک اور دو ہیں چار
گِنتے جائو یار
سارے ڈوب گئے
سب کا بیڑا پار
راس آئی ہے خزاں
بھاڑ میں جائے بہار
دیکھتے رہے چڑھائو
دیکھو میرا اُتار
آگ لگاتا ہے
موسم ٹھنڈا ٹھار
کوئی مول لگائے
کھڑے ہیں بیچ بجار
نکلی آخر وہ
کیسی نا ہنجار
عزت کی خاطر
بہت ہوئے ہیں خوار
اڑی وہ خاک ظفرؔ
بیٹھا نہیں غبار
آج کا مقطع
لباس بیچتا ہوں پہلے جا کے اپنا‘ ظفرؔ
تو کچھ خرید کے بازار سے نکلتا ہوں